اسلم اظہر ۔بابائے پاکستان ٹیلی وژن


اسلم اظہر کو بابائے پاکستان ٹیلی وژن کہا جاتا ہے۔ ان کو پاکستان ٹیلی وژن کا پہلا چیئرمین اور ایم ڈی ہونے کا بھی اعزاز حاصل ہے۔ آپ کا شمار پاکستان میں براڈکاسٹنگ کے شعبے کے بانیوں میں ہوتا ہے۔ جب پاکستان میں ٹیلی وژن کے تاریخی دور کا آغاز ہوا تو وہ اس وقت ہراول دستے میں شامل تھے۔ وہ ٹیلی وژن کی دنیا میں نت نئی اختراعات لے کر آئے اور ان کو اپنی صلاحیتوں کے ذریعے عملی جامہ بھی پہنا دیے۔ ٹیلی وژن اور براڈکاسٹنگ کے شعبے میں وہ اپنی مثال آپ تھے اور یہی دو شعبے پوری زندگی ان کا مشن رہے۔ اشفاق احمد، بانو قدسیہ اور ڈاکٹر انور سجاد جیسے نامور لکھاریوں کو آپ نے ہی ٹیلی وژن کی طرف لے کر آئے۔ پھر یہی لوگ جب پی ٹی وی کے لئے ڈرامہ لکھے تو وہ ڈرامے فنون لطیفہ کی دنیا میں ہمیشہ کے لئے آمر ہوئے۔ پی ٹی وی کے سنہرے دور کا آغاز ڈراموں کا ہی مرہون منت ہے۔

1964 میں حکومت پاکستان نے ملک میں ٹیلی وژن کی نشریات شروع کرنے کا فیصلہ کیا تو اس وقت حکومت نے ایک جاپانی کمپنی کو لاہور میں ٹی وی سٹیشن قائم کرنے کا کنٹریکٹ دیا۔ اس کمپنی کو پاکستان میں ایک قابل بندے کی ضرورت تھی جو ان کے ساتھ مل کر اس منصوبے کو کامیاب بنائے۔ اس وقت اس کمپنی نے اسلم اظہر سے رابطہ کیا اور ان کو اس کام کے لئے منتخب کیا۔ حالانکہ اسلم اظہر اس وقت کیمبرج یونیورسٹی سے قانون کی ڈگری حاصل کر کے آئے تھے۔

اسلم اظہر کی سربراہی میں وہ پراجیکٹ انتہائی کامیاب ہوا۔ جب حکومت پاکستان کو اس منصوبے کی کامیابی کا اندازہ ہوا تو حکومت پاکستان نے اس منصوبے کو جاپانی کمپنی سے خرید لیا اور اسلم اظہر کو اس کا سربراہ مقرر کیا۔ اسلم اظہر نے اپنی تخلیقی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے لاہور ٹیلی وژن کو کامیابی سے آگے بڑھایا۔ لاہور کے بعد ڈھاکہ (مشرقی پاکستان ) ، پھر کراچی و اسلام آباد اور 1974 میں پشاور اور کوئٹہ سے نشریات شروع ہوئیں۔

اب ٹی وی پاکستان میں گھر گھر لوگوں کے لئے خبروں اور انٹرٹینمنٹ کا بہترین ذریعہ تھا۔ اسلم اظہر پی ٹی وی کو ایک نیوٹرل اور غیر جانبدار ادارہ بنانا چاہتے تھے اس حوالے سے انھوں نے تمام سیاسی جماعتوں کو ٹی وی میں برابر وقت دیا۔ اس وقت پاکستان کے اکثر لوگ روشن خیال تھے۔ اسلم اظہر نے ٹی وی میں انٹرٹینمنٹ کے لئے زیادہ وقت دیا۔ انھوں نے پاکستان کے معروف لکھاریوں کی ایک ٹیم تیار کی جو اس قلمی کہکشاں کا حصہ بن کر ٹیلی وژن سکرین میں ہمیشہ کے لئے امر ہو گئے۔

اسلم اظہر کی کوششوں سے پاکستان ٹیلی وژن پڑوسی ملک کے مقابلے میں معیاری ڈرامے پیش کیا۔ پاکستانی ڈراموں کا دنیا میں ایک معتبر مقام بن گیا۔ لکھاریوں، ڈائریکٹروں اور فنکاروں کی ایسی کھیپ تیار کیا جو بہت جلد ہی شوبز کی دنیا کے ستارے بن گئے۔ پاکستان ٹیلی وژن کے سنہرے دور کا آغاز ہو گیا۔ بھٹو حکومت کے خاتمے تک اسلم اظہر پی ٹی وی کو دنیا کے ٹاپ ٹی وی چینلوں کے فہرست میں سرفہرست تک لے کر آیا تھا۔ جونہی ضیاء الحق حکومت آئی اسلم اظہر کی بھی پی ٹی وی سے دوریاں بڑھنا شروع ہوئی ایک دن ایسا آیا کہ اسلم اظہر کو پی ٹی وی سے فارغ کر دیا گیا۔

اسلام آباد اسلم اظہر کے لئے اجنبی بن گیا۔ اب اسلم اظہر خفگی اور بے بسی کے عالم میں اسلام آباد کو چھوڑ کر کراچی چلے گئے۔ وہاں وہ دستک تھیٹر گروپ کے تحت تخلیقی کام کرتے رہے۔ جب بے نظیر حکومت میں آئی تو ایک دفعہ پھر اسلم اظہر کو پی ٹی وی کا سربراہ مقرر کیا گیا۔ اسلم اظہر کو اپنے پرانے گھر میں واپس آ کر بہت خوشی ہوئی۔ انھوں نے پہلے سے بھی بڑھ کر ادارے کی ترقی کے حوالے سے کام شروع کیا۔ اسلم اظہر نے پی ٹی وی اکیڈمی میں بطور سربراہ بھی کام کیا۔

حکومت پاکستان نے ان کے خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے انہیں تمغہ پاکستان سے بھی نوازا۔ وہ ایک ایسے اختراع ساز اور تخلیق کار تھے جن کے تمام آئیڈیاز اور تجربات کامیابی کا سند حاصل کیے ۔ اس جوہر قابل نے پی ٹی وی کو ایک مثالی ادارہ بنایا۔ ان کی سربراہی میں پی ٹی وی پوری دنیا میں براڈکاسٹنگ کے شعبے میں ایک حوالہ بن گیا۔ پاکستان ٹیلی وژن کا یہ ہیرا 29 دسمبر 2015 کو وفات پا گیا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments