کوئٹہ میں طوفانی بارشیں: غیر معمولی سیلابی صورتحال کے باعث کم از کم چھ افراد ہلاک، 13 زخمی، امدادی کارروائیاں جاری

محمد کاظم - بی بی سی اردو ڈاٹ کام، کوئٹہ


بارشیں
'ہمارے گھروں میں جو کچھ تھا وہ سیلابی پانی میں بہہ گیا جس کی وجہ سے اب پریشانی اس حد تک ہے کہ شیر خوار بچوں کو دودھ کیسے پلائیں۔'

یہ کوئٹہ کے علاقے گوہر آباد کے متاثرین کی دہائی ہے جو سیلابی پانی سے گھروں کے متاثر ہونے کے بعد ایک پرائیویٹ سکول کی عمارت میں پناہ لینے پر مجبور ہو ئے تھے اور ضلعی انتظامیہ کو اپنا دکھڑا سنا رہے تھے۔

پیر کی سہ پہر کو کوئٹہ میں شروع ہونے والی طوفانی بارشوں اور سیلابی ریلوں سے شہر کے سریاب اور مشرقی بائی پاس کے علاقوں سمیت کئی علاقے متاثر ہوئے ہیں۔

ان علاقوں کے بعض گلیوں میں سیلابی ریلے اس قدر تیز تھے کہ متعدد لوگ ان میں بہتے ہوئے دکھائی دیے جبکہ متعدد علاقوں میں گھروں میں بارش کا پانی داخل ہونے سے گھر رہنے کے قابل نہیں رہے۔

سوشل میڈیا پر دیکھی جانے والی ایک ویڈیو میں ایک شخص اپنے کچے گھر کی صحن کے وسط میں کمر تک پانی میں تھا اور وہ اپنی گھر کی حالت زار کی جانب متوجہ کرتے ہوئے حکومت سے فوری امداد کی اپیل کر رہا تھا۔ ایسی کئی ویڈیوز سے بلوچستان میں صورتحال کی سنگینی کا اندازہ ہوتا ہے۔

بلوچستان کے وزیر داخلہ میر ضیااللہ کا کہنا ہے کہ ‘بارشوں اور سیلابی ریلوں کے باعث مکانات گرنے سے کوئٹہ شہر میں کم از کم چھ افراد ہلاک اور 13 زخمی ہوئے ہیں، جن میں چھ خواتین اور ایک بچہ بھی شامل ہے۔’

حکام کا کہنا ہے کہ شہر کے تمام متاثرہ علاقوں کے علاوہ بلوچستان کے بارش سے متاثرہ دیگر علاقوں میں لوگوں کو ریلیف کی فراہمی کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے۔

بارشیں

'ماضی قریب میں کوئٹہ شہر میں ایسے مناظر نہیں دیکھے گئے'

کوئٹہ میں نکاسی آب کے ناقص نظام کی وجہ سے تیز یا موسلہ دھار بارشوں کے بعد گلیوں اور شاہراہوں کا ندی نالوں کا منظر پیش کرنا کوئی غیر معمولی بات نہیں ہوتی لیکن پیر کے روز سہ پہر کو کوئٹہ شہر میں طوفانی بارشوں کے بعد شہر کے سریاب، مشرقی اور مغربی بائی پاس کے علاقے میں جو صورتحال پیدا ہوئی شہر کے کئی باسیوں کے مطابق ’ماضی قریب میں اس کا مشاہدہ کوئٹہ والوں نے نہیں کیا۔‘

سریاب کے کسٹمز کے علاقے میں پانی کے ریلے اس قدر تیز تھے کہ اس میں کئی لوگ بہتے ہوئے دکھائی دیے۔ وہ اپنے آپ کو بچانے کے لیے بجلی کے کھمبوں اور دیگر اشیا کا سہارا لیتے رہے۔

اسی طرح مشرقی بائی پاس کے قریب مویشی منڈی کے علاقے میں پانی کے تیز ریلے میں درجنوں بھیڑ بکریاں بہہ گئیں۔ لوگ بھیڑ بکریوں کو اپنی مدد آپ کے تحت بچانے کی کوشش کرتے رہے۔

بارشیں

سیلابی ریلوں سے مختلف علاقوں میں گھروں کو نقصان

طوفانی بارشوں کے بعد متعدد علاقوں میں نہ صرف بارش کا پانی گھروں میں داخل ہوا بلکہ بعض علاقوں میں کچے مکانات منہدم بھی ہوئے۔

سریاب کے کلی سردہ میں کچے گھروں میں بارش کا پانی داخل ہوا اور بعض گھروں میں پانی اس قدر زیادہ تھا کہ ان میں قیام کرنا ممکن نہیں تھا۔

ڈپٹی کمشنر کوئٹہ شہک بلوچ اور انتظامیہ کے دیگر اہلکار اس اسکول میں ان کی مشکلات کو سننے کے لیے پہنچے۔ ڈپٹی کمشنر نے اس موقع پر بتایا کہ ’صرف گوہر آباد کے علاقے میں تیس سے چالیس خاندان متاثر ہوئے ہیں۔‘

یہ بھی پڑھیے

بلوچستان: سیلابی ریلوں سے سڑکیں، فصلیں اور مکانات شدید متاثر

گندے نالے کا روپ دھارنے والی اورنگی ٹاؤن کی گلی اور کراچی میں بارش پر سیاست

روشنیوں کے شہر میں ‘پتھر کے دور والا ماحول‘

کراچی اور سندھ کے دیگر شہروں میں بارش سے تباہی، ’رین ایمرجنسی‘ نافذ

بعض متاثرین نے انتظامیہ کو بتایا کہ بارش کے پانی کی وجہ سے نہ صرف ان کے گھر رہنے کے قابل نہیں رہے بلکہ گھر کا سامان بھی پانی میں بہہ گیا ہے۔

بارشیں

ان کا کہنا تھا ان کے ساتھ دودھ پینے والے بچے بھی ہیں۔ ’سیلابی پانی گھروں میں داخل ہونے کے باعث دیگر اشیا کے ساتھ ساتھ بچوں کے دودھ اور دودھ پلانے والی بوتلیں بھی بہہ گئی ہیں جس کی وجہ سے وہ پریشان ہیں کہ اب وہ بچوں کو دودھ کیسے پلائیں۔‘

اچانک بے گھر ہونے اور ایک سکول کی عمارت میں پناہ لینے والے ان افراد کے چہروں سے پریشانی نمایاں تھی اور وہ چاہتے تھے کہ ان کو جلد سے جلد ریلیف فراہم کیا جائے۔

اس موقع پر ڈپٹی کمشنر نے انھیں یقین دہانی کرائی کہ انھیں فوری طور پر ٹینٹ اور خوراک فراہم کی جائے گی۔

کوئٹہ شہر کے بعض علاقوں میں طوفانی بارش اور سیلابی ریلے سے بعض علاقوں میں مکانات بھی گرے جن کی وجہ سے لوگ ہلاک اور زخمی بھی ہوئے۔

میر ضیا اللہ نے کہا کہ ‘طوفانی بارشوں سے متاثرہ دیگر علاقوں میں امدادی اشیا بھیج دی گئی ہیں اور ویاں ریلیف کی سرگرمیاں جاری ہیں۔’

ادھر بولان کے علاقے گیشتری ندی میں تین افراد کے بہہ جانے کی اطلاع ہے تاہم سرکاری سطح پر اس کی تاحال تصدیق نہیں ہوئی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32552 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments