دیوانہ: وہ فلم جس نے 30 قبل بالی وڈ انڈسٹری کو نیا سپر سٹار شاہ رخ خان دیا


یہ اس وقت کی بات ہے جب سنہ 1992 میں امیتابھ بچن بطور لیجنڈ باکس آفس پر چھائے ہوئے تھے لیکن اب مرکزی ہیرو کی حیثیت سے اُن کا دور ختم ہونے کو تھا۔

عامر خان اور سلمان خان نے ’قیامت سے قیامت تک‘ اور ’میں نے پیار کیا‘ کے ذریعے بالی وڈ پر دستک دے چکے تھے لیکن مکمل طور پر فلم انڈسٹری میں قدم نہیں جما پائے تھے۔ یعنی نئے اور پرانے کے درمیان جو خلیج حائل تھی اُسے پُر ہونا ابھی باقی تھا۔

اس وقت نئے آنے والے ہدایتکار راج کنور نے پروڈیوسر گڈو دھنویا کے ساتھ اپنی پہلی فلم ’دیوانہ‘ بنانے کا سوچا۔ ان کی سٹار کاسٹ میں اس وقت کے رومانوی ہیرو رشی کپور اور پردۂ سیمیں پر چھا جانے والی نئی اداکارہ دیویا بھارتی تھیں جبکہ دوسرے ہیرو ارمان کوہلی تھے۔ یہ فلم 25 جون 1992 کو ریلیز ہوئی تھی۔

شاہ رخ کی انٹری کیسے ہوئی؟

فلم ’دیوانہ‘ یوں تو دیویا بھارتی کی کہانی ہے، ایک لڑکی جس کی زندگی حادثات سے بھری پڑی ہے اور زندگی اسے کس طرح ایک مختلف سمت میں لے جاتی ہے، کبھی اس کی مرضی سے اور کبھی اس کی مرضی کے خلاف۔

دیوانہ رشی کپور کی بھی کہانی ہے، جن کے ذریعے کہانی آگے بڑھتی ہے۔ یہ دونوں فلم کے ابتدائی فریم سے لے کر تقریباً آخر تک چلتے ہیں۔

دوسرے ہیرو کا کردار جو ارمان کوہلی تھا، وہ کردار کہانی کا تیسرا زاویہ تھا۔ کہیں رشی کپور اور دیویا کے بعد (وہی ارمان کوہلی جو بگ باس میں آئے تھے)۔

خوش قسمتی سے یا بدقسمتی سے، ارمان کوہلی نے فلم چھوڑ دی اور یہ کردار ایک نئے ہیرو کے پاس چلا گیا۔ اس ہیرو کی ایک بھی فلم ابھی تک ریلیز نہیں ہوئی تھی حالانکہ اس نے ٹی وی پر کئی ہٹ سیریل دیے تھے۔

دو گھنٹے 35 منٹ کی فلم ’دیوانہ‘ میں پوری توجہ رشی اور دیویا پر تھی۔

فلم میں ان دونوں پر چار رومانوی گانے فلمائے جا چکے تھے۔ فلم میں سب کچھ ہوا ہے جیسے پیار، محبت، شادی، موت۔۔۔ وغیرہ۔

فلم بھی ایسے ہی ٹریک پر چل رہی تھی، تبھی ایک گھنٹہ 20ویں منٹ پر دوسرے ہیرو کی انٹری ہوتی ہے یعنی آدھی فلم ختم ہونے کے بعد۔۔۔

اگر آپ نے یہ فلم تھیٹر میں یا اپنے دوستوں کے ساتھ دیکھی ہے، جیسا کہ میں نے اپنے سکول کے دور میں وی ایچ ایس پر دیکھی تھی، تو وہ لمحہ منجمد فریم کی طرح ہے جب دوسرا ہیرو ممبئی کی سڑکوں پر اپنی بائیک چلاتا ہے۔ وہاں انٹری تھی۔ یاماہا موٹر سائیکل نمبر A7755۔

دوسرا ہیرو، ونود راٹھوڈ کی آواز میں ’کوئی نا کوئی چاہیے‘ گاتا ہے، ممبئی کی سڑکوں پر بے خوف اور بے فکر موٹر سائیکل لے کر ایک ہورڈنگ کے پاس رُک جاتا ہے۔

فلمی کیریئر کا آغاز

ہورڈنگ پر کئی فلموں کے پوسٹر لگائے گئے ہیں۔ ’جان سے پیارا‘ اور ’اے میری بے خودی‘۔ تب کوئی نہیں جانتا تھا کہ آنے والے وقت میں اس موٹر سائیکل سوار لڑکے کی فلموں کے پوسٹر حقیقی زندگی میں ان ہورڈنگز پر لگنے والے ہیں۔

اس ہیرو کا نام شاہ رخ خان تھا، دیوانہ ان کی پہلی فلم تھی جو 25 جون 1992 کو ریلیز ہوئی تھی۔ ارمان کوہلی کے ہاتھ سے جانے والی فلم نے فلم انڈسٹری کو اس کا نیا سپر سٹار دیا۔

کوئی نہیں جانتا تھا کہ سیکنڈ لیڈ والا ہیرو بالی وڈ کا نمبر ون ہیرو بننے والا ہے۔

دیوانہ بھلے ہی پہلی ریلیز ہوئی ہو لیکن جب شاہ رخ کو اس فلم کے لیے سائن کیا گیا تو ابتدائی جدوجہد کے بعد انھوں نے چار پانچ فلمیں سائن کی تھیں۔ ’دل آشنا ہے‘، ’راجو بن گیا جینٹلمین‘، ’چمتکار‘ اور ’کنگ انکل‘۔

انھیں جو پہلی فلم ملی وہ ہیما مالنی کی ’دل آشنا ہے‘ تھی۔ اس فلم میں بھی دیویا بھارتی ہیروئن تھیں اور اس میں بھی شاہ رخ کا مرکزی کردار نہیں تھا۔

شیکھر کپور کو یہ کردار ملا

ٹائمز آف انڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے پروڈیوسر گڈو دھنویا نے بتایا تھا کہ وہ شاہ رخ سے ملنے کے لیے تب ہی راضی ہوئے جب شیکھر کپور نے بہت اصرار کیا اور شاہ رخ نے اپنی چار یا پانچ فلموں کی تاریخیں دی تھیں اور ان کے پاس صرف دیوانہ کی تاریخیں تھیں۔

لیکن شاہ رخ کو کہانی پسند آئی اور پروڈیوسر کو ہیرو پسند آیا۔ دونوں جانب سے ہاں کے بعد فلم سائن کی گئی۔ دستخط شدہ تمام فلموں کے درمیان اتفاق، دیوانہ کی شوٹنگ پہلے ختم ہوئی اور پہلے ریلیز ہوئی۔

جب یہ فلم 1992 میں سینما گھروں میں آئی تو فلم ہٹ ہوئی اور گانے سپرہٹ ہوئے، رشی کپور تو پہلے ہی سٹار تھے، فلم کے ولن امریش پوری بھی مشہور تھے لیکن دیویا بھارتی اور شاہ رخ خان راتوں رات سٹار بن گئے اور راج کنور نے فلم میں ڈیبیو کیا۔

فلم کی کامیابی پر شاہ رخ نے کیا کہا؟

ایک ضدی، امیر، لاپرواہ، جاہل لڑکے سے لے کر ایک دل والے، پرجوش عاشق تک، راجہ کا کردار۔۔۔

خیر اس میں کوئی نئی بات نہیں تھی۔ اس کردار میں نہ تو شاہ رخ مرکزی ہیرو تھے، نہ انھیں مکمل سکرین ٹائم ملا اور نہ ہی اس کردار میں اداکاری کی کوئی زبردست مہارت نظر آئی۔

اس وقت خود شاہ رخ خان نے فلم فیئر میں دیے گئے ایک انٹرویو میں کیا کہا، ’میں ہدایت کار، پروڈیوسر کے لیے بہت خوش ہوں کہ فلم نے اچھا کام کیا۔ لیکن میں نہیں سمجھتا کہ اس کامیابی میں میرا کوئی کردار ہے۔ میرا کام بُرا تھا، بلند آواز، بے ہودہ، بے ہنگم، میں اس کی پوری ذمہ داری لیتا ہوں۔ ایسا تب ہوتا ہے جب آپ کی تیاری نہیں ہوتی۔‘

میرے پاس سکرپٹ بھی نہیں تھا۔ دراصل دیوانہ کی شوٹنگ بہت بعد میں شروع ہونی تھی لیکن کچھ اور فلموں کی شوٹنگ کینسل ہو گئی تو میں نے دیوانہ کو وہ تاریخیں دے دیں۔ جب میں نے خود کو سکرین پر دیکھا تو میں بے چین تھا۔ یہ حیرت انگیز ہے کہ لوگوں نے مجھے فلم میں پسند کیا۔ شاید اس لیے کہ میں نیا چہرہ ہوں۔ لیکن میں دیوانہ میں کیے گئے کام کو یاد یا دہرانا نہیں چاہتا۔‘

لیکن پھر بھی سنہ 1992 میں آنے والی ’دیوانہ‘ میں لوگوں نے شاہ رخ کو پسند کیا۔ لوگوں کو شاید شاہ رخ میں کچھ نیا، کچھ تازہ، کچھ مختلف ملا۔ ایک ایسے وقت میں جب ہندی فلمیں امیتابھ بچن کے بعد نئے ’بادشاہ‘ کی تلاش میں تھیں۔

یہ بھی پڑھیے

56ویں سالگرہ پر شاہ رخ خان کے بارے میں 56 باتیں

جب شاہ رخ خان کو پولیس پکڑ کر لے گئی

خواتین بالی وڈ سٹار شاہ رخ خان کو کیوں پسند کرتی ہے؟

’افسوس کہ ایکشن فلموں کا موقع نہیں ملا‘

سنہ 1992 میں فلم نقاد نخت کاظمی نے لکھا ’شاہ رخ کا کردار وہی پرانا اور بوسیدہ ہے لیکن وہ اس میں نئی ​​توانائی ڈالنے میں کامیاب رہے۔ اس نے جس طرح غصیل، باغی اور الجھے ہوئے لیکن پُرجوش عاشق کا کردار ادا کیا وہ ہوا کے تازہ جھونکے کی طرح تھا۔دیوانہ سے ایک نیا ٹیلنٹ سامنے آیا ہے۔‘

شاہ رخ کیسے رومانس کنگ بنے؟

شاہ رخ کو بعد میں سکرین پر جس نرمی، رشتوں اور رومانس کے لیے پہچانا گیا، اس کی پہلی جھلک دیوانہ میں ہی دیکھنے کو ملی۔

جب راجہ (شاہ رخ)، ایک امیر باپ کا ضدی آوارہ بیٹا، ایک لڑکی (دیویا بھارتی) کی محبت میں پاگل ہو جاتا ہے جس نے اپنا پہلا شوہر کھو دیا ہے اور اس کے دل میں کسی کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے، راجہ رات بھر بے چین رہتا ہے۔ اپنا سر دیواروں سے ٹکرا کر یہ کہتا ہے ’جب بھی اس کی تصویر میری آنکھوں کے سامنے آتی ہے اور میں ہر بار اس تصویر کو کہتا ہوں، چلی جاؤ، میرے پیچھے مت آنا لیکن ہر بار اس کا چہرہ ایسے ہی ابھرتا ہے، سامنے۔ جیسے چاند بادلوں سے نکل آیا ہو۔ مجھے پیار ہو گیا ہے۔‘

شاہ رخ کے ’ہنر‘ کی پہلی جھلک جو شاہ رخ کے نام ہے، دیوانہ میں بھی دیکھنے کو ملی، دونوں بازو پھیلا کر دنیا بھر میں پیار کرنے والے۔ ’ایسی دیوانگی دیکھی نہیں کبھی‘ گانا یاد رکھیں جس میں شاہ رخ ایکروبیٹک پرفارمنس دیتے ہوئے آتے ہیں اور بازو پھیلائے ہوئے اپنے دل کی بات کرتے ہیں۔

اس وقت وہ پھیلے ہوئے بازو محبت کے اظہار کا احساس دلاتے ہیں، اب کچھ لوگوں کے لیے یہ ریپیٹ موڈ کا پوز بن چکے ہیں۔

شاہ رخ کے ساتھ دیویا بھی فلم ’دیوانہ‘ سے کافی مشہور ہوئیں۔ اس فلم مںی دیویا لگ بھگ نئی ہیں تھیں، لیکن وہ رشی کپور کے پائے کی نہیں تھیں۔

دیویا اور راج کنور کی کم عمری میں ہی وفات

کالج میں پڑھنے والی ایک مسکراتی لڑکی سے، محبت میں گرل فرینڈ، بیوی، بیوہ اور پھر دوبارہ شادی، دیویا نے ایک نئی ہیروئن کے طور پر زندگی کے دوراہے پر کھڑی عورت کا کردار کیا ہے۔

ان کی سکرین کی موجودگی حیرت انگیز تھی۔ شاہ رخ اور دیویا دونوں کو اُس سال ڈیبیو فلم فیئر ایوارڈ ملا۔

یہ ایک عجیب اتفاق ہے کہ دیویا بھارتی اور فلم کے ہدایت کار راج کنور دونوں کی کم عمری میں وفات ہو گئی۔ 25 جون 1992 کو فلم ریلیز ہونے کے ایک سال سے بھی کم وقت کے بعد دیویا بھارتی صرف 19 برس کی عمر میں پانچ اپریل 1993 کو چل بسیں۔

دیویا بھارتی نوعمر تھیں جب انھوں نے وینکٹیش کے ساتھ پہلی بار تیلگو فلم اور 1990 میں ایک تامل فلم میں کام کیا۔

’وشواتما‘ اور ’شعلہ اور شبنم‘ نے سنہ 1992 میں ہندی میں دھوم مچائی اور پھر چند ماہ بعد ’دیوانہ‘ آ گئی۔

فلم کے گانوں نے دھوم مچا دی

30 سال بعد بھی دیوانہ اور اس کے گانے مشہور ہیں۔ دراصل اس کا میوزک فلم کے ہٹ ہونے کی ایک اہم وجہ سمجھا جاتا ہے۔ یہ اس دور کی بات ہے جب فلمیں موسیقی کے بغیر بھی واقعی کامیاب ہوتی تھیں۔

فلم فیئر کو دیے گئے ایک پرانے انٹرویو میں شاہ رخ نے یہ بھی کہا تھا کہ ’دیوانہ کے میوزک نے فلم کی کامیابی میں بڑا کردار ادا کیا، کاش لوگ کہہ سکتے کہ فلم کا میوزک اچھا ہے لیکن شاہ رخ اس سے بہتر ہیں۔ لیکن سچ یہ ہے کہ اس کا میوزک فلم کی باقی ہر چیز پر چھایا رہا۔ راج کنور نے گانے بہت اچھے طریقے سے شوٹ کیے، رشی کپور، دیویا، امریش پوری، دیون ورما سب نے بہت اچھا کام کیا۔ لیکن اگر فلم کو یاد کیا جائے گا تو وہ ندیم شراون کی وجہ سے ہے۔‘

سمیر کے لکھے ہوئے گانوں کو ندیم شراون نے موسیقی سے سجایا۔ یہ ندیم شراون کے عروج کا دور تھا۔ انھیں 1990 میں عاشقی، 1991 میں ساجن اور 1992 میں دیوانہ کے لیے لگاتار تیسری بار فلم فیئر ایوارڈ ملا۔

گلوکار کمار سانو نے ’سوچیں گے تم پیار کرنے کی نہیں‘ کے لیے فلم فیئر ایوارڈ جیتا اور سمیر کو ’تیری امید تیرا انتظار‘ کے لیے بہترین گیت نگار کا فلم فیئر ایوارڈ ملا۔

’ایسی دیوانگی دیکھی نہیں کہیں‘ یہ واحد گانا تھا جسے شاہ رخ اور دیویا بھارتی پر فلمایا گیا تھا۔ ویسے اگر آپ موسیقی سنتے ہیں تو آپ 1976 کا کنڑ گانا سنیں جو فلم بیالو دری میں گایا گیا تھا۔ اس گانے کو سنتے ہی آپ کو اس کے موسیقت اور ’ایسی دیوانگی دیکھی نہیں کہیں‘ کی دھن میں مماثلت نظر آئے گی۔

شاہ رخ خان

شاہ رخ سے دیوانہ جیسی تازگی کی توقعات

آج جب میں اسے دوبارہ دیکھتی ہوں تو دیوانہ ایک سادہ سی فلم لگتی ہے۔ آج کے پیمانے پر دیکھا جائے تو فلم میں شاہ رخ کا دیویا بھارتی کی مرضی کے بغیر ان کا پیچھا کرنا، ان کے گھر آنا، انھیں رنگنا وغیرہ قریباً سٹاکنگ لگتا ہے۔ لیکن یہ 90 کی دہائی کی حساسیت کے دور کی فلم تھی۔ فلم کا ڈرامہ اور سسپنس آخر تک آپ کو جوڑے رکھتا ہے۔

ہندی فلموں میں یہ روایت ہے کہ اگر دو ہیرو ہوں تو ایک مرتا ہے اور ایک زندہ رہتا ہے۔ شاہ رخ خان اور رشی کپور کے درمیان فلم میں شاید تین مناظر ہیں۔ ایک منظر میں شاہ رخ رشی کپور کو اپنی پارٹی میں لے کر آتے ہیں اور گلے لگاتے ہیں۔

اس فریم میں دو ہیرو تھے ایک 70 اور 80 کی دہائی کا رومانوی ہیرو اور وہ جسے آنے والے وقتوں میں کنگ آف رومانس کہا جانا تھا۔ جن کے چاہنے والے نہ صرف انڈیا بلکہ برطانیہ، جرمنی، سوئٹزرلینڈ، دبئی، قطر، افغانستان اور جانے کہاں کہاں سے آتے ہیں۔

دیوانہ نے دنیا کو شاہ رخ خان دیا، وہ شاہ رخ جو اپنی پہلی کامیاب اننگز کے بعد اب کیرئیر کے ایسے مرحلے پر کھڑے ہیں جہاں شائقین اور ناقدین دونوں اُسی تازگی کی توقع رکھتے ہیں، وہی تازگی جو موٹر سائیکل سوار راجہ ’دیوانہ‘ لے کر آئے تھے۔ یا ’مایا میم صاب‘ کا نیاپن، ’کبھی ہاں کبھی نہ‘ کے سنیل کی معصومیت، ’بازیگر‘’ کی گھبراہٹ، چک دے انڈیا کا جنون، اوم شانتی اوم کی لہک یا سب سے بڑھ کر ایک نیا دیوانہ پن۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32287 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments