عورت ہی عورت کی دشمن


یہ سچ ہے کہ ہمارا معاشرہ مردوں کا معاشرہ ہے یہی وجہ ہے کہ ہمارے ہاں عورت کو مرد کے پاؤں کی جوتی سمجھا جاتا ہے لیکن دیکھنے میں آیا ہے کہ مرد کا ساتھ ہمیشہ عورت دیتی آئی ہے اور اپنے قبیل سے دشمنی کرتی رہی ہے۔ ساس، نند اور ماں عورتیں ہی ہوتی ہیں۔ جب بھی بیٹی پیدا ہوتی ہے تو ماں، ساس پہلے رونا شروع کر دیتی ہیں۔ جب کہ ہم سب کو معلوم ہے بیٹا یا بیٹی ہونے کا دار و مدار باپ پر ہوتا ہے نہ کہ ماں پر لیکن بیٹی کی پیدائش کا ذمہ دار ماں کو قرار دیا جاتا ہے۔

ہم کو یہ سوچنا چاہیے کہ بیٹا، بیٹی (مرد و عورت) دونوں ہی انسان ہیں اور انسانیت کو آگے بڑھانے کے لیے بہت ضروری ہیں۔ ہم کب تک بیٹے کی خاطر بیٹیوں کو برا بھلا کہتے رہیں گے جب کہ ماں، ساس بھی بیٹی ہے۔ وہ ان کی پیدائش پر رونا شروع کر دیتی ہیں اور یہ سمجھتی ہیں کہ بیٹے کی پیدائش سے گھر بستے ہیں اور انسان کی نسل آگے چلتی ہے۔ میرا سوال یہ ہے کہ عورت کے بغیر نسل آگے بڑھ سکتی ہے اور حقیقت تو یہ ہے کہ عورت بھی اتنے کروموسوم دیتی ہے جتنے مرد دیتا ہے تو نسل آگے بڑھانے کے دونوں ضروری ہیں اگر نسل مرد سے آگے بڑھتی ہے تو عورت سے بھی آگے بڑھاتی ہے یہاں پر یہ سمجھنا اہم ہے کہ ہم نے اپنی آسانی کے لیے نسل کو مرد سے جوڑ دیا ہے۔

بلکہ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ دونوں کے نام لئے جاتے نسل کو آگے بڑھانے کے لیے لیکن ایسا نہ ہوا اور کیونکہ ہم سوچتے سمجھتے نہیں ہیں اس لیے اپنی نسل کو آگے بڑھانے کا ذمہ دار مرد کو قرار دیتے ہیں۔ میرا خیال یہ ہے کہ ماں اپنے بچوں کے ساتھ زیادہ وقت گزارتی ہے اگر وہ چاہے تو اپنے بچوں میں توازن پیدا کر سکتی ہے۔ کیونکہ باپ کام پر ہوتا ہے لیکن یہ ماں ہی ہے جو بچوں کے درمیان فرق پیدا کرتی ہے اور بیٹی کو کم کھانے کو دیتی ہے بیٹے کو زیادہ۔

بیٹے کو کھلونے لے کر دیتی ہے جبکہ بیٹی کو صبر کی تلقین کی جاتی ہے۔ بیٹا اگر بیمار ہو جائے تو ماں بھاگ کر اس کو ڈاکٹر کے پاس لے جاتی ہے جبکہ بچی بیمار ہو تو اس کا گھریلو ٹوٹکوں کے ذریعے علاج کیا جاتا ہے۔ ماں پہلی درسگاہ ہے اگر وہ چاہے تو بچوں کے اندر توازن اور اپنے بیٹوں میں بیٹی کے لئے عزت، پیار برابری پیدا کر سکتی ہے۔ جب عورت اپنا یہ کام نہیں کرتی تو وہ اپنی بیٹی کے ساتھ دشمنی کر رہی ہوتی ہے۔ ساس بہو کا ایسا رشتہ ہے جس میں دونوں عورتیں ایک دوسرے کی دشمن بنی ہوتی ہیں ساس چاہتی ہے کہ اس کا بیٹا زیادہ توجہ اس کو دے اور بہو کی کوشش ہوتی ہے کہ خاوند جو ہے صرف اسی کا بن کے رہے۔

یہاں سوال یہ ہے کہ یہ جنگ کیوں ہے؟ بیٹے کے مالی وسائل کی وجہ سے یا پھر کوئی اور وجہ ہے؟ جو بھی وجہ ہو وہ ایک کا بیٹا اور دوسری کا خاوند تو مقابلہ کیا؟ کبھی ہم نے سوچا ہے کہ ہم کن باتوں پر لڑ رہے ہیں؟ مردوں کی دنیا میں آگے بڑھنے کے لیے عورتوں کو اپنی لڑائی ختم کرنا ہوگی اور اپنی بیٹیوں کو تعلیم دینا ہوگی تاکہ وہ اپنے پیروں پر کھڑی ہو سکیں اور مالی وسائل کے لیے مرد کی غلام نہ بن جائیں اور اپنے آزادانہ فیصلے کریں۔ لیکن یہ تب ہو گا جب عورتیں اپنی لڑائی ختم کریں گی اور اپنی عزت بطور رشتہ نہیں بلکہ انسان کروانا سیکھیں گی۔ کمزور طبقے کا ہمیشہ یہی المیہ ہوتا ہے کہ وہ مضبوط طبقے کا ساتھ دیتا ہے اور اپنے طبقے کا دشمن بن بیٹھتا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments