سدھو موسے والا: دور جدید کا تھامس پین


سدھو موسے والا کے قتل کے بعد برقی ذرائع ابلاغ پر اس کے چرچے دیکھے اور سنے تو اس کے بعد میں نے سدھو کے بارے میں پڑھا اور اس کے گانے سنے تو سدھو کے گانوں میں عجیب ماحول دیکھا جو باقی گلوکاروں سے یکسر مختلف تھا۔ سدھو کے گانوں میں بھارتی سیاست، میڈیا، انقلابی سوچ کے ساتھ ساتھ قومیت پرستی پر بول تھے۔ سدھو اٹھائیس سالہ کڑیل جوان جو متوسط طبقے سے تعلق رکھتا تھا۔ اس کے انقلابی گانے، فکر انگیز بول اور سخت تنقیدی زبان نے سدھو کو پنجابی زبان کا گلوبل سطح کا ایک غیر معمولی گلوکار بنا دیا۔

سدھو کی زندگی میں چھے عناصر کی آمیزش نے اس کو پنجابی سکھوں کا روح رواں بنا دیا۔ وہ عناصر زراعت، ٹریکر، سیاست، سکھوں کی 1980 ء کی دہائی کی انقلابی تاریخ، پنجابی سکھوں کا بھارتی راج دہانی کی طرف زرعی قوانین کے خلاف مارچ اور انقلابی بول ہیں۔

سدھو موسے والا دور جدید کا تھامس پین کیسے؟
1۔ کامن سینس سے انقلاب امریکہ تک

تھامس پین جس نے نے آنکھ تو برطانوی سلطنت میں کھولی لیکن بنا امریکہ کا انقلابی باسی۔ تاج برطانیہ اور دوسرے مغربی ممالک نے جب براعظم امریکہ کے امریکی آبائی ریڈ انڈین کو نیست و نابود کیا تو ایسٹ انڈیا کمپنی کی طرح ظالمانہ طریقے سے دور حکومت کا آغاز کیا۔ برطانوی سامراج نے متحدہ ہائے امریکہ کی بحر اوقیانوس سے متصل تیرہ ریاستوں پر اپنا تسلط قائم کر رکھا تھا۔ ظالمانہ رویوں، جابرانہ ٹیکسوں کے نظام اور درآمدات اور برآمدات پر بے جا پابندیوں نے امریکہ کے سیاسی مفکر و فلاسفر اور سیاستدانوں کو مجبور کیا کہ وہ لوگوں میں آزادی کی لہر کو بحر اوقیانوس کی لہروں کی طرح بلند کریں۔

امریکہ کے انقلابی مفکرین میں تین نام تھامس پین، تھامس جیفرسن اور جان ایڈم بڑے نمایاں ہیں جنہوں نے امریکیوں کے اندر انقلاب کی چنگاریوں کو بھڑکایا۔

تھامس پین نے دو پمفلٹ لکھے : ( 1 ) کامن سینس اور ( 2 ) امریکی بحران۔ ان دو کتابچوں نے امریکیوں کے اندر غیرت جہاد، آزادی کی قدر، جابرانہ نظام کے خلاف بغاوت اور روشن خیالی کے فکری نظریات اور عوامی حقوق کا ایک ایسا جذبہ پیدا کیا کہ درجن بھر جنگوں کے بعد برطانوی سامراجی نظام سے امریکی انقلاب کے ذریعہ آزادی حاصل کی اور تھامس پین امریکی انقلاب کا بانی ٹھہرا۔

2۔ لال قلعہ اور سدھو موسے کے گانے

بھارتی سرکار نے تین زرعی قوانین بنا کر نافذ کیے تو پنجاب اور ہریانہ کے سکھ کسانوں نے بھارتی راجدھانی کی طرف مارچ کیا تو سدھو کے گانوں نے کسانوں میں ایسا جوش پیدا کیا کہ نہ صرف حکومت نے زرعی قوانین واپس لیے بلکہ سکھوں نے لال قلعے پر نشان صاحب کو بھی بلند کر دیا

3۔ خالصتان اور سدھو

سدھو کے گانوں کی دھن اور بولوں سے لگتا تھا کہ وہ تحریک خالصتان کو پھر سے ابھارنا چاہتا تھا۔ لگ رہا تھا کہ وہ 1980 ء کی دہائی میں بہائے جانے والے خون کی آبیاری کرنا چاہتا ہے ہے وہ کینیڈا میں مقیم سکھ جو خالصتان تحریک سے مانوس تھے ان سے فنڈ ریزنگ کر رہا تھا اور اس کے وچار تھے کہ ہریانہ ہمارا، چندی گڑھ ہمارا، ہماچل ہمارا اور پنجاب ہمارا۔

4۔ سدھو موسے والے کا نیا گانا ایس وائے ایل اور سکھوں کی آزادی
ایس وائے ایل (ستلج یمنا لنک کنال)

یہ کنال بھارتی سرکار نے ستلج اور یمنا کو ملانے کے لیے بنائی تھی جو 214 کلومیٹر طویل ہے اس کینال کے ذریعے دوسری ریاستیں پنجاب اور ہریانہ کا پانی استعمال کر سکیں گی۔ سدھو کے گانے میں اس کے مخالفت کی گئی اور مطالبہ کیا گیا ہے ہمارا پانی ہمیں دو ورنہ نئے گانے آتے رہیں گے۔

اسی گانے میں سدھو نے کہا ہے کہ جب پنجاب میں ہماری حکومت آئے گی تو ہر کھیت تک پانی پہنچے گا۔

ایک اور جگہ اسی گانے میں کہا ہے کہ ہم جھکیں گے نہیں تم پانی مانگتے ہو۔ پانی تو چھوڑو ہم قطرہ بھی نہیں دیں گے۔

بلوندر سنگھ اور سدھو موسے والا

اسی ایس وائے ایل گانے میں بلوندر سنگھ کا بھی ذکر ہے یہ بلوندر سنگھ خالصتان کی تحریک کا روح رواں تھا اس نے 1990 میں اپنے ساتھیوں کے ساتھ ایس وائے کینال کی تعمیراتی منصوبے پر بھی حملہ کیا تھا۔

ایس وائے ایل اور اسیر سکھوں کی رہائی کا مطالبہ

اس گانے میں سدھو نے اسیران خالصتان تحریک کی رہائی کا بھی مطالبہ کیا ہے اس سے لگتا ہے کہ وہ خالصتان تحریک کو پھر سے اجاگر کرنا چاہتا تھا۔ اس گانے میں اندرا گاندھی، جنرل ویدیا اور جنرل ڈائر کے قاتلوں کو ہیرو کہا گیا ہے۔

سدھو موسے والا گانوں کی دھن اور بولوں سے وہی کام کر رہا تھا جو کام تھامس پین نے امریکیوں کے اندر انقلاب کی روح کو پھینکنے کے لیے کیا تھا۔ تھامس پین نے بھے ٹیکس قوانین کے خلاف لکھا اور سدھو نے بھی زرعی قوانین کے خلاف اور سکھ اسیروں کے حق میں گانے پڑھے۔ تھامس پین نے بحر اوقیانوس میں امریکی تجارت پر برطانوی پابندیوں کے خلاف لکھا اور سدھو نے سکھوں کے پانی کے مطالبات پر بول گائے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments