”اسلامی ٹچ“ پر استوار اسلام فہمی سیاسی اسلام کا فساد ہے


( کھلا خط برائے ازخود نوٹس عدالت عظمیٰ)
بعدالت جناب چیف جسٹس صاحب سپریم کورٹ آف پاکستان
استدعا:۔ (برائے ازخود نوٹس کہ آئین شکنی کا فساد مچانا بند ہو جائے)
! جناب عالی

1۔ یہ کہ پاکستان کا آئینی تشخص ’اسلامی جمہوریہ‘ ہونا معلوم ’موسوم تو ہے‘ لیکن اس ضمن میں ایسی کوئی عدالتی توضیح و تشریح موجود نہیں ہے، جس سے ایسا معلوم و موسوم ہونا قرار پائے کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کی ترجمانی اسلامی سیاست سے مشروط ہے یا سیاسی اسلام سے اور یا پھر ان دونوں کے باہمی ملغوبے (باہمی خلط ملط ہونا) سے کی جانی مطلوب ہے؟

2۔ یہ کہ اسلامی سیاست اور سیاسی اسلام ہر دو بظاہر اسلام ہی کے کلمہ حق پر استوار ہیں تو اس صورت میں قرآن سے رجوع کیے بغیر ہر دو کی معنوی نوعیت اخذ کی جا سکتی ہے اور نہ اسلامی سیاست کے اولین و مسلم سیاست کے جدید ادوار کی تاریخ سے رجوع کیے بغیر ہر دو کی عملی پہچان طے کی جا سکتی ہے۔

3۔ یہ کہ اسلامی سیاست اور سیاسی اسلام کی معنوی تفریق و تحدید قرآن کے سورہ البقرہ کی آیت نمبر 251 سے رجوع کرنے پر دو طرح کے لوگوں ’کی تقسیم سے طے کی جانی بتا دی گی ہے، جو ایک طرف‘ فساد فی الارض ’مچنے کا باعث ہوتے ہیں، یا مچانے پر کاربند ہوتے ہیں اور دوسری طرف وہ لوگ (یا ان کی ریاستیں ) ہوتے ہیں جو فساد یا فسادی قوتوں کے خلاف مدافعت یا ممانعت پر کاربند ہوتے ہیں۔ آیت کا ترجمہ یوں کہ

اور قتل کیا (اس دور کی مروجہ حرکیات عملداری ) داؤد نے جالوت کو اور اللہ نے اسے (داؤد کو) سلطنت اور حکمت عطا کی اور اسے جو چاہا (وہ ) سکھا دیا، اور اللہ اگر بعضوں کو بعض دوسروں کے ذریعے دفع نہ کرے تو ضرور یہ زمین فساد زدہ ہو جائے

4۔ یہ کہ فسادی کون لوگ ہوتے ہیں؟ سورہٴ البقرہ کی آیات 8، 9، 11، 12 کا ترجمہ حاضر ہے

اور کچھ لوگ (بظاہر) کہتے (تو) ہیں کہ ہم اللہ اور آخرت پر ایمان (کلمہ حق) لائے اور (بہ باطن) وہ ایمان والے نہیں (ہوتے ) ۔ دھوکہ دیے چاہتے ہیں (اپنے تئیں ) اللہ اور ایمان والوں کو (بھی) اور در حقیقت اپنے آپ دھوکے میں (مبتلا ) ہیں، جس کا انھیں ادراک نہیں

اور جو ان سے کہا جائے زمین میں فساد نہ کرو تو (آگے سے ) کہتے ہیں (اصرار) کہ ہم تو اصلاح (کا کلمہ حق) کرنے والے (لوگ) ہیں۔ مگر خبردار ہو جاؤ، کہ یہی فسادی ہیں جنھیں اس کا ادراک نہیں

5۔ یہ کہ اپنے اپنے سیاسی اسلام کو منانے اور منوانے کے لیے اسلام کے کسی نہ کسی کلمہ حق کو بروے کار لا کر عقیدت کے مراکز اور حرمت و تقدس کی علامتوں کو تحقیر و تضحیک کا نشانہ بنانے کا جواز جہاد، تحریک یا امرو نہی کی صالحات کے نام پر اکسا دیا جاتا ہے تو اس کے استرداد میں سورہٴ الحج کی آیات نمبر 40 کے مطابق اسلامی سیاست کہ ہاتھوں مدافعت پیش کرنے کی ذمے داری سونپی جانی مذکور ہے۔ ترجمہ یوں ہے کہ

اور اللہ اگر بعضوں کو بعض دوسروں کے ذریعے دفع نہ کرے، تو ضرور مدہم کر دی جاتیں درگاہیں اور گرجے اور کلیسائیں اور مسجدیں، جن (سب) میں اللہ کے نام کا ذکر بکثرت ہوتا ہے۔ اور بیشک اللہ ان کی مدد کریں گے ’جو (اس کے دین میں ) اس کی مدد کرتے ہیں

6۔ یہ کہ جہاں قرآن کی متذکرہ آیات کی روشنی میں مسلمانوں کے اندر اسلامی سیاست (دینی علمداری) کے خلاف سیاسی اسلام (اسلام برائے گروہ بندی) کے فساد کی نشاندہی کرائی گئی، وہیں اسلامی سیاست کی اولین تاریخ میں بھی سیاسی اسلام کی عملی تمثیل اور اس کی صورت گری برابر اٹھائی جاتی رہی، جو خلافت راشدہ کے آخر میں خوارجیت (ریاست کے اندر ریاست مچانا) سے موسوم ہو کر ابھری اور بالآخر یزیدیت کی صورت میں حسینیت کے خلاف ابن زیاد بن کر ٹوٹی۔

بعد ازاں، جدید دور میں آ کر پھر خلافت، ہجرت، مدنیت جیسے کلمات حق کے دوش پ، جناح لیگ کے بالمقابل گاندھی کو ’مہاتما‘ منوانے کی تحریکوں کے روپ دھارتی رہی اور تحریک آزادی ہند میں جداگانہ مسلم قومیت کا حصہ بننے کی بجائے کانگریس کی متحدہ قومیت کے جھانسے میں مبتلا ہو کر ’ہندوتوا‘ کے پلڑے میں اپنا وزن ڈالتی رہی۔ پاکستان بن گیا، تو، تحریک نظام مصطفیٰ ﷺ کے کلمہ حق کے جواز پر، اسلامی سیاست کے خلاف اپنے اپنے سیاسی اسلام کی نت نئی صف بندیاں، مارشل اسلام اور عسکری اسلام منانے اور منوانے کے فساد شروع کرنے پر جت گیں، جو بالآخر تحریک طالبان پاکستان کا تشخص جمانے میں اتنی زود اثر ہو کر ثابت ہوتی گئیں کہ محمود خان وزیر اعلی کے۔ پی۔ کے سرکاری (مرکزی) عید کی بجائے اپنی صوبائی عید الگ طے کرتا ہے : مزید نوبت یہاں تک آ گئی کہ پاکستان کے مقابلے میں وہ افغانستان جانے کو ترجیح دے گا، تاکہ وہاں سے پاکستان میں کسی دوسری سیاسی جماعت کی حکمرانی پر عسکری وار کرے۔

7۔ یہ کہ پاکستان کے لیے مدینہ ریاست کی تقلید کا دعوی کلمہ حق ہے تو ناجائز اولاد کے پدرانہ داغ والی حکمرانی ایسی اسلامی سیاست کے خلاف سنگین فساد کی صورت میں مدینہ ریاست کی تقلید ثابت نہیں کی جانی لازمی ہے۔ ناجائز اولاد کا پدرانہ داغ اسی طرح کا ذاتی فعل ہے، جس طرح کا غیر مسلم ہونا ذاتی فعل ہے لیکن اس کے باوصف کوئی غیر مسلم پاکستان کا ریاستی یا حکومتی سربراہ دستورا نہیں بن سکتا۔

8۔ یہ کہ مدینہ ریاست کا اصل مشن مادر وطن ’مکہ‘ کی واپسی کے حصول سے مشروط ہے، جو میثاق مدینہ کے معنوں میں از خود مضمر ہے کہ قریش مکہ کے غلبے سے چھٹکارا پائے بغیر مدینہ کی سالمیت بھی اسی غلبے کی زد پر ہونے کے خطرے سے دوچار رہتی۔ لیکن پاکستان میں مدینہ ریاست کے دعوے پر استوار حکمرانی کا افتتاح ہی نہ صرف مقبوضہ کشمیر کی وادی سے دستبرداری قبول کر لینے سے ہوا، بلکہ پاکستان کا مطلب لا الہٰ الا اللہ کے کلمہ حق سے منسوب کر کے بھارتی مسلمانوں (کانگریسی اور اس کے اتحادی مسلمانوں ) کے ووٹ سے قائم ہونے والا ان کا بھارتی مدار وطن بھی ہندوتوائی اکھنڈ بھارت کا حق ٹھہرانا تسلیم کر لیا گیا، جبکہ تقسیم ہند کا مطلب لا الہٰ الا اللہ کے کلمہ حق کی تقسیم ہرگز نہیں تھا: البتہ کانگریسی مسلمانوں اور لیگی مسلمانوں کی تقسیم کے مطابق بھارتی و پاکستانی مسلمانوں کی قوی تقسیم، یعنی دو قومی تقسیم اس کا مطلب ہو گیا، جیسا کہ میثاق مدینہ پر مبنی اسلامی سیاست کی رو سے ’للمسلمین و ینھم و للیھودو ینھم‘ کی معنوی شق کے مطابق مدینہ مسلم/یہودی دو قومی ریاست کے چارٹر سے شروع ہوئی تھی۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجی قبضے کے خلاف پاکستان آرمی کو نقل و حرکت کی سرگرمیاں سونپی گئی ہوتیں تو یقیناً دنیا دو ایٹمی طاقتوں کی مڈبھیڑ کے خطرے کو بھانپ کر مسئلہ کشمیر کی سنگینی کا ضرور نوٹس لیتی، لیکن مدینہ ریاست کی دعویدار یہاں کی حکمرانی دبک کے رہ گئی۔

جناب والا! پاکستان میں سیاسی اسلام کی موجودہ لہر ٹی۔ ٹی۔ پی کا متبادل اور چربہ ریزی ہے جو اکوڑہ خٹک کی درسگاہ کے تیار کردہ مائنڈ سیٹ کی جہت ہے اور اسی مدرسے کو پچاس کروڑ کی بھاری رقم پی ٹی آئی کی قیادت عمران خان نے دے کر اپنے لیے قرابت کی راہ نکالی ہے۔ اس لئے استدعا ہے کہ سیاسی اسلام کے فساد کا از خود نوٹس لے کر عدالتی حکم جاری فرمائیں کہ سیاسی اسلام اور اسلامی سیاست میں اولزکر فساد اور باطل ہے، جبکہ ثانی الذکر ردالفساد اور حق ہے۔ آئین پروری ہو گی۔

العارض
محمد فاروق
مصنف: ”انسانی تہذیب اور خلافت کا نظام“ ،
”پاک۔ بھارت ونڈت میں ہند جڑت کی بولی“ ،
اور ”سیاسی نظری مغالطوں میں ہندو مسلم ایکا“


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments