آمر کی آخرت


ریفرینڈم کے نام پر ایک جلسہ مینار پاکستان کیا اس کی ایک تصویر جو اظہر جعفری نے بنائی گواہی دیتی ہے کہ عوام پر آمروں کی حکمرانی ڈنڈے کے زور پر ہی ممکن ہے۔

اگ کا صحرا ننگے پاؤں میں ان گنت چھالے اور زندہ رہنے کی شرط ہے مسلسل چلنا۔ اس ملک کی تعمیر جو ایک محلے کی مسجد جیسی ہے کہ جب تک کوئی فنڈ نا ہو وہ پوری زندگی مکمل نہیں ہو سکتی۔ کئی حکمران اے سیاست کی اور چلے گئے غلطیاں کرتے رہے عوام ان سے بدلے لیتی رہی اور بہت بار مسترد بھی کرتی رہی لیکن اس ملک میں چار دفعہ آئین توڑ کر ملک پر قبضہ کرنے والے آمروں سے یہ عوام لڑتی تو رہی لیکن کبھی ان کو اپنی غلطی پر پشیماں ہونے پر مجبور نا کر سکی اس کی وجوہات طویل ہیں۔

اب ایک وہ فوجی ڈکٹیٹر جو سمجھتا تھا مرتے دم تک حکومت کرے گا وہ اپنے حصے کی ذلالت سمیٹتے ہوئے اب اپنے آخری ایام میں اس ملک میں واپس آنا چاہتا ہے جہاں کی عدالت نے اسے سزائے موت کا حکم صادر فرمایا تھا۔ آج وہ جج زندہ نہیں اور اس کی عدالت کو مرے ہوئے بھی وقت ہو چکا۔ کیا کسی کو ڈرا دھمکا کے عزت حاصل کی جا سکتی ہے ایسا نا کبھی ہوا اور نا آنے دور میں ہو گا یہ ایک قدرتی عمل ہے۔

امیروں کا ایک اینکر ٹی وی پر لاچار عوام کو ایک آمر کی یہ خصوصیت بتا رہا تھا کہ پاکستان میں میڈیا کا باپ پرویز مشرف ہے جب کہ ان صاحب کو یہ معلوم نہیں کہ جدت کبھی کسی کی مرہون منت نہیں ہوتی مثال یہ ہے کہ آج آپ سوشل میڈیا کو اختیار میں نہیں لا سکتے۔ یہ تو معلوم نہیں کون جنت جائے گا اور کون جہنم لیکن دونوں جگہ جانے سے پہلے ایک عدالت ہو گی اور فیصلہ بھی ہو گا نا وہ عدالت ختم ہو سکتی ہے نا وہ جج مر سکتا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments