بارہ جون: بچوں کی مشقت کے خاتمے کا عالمی دن اور پنجاب کی صورت حال


بارہ جون کا دن ہر سال دنیا بھر میں بچوں کے مشقت کے خاتمے کا عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے۔ بدقسمتی سے پاکستان کا بھی ان ممالک میں شمار ہوتا ہے جہاں چائلڈ لیبر کو گھریلو اخراجات پورے کرنے کے لئے جائز قرار دیا جاتا ہے۔

کرونا۔ 19 کے بعد جہاں بے روزگاری اور غربت میں اضافہ ہوا ہے وہاں چائلڈ لیبر میں بھی اضافہ ہوا ہے خاص کر کم تعلیم یافتہ یا ناخواندہ والدین جو مالی طور پر کمزور ہوتے ہیں، اپنے بچوں کو مجبور کرتے ہیں کہ وہ گھر کے اخراجات پورے کرنے میں مدد فراہم کریں۔ اگر میں کہوں کہ والدین زبردستی اپنے بچوں کو چائلڈ لیبر کرواتے ہیں تو غلط نہ ہو گا اور فیکٹری مالکان/ دکان دار بھی کوئی کسر نہ چھوڑتے ہیں کیوں کہ بچوں کو کم آمدن دے کر زیادہ کام کروایا جاتا ہے اور ان پر مکمل کنٹرول کرنا آسان ہے جو چاہیے وہ کام کروا سکتے ہیں، بچوں کو کام پر رکھنا بہت آسان ہوتا ہے اور منافع کمانے میں فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔

” The Punjab Restriction on Employment of Children Act 2016“ کے مطابق 15 سال سے کم عمر بچوں سے ملازمت کروانے والوں کو 50 ہزار روپے جرمانہ یا 6 ماہ تک قید یا دونوں ہو سکتی ہے۔ مگر میں آج تک کسی اسی خبر کا منتظر ہوں جس میں بچوں سے مشقت کرنے والا کیفرکردار تک پہنچا ہو۔

”The Punjab Restriction on Employment of Children Act 2016“ قانون کی حیثیت کی مثال ویسی ہے جیسے ”لڑکا لڑکی راضی تو کیا کرے گا قاضی؟“ والدین بچوں سے گھریلو مالی حالات میں مدد کے نام سے ان کے بنیادی حقوق چین لیتے اور دکان دار و فیکٹری مالکان منافع خوری کے نشہ میں ڈوبے ہوئے ہیں کہ بچوں سے بڑوں سے بھی زیادہ مشقت کرواتے اور تشدد، بد سلوکی اور استحصال کرتے۔

اب بات کرتے ہیں گھریلو مشقت کے حوالے سے وہ بھی ایک چائلڈ لیبر کی قسم ہے اور سب سے زیادہ پریشان کن بات ہے کہ یہ سب سے زائد تعلیم یافتہ و دیگر لوگوں کے گھروں میں دیکھنے کو ملے گی۔ بظاہر تو یہ طبقہ بچوں کے ساتھ گھروں میں بہت پیار محبت اور سہولیات دینے والا ماحول رکھتے ہیں مگر درحقیقت یہ ایک نئے دور کی غلامی ہے جو نسل در نسل چلانے کی کوشش کی جاتی ہے مثلاء ایک مرد و عورت نے اپنے گھر کے اخراجات کے لیے کسی کے گھر 15 یا 20 سال نوکری کی بعد میں وہی اس نے اپنی بچی یا بچے کو بھی گھریلو ملازمت میں رکھوا دیتے ہیں۔ وفا داری کے نام پر غلامی کو نسل در نسل لے کر چلنے کو کوشش کی جاتی ہے۔ دارصل گھریلو بچہ مزدوری غلامی کی جدید اور بدترین شکل ہے

جب کے ”“ The Punjab Domestic Workers Act 2019 پر عمل درآمد کروانے کے لیے انتظامی اقدامات ہی مکمل نہیں ہے۔ بدقسمتی سے ہم ایک ایسے معاشرے میں رہتے ہیں جو بچوں کی پیدائش یہ سوچ کر کرتے ہیں کہ اللہ سے بچہ اپنا رزق لے کر آئے گا مگر ہم اسی بچے کو اپنے رزق کے لیے اس کے بنیادی حقوق سے محروم کر کے اس کو گھریلو بچہ مزدوری کے تشدد، بد سلوکی اور استحصال میں دھکیل دیتے ہیں۔ آج ہماری قوم بد قسمتی اور عدم دلچسپی کی وجہ سے چائلڈ لیبر جیسے بیماری کا شکار ہے بچوں سے ان کا بچپن چھین لیا جاتا ہے ان کو کتاب اور قلم کی بجائے اوزار پکڑا دیے جاتے ہیں۔

جس عمر میں والدین کی توجہ کی ضرورت ہوتی ہے اس عمر پر بچوں کو جسمانی تشدد کر کے کام کی طرف توجہ دلائی جاتی ہے اور پھر ان کو سویٹ شاپس، دکانوں، گھروں اور فیکٹریوں میں کام کرنے کے لیے بھیج دیا جاتا ہے۔ اسکول میں داخلہ کی بجائے گھروں اور فیکٹریوں میں داخل کر دیا جاتا ہے۔ سوشل میڈیا پر بچوں کی ملازمت پر دکانوں پر زبان زد عام ہے کہ ”یہ جو چھوٹے ہوتے ہیں وہ گھروں کے بڑے ہوتے ہیں“ کہنے والے بہت ملیں گے مگر انہیں چھوٹوں کو سکول بھجوا کر پڑھا لکھا کر کوئی بڑا نہیں بنانا چاہتا۔

بطور انسان بچوں کا بنیادی حق ہے کہ ہم انھیں ہر قسم کی مشقت اور تشدد سے پاک ماحول فراہم کریں نیز معیاری تعلیم تک رسائی ہر بچے کا بنیادی حق ہے اور ریاست کی ذمہ داری ہے اس ضمن میں پنجاب میں مفت اور لازمی تعلیم کی فراہمی کے قانون مجریہ 2014 کو جلد از جلد نوٹیفائی کیا جائے اور 5 سال سے لے کر 16 سال تک عمر کے ہر بچے کو مفت تعلیم کی فراہمی یقینی بنانا ریاست کی اہم ترجیح ہونی چاہیے۔

قصہ مختصر یہ کہ اگر ہم بحیثیت قوم اس چیز کی روک تھام میں ہم بطور ذمہ دار شہری کردار ادا نہ کیا تو تو یہ ایسی بیماری ہوگی جو دن دوگنی رات چگنی ترقی کرتی چلی جائے گی۔ جس کو بعد از وقت سنبھالنا ناممکنات میں سے ہو جائے گا۔ اس لئے ہر محب وطن کو اس طرف خود توجہ دینی چاہیے کہ ہم آئندہ آنے والے زمانہ میں خواندہ پاکستان دیکھنا چاہتے ہیں یا پھر ایسا پاکستان دیکھنا چاہتے ہیں جہاں امیر مزید امیر ہوں اور سرور و رقص کے اثیر ہوں اور خرد کو غلام زور بازو سے بنائیں تاکہ ہماری قوم کو کچھ اصلاح کی طرف رجوع کرنے کا اندازہ نہ ہو۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments