افغانستان کی سرزمین پاکستان اور امریکہ کے خلاف استعمال نہیں ہونے دی جائے گی: طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد


طالبان کے نائب وزیر اطلاعات اور ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے مختلف سوالات کے جوابات دیے۔ ان میں سے چند اہم سوالات اور جوابات درج ذیل ہیں۔

ہم سب: عالمی حکومتوں کی جانب سے بھی جس طرح وسیع البنیاد حکومت کے قیام کا مطالبہ ہے۔ افغانستان کے معاشی اور سیاسی استحکام کے لیے وسیع البنیاد مشاورت اور حکومت کو کتنا ضروری سمجھتے ہیں؟

جواب: امارت اسلامیہ اس کے لیے کوشاں ہے کہ اس کی حکومت ہر افغان کے لیے قابل قبول ہو۔ ہر افغان شہری کو اس میں اپنے امیدوں کا عکس نظر آئے۔

ہماری حکومت اب بھی تمام اقوام پر مشتمل ہے۔ کابینہ میں پشتون بھائی، تاجک بھائی، ہزارہ بھائی، ازبک بھائی، ترکمن بھائی، بلوچ، نورستانی ہر قوم کے لوگ موجود ہیں۔

حتی کہ ہر شعبے میں اہل اور مستحق لوگ موجود ہیں۔ جنہوں نے جہاد بھی کیا، قربانیاں بھی دیں، پیشہ ورانہ مہارت بھی رکھتے ہیں۔ اپنے کام کے مخلص اور ماہر بھی ہیں۔ اس حوالے سے دنیا والوں کو اعتماد کرنا چاہیے اور بلاوجہ شکوک کا اظہار نہیں کرنا چاہیے۔

ہم سب: نئی پاکستانی حکومت کے قیام کے بعد وزیر خارجہ کو افغانستان کے لیے زور دار انداز میں بات کرتے نوٹ کیا ہے؟ اس کا کوئی فائدہ ہو گا۔

پاکستان کا موقف افغانستان کے حوالے سے قابل تعریف ہے۔ ہم نے سیاسی میدان میں عالمی سطح پر جتنا بھی پاکستان کا موقف دیکھا یہ افغانستان کی حمایت میں ہے ہم بھی ان کی حمایت کرتے ہیں۔ پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات بہت مضبوط ہیں اور یہ بہتر تعلقات دونوں ممالک کے مفاد میں ہے۔ ہمارے سب کے بہت سے مشترکات ہیں۔ پاکستان کا موقف جب وہ افغان حکومت کی حمایت کرتا ہے۔ افغانستان سے عالمی دنیا کے تعلقات کی بہتری میں تعاون کرتا ہے قابل تعریف ہے۔

ہم سب: چین اور پاکستان کے درمیان بڑے اقتصادی راہداری منصوبے سی پیک کو افغانستان تک بڑھایا جا رہا ہے اس حوالے سے کوئی پیش رفت؟

جواب: سی پیک پروجیکٹ کے حوالے سے اب تک کوئی بات نہیں ہوئی۔ لیکن افغانستان ہر اس اقتصادی اقدام کا حامی ہے جس سے خطے میں اتصال آئے۔ تجارتی لین دین میں اضافہ ہو اور ممالک کے درمیان تجارتی تعاون کا راستہ ہموار کرے۔ ہمارے حدود کے اندر اگر ہمارے قومی مفاد کے خلاف نہ ہو تو ہم اس کے لیے تیار ہیں۔

ہم سب: افغانستان میں کاروبار اور انڈسٹری کے حوالے سے تازہ صورت حال سے ہمیں آگاہ کریں گے؟

افغانستان میں کاروبار کے حوالے سے ہماری پیش رفت بہت اچھی ہے۔ بہت کارخانے فعال ہیں۔ صنعتی شعبے میں کابل، ہرات اور دیگر صوبوں میں ہمارے کارخانے فعال ہیں اور مصنوعات ہو رہی ہیں۔

ایک مسئلہ جو ہمیں درپیش ہے وہ یہ ہے کہ بینکنگ سسٹم پر جو پابندیاں عائد ہیں ان کی وجہ سے ہمارے کارخانہ مالکان اور تاجر خام مواد درآمد نہیں کر پا رہے۔ خریدتے بھی ہیں تو بہت مہنگا اور بہت پیچیدہ طریقوں سے۔

اس حوالے سے عالمی دنیا کے تعاون کے ضرورت ہے۔ یہ پابندیاں ختم ہونی چاہئیں۔ اس حوالے سے امارت اسلامیہ اپنی کوشش کر رہی ہے تاکہ اپنا فرض ادا کرے

میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے یقین دہانی کروائی کہ افغانستان کی سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیا جائے گا۔ حکومت پاکستان اور کالعدم ٹی ٹی پی کے درمیان مذاکرات میں ہمارا کردار ثالث کا ہے۔ مصالحت ہونی چاہیے، دونوں کے ایک دوسرے سے مطالبات بھی ہوں گے۔ ہو سکتا ہے کہ اس بار مذاکرات کسی نتیجے پر پہنچ جائیں۔ پاکستان اور کالعدم ٹی ٹی پی کے کابل میں مذاکرات دو دن قبل مکمل ہوئے۔ کالعدم ٹی ٹی پی غیر معینہ مدت کے لیے جنگ بندی کا اعلان کر چکی ہے۔

مالی معاملات کے متعلق انہوں نے بتایا کہ امارت اسلامیہ نے سارا بجٹ اپنی آمدنی پر منحصر کر دیا ہے۔ سابق افغان انتظامیہ کا سارا انحصار امریکی امداد پر تھا۔ طالبان حکومت کو عالمی سطح پر تسلیم کیے جانے میں سب سے بڑی رکاوٹ امریکہ ہے۔ ”بہتر ہو گا کہ امریکہ اور دیگر ممالک یہ بات سمجھیں کہ ہمارے ساتھ سیاسی بنیاد پر لین دین سب کے مفاد میں ہے“ ۔ اب جنگ کا موسم گزر چکا ہے، امریکہ کے ساتھ طالبان دوستانہ تعلقات چاہتے ہیں۔ دوحہ معاہدے کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ طالبان اس بات پر قائم ہیں کہ افغانستان کی سرزمین واشنگٹن کے خلاف استعمال نہیں ہونے دی جائے گی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments