پیپلز پارٹی نے پاکستان کو کیا دیا ( 1973 تا 1977)۔


پاکستان کی تاریخ میں اگر دیکھا جائے تو ہمیں صرف پاکستان پیپلز پارٹی ہی وہ واحد سیاسی جماعت نظر آتی ہے جس نے اس ملک اس ملک کی غریب عوام کے لئے اپنا سب کچھ لٹا کر بھی دیا ہی دیا ہے کچھ لیا نہی ہے حالانکہ اس کے مقابلہ میں ہمیشہ اسٹیبلشمنٹ خود اور اس کی منظور نظر جماعتیں ہوتی ہیں۔

پیپلز پارٹی کے جنم سے اگر دیکھا جائے تو 30 نومبر 1967 میں جنم لینے والی اس جماعت کی تحریک کے نتیجہ میں عوام نے ایک آمر جو پچھلے 15 سالوں سے بالواسطہ اور بلا واسطہ عوام پر مسلط تھا سے نجات پائی۔ عوام کو اپنے حق کے استعمال کی اجازت کا سہرا بھی پیپلز پارٹی کی تحریک کا شاخسانہ ہے

[ سقوط ڈھاکہ یعنی اپنا ایک بازو ( مشرقی پاکستان ) گنوانے کے بعد تاریکیوں میں ڈوبے ہوئے بکھری ہوئی قوم شکستہ دل افواج کے سالار ایوب ڈکٹیٹر کے جانشین ملک کے کرتا دھرتا جنرل یحییٰ خان نے بچے کھچے پاکستان کی قیادت پاکستان پیپلز پارٹی کے سربراہ جناب ذوالفقار علی بھٹو کو امریکا سے بلوا کر اس کے سپرد کی۔

بھٹو صاحب نے اس اجڑے ہوئے چمن کی باگ ڈور سنبھالی اور پیپلز پارٹی کے بنائے ہوئے منشور پر عمل کرتے ہوئے ملک کو تاریکی سے باہر نکالنے میں مگن ہو گئے۔

اس بے آئین سر زمین کو اک ایسا آئین دیا جو اس ملک میں رہنے والے ہر باشندے کی مانگ تھا۔ جس کو اس ملک کی سیاست میں حصہ لینے والی ہر چھوٹی بڑی جماعت نے قبول کیا اور 14 اگست 1973 کو نافذ عمل کیا۔ جس لٹے پٹے پاکستان کی قیادت بھٹو صاحب نے سنبھالی تھی سقوط ڈھاکہ کی وجہ سے اس کا 5000 ہزار مربع میل رقبہ دشمن ملک کے قبضہ میں تھا اور تقریباً 93 ہزار فوجی جنگی قیدی بن چکے تھے۔ حکمرانی کا تاج پہنتے ہی انڈین وزیر اعظم کے ساتھ دوطرفہ مذاکرات جاری کیے اور نتیجتاً انڈین پرائم منسٹر اندرا گاندھی ( مائی ڈئیر اندرا ) کو رام کیا اور اپنا مقبوضہ علاقہ واپس لے لیا۔ بیرونی دنیا سے پریشر ڈلوا کر 93 ہزار فوجیوں کو بھی انڈیا کی قید سے نجات دلوائی

دنیا کے مختلف ممالک سپر پاورز روس اور امریکا سے برابری کی سطح کے تعلقات بنائے۔

اسلامی ممالک سے برادرانہ تعلقات بنائے اور دوسری اسلامک سربراہ کانفرنس کا انعقاد پاکستان کے تاریخی شہر لاہور میں منعقد کروایا۔ اور مسلم ممالک کو اسلامی بلاک بنانے کی ترغیب دی تا کہ یہود و نصاریٰ کا تسلط ختم کیا جا سکے۔

پاکستانی قوم کو پاکستانی ہونے کی شناخت قوم کے ہر فرد کے لئے قومی شناختی کارڈ کا اجراء کیا اور یوں پاکستان میں بسنے والے باشندے پاکستانی کہلانے کے حقدار ہوئے اور ہر پاکستانی کو پاسپورٹ کا حقدار بنایا اور عرب ممالک سے تعلقات کا رخ عوام کی طرف موڑا اور پاکستانیوں کے لئے عرب ممالک اور یورپی ممالک میں جا کر مزدوری کرنے کے مواقع پیدا کیے۔

پاکستان میں عالمی معیار کی یونیورسٹی علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی (اصل نام پیپلز یونیورسٹی) بنائی جس سے عام آدمی اپنی تعلیم جاری رکھنے لگا

انڈیا نے 1974 کو ایٹمی دھماکا کیا تو پاکستانی ایٹمی پروگرام کی بنیاد رکھی جس کی وجہ سے آج پاکستان ایک ایٹمی قوت کے طور پر دنیا میں جانا جاتا ہے۔ روس سے 1974 میں کراچی اسٹیل ملز تحفہ کے طور پر پاکستان کی عوام کے لیے کراچی میں بنوائی جس سے نا صرف ملک سے نکلنے والے خام لوہے کو ملکی سطح پر استعمال میں لایا جانے لگا بلکہ کراچی اسٹیل ملز کی مدد سے کئی چھوٹی بڑی فیکٹریاں بھی لگائی گئیں۔ فرانس کا وزٹ کیا تو ملک کے لئے ایٹمی ری ایکٹر لے لائے۔ جس سے ملک میں بجلی کی ضرورت کو پورا کیا جانے لگا۔

افواج پاکستان کے لئے ٹیکسلا میں ہیوی انڈسٹریز بنائی جس میں فوج کی ضرورت کے مطابق چھوٹے بڑے ہتھیار بنائے جانے لگے۔ ایروناٹیکل کمپلیکس کامرہ جس میں فضائیہ کی ضروریات پوری کی جاتی ہیں کا قیام عمل میں لایا گیا۔ صنعتوں کو قومی تحویل میں لے کر مزدوروں کا استحصال ختم کی گیا۔ تعلیم سب کے لئے کی پالیسی اپناتے ہوئے دسویں تک مفت تعلیم لازمی قرار دی گئی طلباء کو سفری سہولت فراہم کرنے کے لئے طالب علم کارڈ کا اجراء کیا گیا۔ طلباء کے مسائل کو حل کرنے کے لئے سٹوڈنٹ یونین کی پالیسی مرتب کی گئی۔ اعلی تعلیم کے حصول میں مشکل نا ہو اس لیے مختلف شہروں میں سکول کالج و یونیورسٹیز کا جال بنا دیا

جو کاشت کرے وہی فصل اٹھائے کی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے زرعی پالیسی نافذ کی اور بے زمین ہاریوں میں زرعی اراضی تقسیم کی گئی۔ بے گھر افراد کے لئے 3 اور 5 مرلہ سکیم شروع کی جس سے ملک میں رہنے والے بے گھر افراد کو خود کے گھر میسر آئے۔ راشن کارڈ کے اجرا سے رعایتی نرخوں پر عوام کو راشن دیا جانے لگا

بیرونی دنیا سے اس طرح کے تعلقات قائم کیے کہ ترقی یافتہ ممالک پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے میں دلچسپی لینے لگے۔ اور دنیا کے ہر کونے میں ملک پاکستان کا نام لیا جانے لگا۔

وہ ملک جو اپنی پہچان کھو چکا تھا اس کو پہچان دی۔ لڑکھڑائی ہوئی قوم کو اپنے پیروں پر کھڑا کر دیا۔ اجڑے ہوئے چمن کو پھر سے گلستان بنا دیا دنیا کی توجہ کا مرکز بنا دیا وہ ملک جو اندھیر نگری بن چکا تھا چاند کی طرح روشن ہونا شروع ہو گیا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments