بابر اعظم اور وراٹ کوہلی: انڈیا کے سابق کپتان وراٹ کوہلی کی ڈھارس بندھانے پر انڈیا اور پاکستان میں بابر اعظم کے چرچے


وراٹ بابر
وہ کہتے ہیں نہ کہ اگر فارم آپ سے روٹھ جائے تو پھر کب واپس آئے اس کے بارے میں کوئی نہیں بتا سکتا۔ یہی وجہ ہے کہ انگلینڈ میں پہلے ٹیسٹ، پھر ٹی ٹوئنٹی اور اب ون ڈے میں بھی خاطر خواہ کارکردگی نہ دکھانے والے وراٹ کوہلی دباؤ میں ہیں۔

وراٹ کوہلی فارم میں نہیں اور گذشتہ لگ بھگ تین برسوں سے اپنی 71ویں سنچری کا انتظار کر رہے ہیں۔

ان تین برسوں میں وہ انڈیا کے لیے تینوں فارمیٹس کی کپتانی بھی چھوڑ چکے ہیں اور اب بات یہاں تک پہنچ گئی ہے کہ انڈیا میں کچھ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ وراٹ کوہلی اب انڈیا کی سب سے آسانی سے لی جانے والی وکٹ ہیں اور وہ کسی انڈین نوجوان بلے باز کی ٹیم میں جگہ پر قابض ہیں۔

بلاشبہ گذشتہ ایک دہائی کے تینوں فارمیٹس کے بہترین بلے باز وراٹ کوہلی کے لیے یہ دنیا خاصی نئی ہو گی اور شاید وہ خاصے ذہنی تناؤ کا شکار بھی ہوں۔ فارم چلے جانے کی سب سے عجیب بات بھی یہی ہوتی ہے کہ آپ کو یہ معلوم نہیں ہوتا کہ اس کے جانے کی وجہ کیا ہے اور اب یہ واپس کیسے آئے گی۔

انھیں مشورے دینے والے بھی کم نہیں۔ انڈین ٹیم کے سابق کوچ روی شاستری انھیں کچھ دیر آرام اور کرکٹ سے دور رہنے کا مشورہ دے چکے ہیں۔

کچھ تجزیہ کاروں کے مطابق وراٹ کو شاید اب تکنیکی طور پر اپنی گیم میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے اور بعض یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ انھیں ڈومیسٹک کرکٹ میں واپس جا کر دوبارہ سے اپنی بیٹنگ پر کام کرنا چاہیے۔

اس سب کے بیچ انھیں ایک ایسے بلے باز کی جانب سے ہمت کا پیغام بھیجا گیا جس نے سوشل میڈیا پر اکثر افراد کو حیرت میں مبتلا کر دیا۔

یہ بلے باز اس وقت ٹی ٹوئنٹی اور ون ڈے فارمیٹس میں آئی سی سی کی درجہ بندی میں سرِفہرست ہیں، جیسے کچھ برس قبل تک کوہلی ہوا کرتے تھے اور وہ پاکستان کے تمام فارمیٹس کے کپتان بھی ہیں۔

اتنی تفصیل لکھنے کی اس لیے ضرورت پڑی کیونکہ بابراعظم کی جانب سے گذشتہ روز کی گئی ٹویٹ کو پڑھ کر اکثر افراد کو اپنی ’آنکھوں پر یقین نہیں آ رہا تھا۔‘ کچھ کا خیال تھا کہ ان کا اکاؤنٹ ہیک ہو چکا ہے جبکہ اکثر اسے ان کے مینیجر کی کارستانی قرار دے رہے تھے۔

بابر اعظم بہت کم الفاظ کا استعمال کرتے ہوئے بہت کچھ کہہ گئے اور انھوں نے لکھا کہ ’یہ وقت بھی گزر جائے گا، مضبوط رہیں۔‘ اس کے ساتھ انھوں نے وراٹ کوہلی کے نام سے ہیش ٹیگ استعمال کیا اور ساتھ ہی ان کے ساتھ ایک تصویر بھی لگا دی۔

بس پھر کیا تھا، انڈیا اور پاکستان دونوں ہی ملکوں میں بابر اعظم اور وراٹ کوہلی ٹرینڈ کرنے لگے۔ بابر اعظم کا یہ ٹویٹ ایک ایسے موقع پر آیا جب انگلینڈ کے خلاف دوسرے ون ڈے میں وراٹ کوہلی ایک مرتبہ پھر صرف 16 رن بنا کر پویلین لوٹ گئے تھے۔

ایسے میں سوشل میڈیا پر صارفین دونوں کی محبت میں گرفتار نظر آئے لیکن ساتھ ہی مختلف آرا اور طنزیہ ٹویٹس بھی دیکھنے کو ملیں۔

خیال رہے کہ یہ پہلی مرتبہ نہیں کہ کسی پاکستانی کھلاڑی کی جانب سے یوں سرِ عام انڈین کھلاڑی کے لیے حمایت کا اظہار کیا گیا ہو۔ اس سے قبل، گذشتہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ میں جب پاکستان اور انڈیا کے میچ کے بعد انڈیا میں محمد شامی کو تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا تو محمد رضوان بھی ان کی حمایت میں سامنے آئے تھے۔

اسی طرح انڈین سپنر روی چندرن اشون کئی مرتبہ بابر اعظم کی تعریف کرتے پائے گئے ہیں اور آئی سی سی ون ڈے پلیئر آف دی ایئر جیتنے پر بابر اعظم کو مبارکباد بھی دے چکے ہیں۔

’ایک ہی دل ہے کتنی مرتبہ جیتو گے بابر اعظم‘

کچھ افراد کو یہ یقین ہی نہیں آ رہا تھا کہ یہ ٹویٹ بابر اعظم نے لکھی ہے، ایک صارف تیمور نے ایک میم ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ ’بابر جب کل صبح اٹھیں گے تو کہیں گے کہ کمال ہے یہ میں نے کب لکھا؟‘

ایک صارف کنہیا کمار نے لکھا کہ ’بابر اعظم آپ کی وراٹ کے لیے حمایت کا شکریہ لیکن انھیں ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنے کی ضرورت ہے کیونکہ یہ جیسے کھیل رہے ہیں، آؤٹ ہونے سے پہلے تک یہ بہترین انداز میں کھیلتے دکھائی دیتے ہیں۔ انھیں اپنی اننگز طویل کرنے کی ضرورت ہے، اس لیے انھیں میچ پریکٹس چاہیے۔‘

صارف عامر ملک نے لکھا کہ ’کھیل سرحد اور نفرت سے پار جاتا ہے۔ یہ دونوں بہت ہی پروفیشنل کھلاڑی ہیں اور اس کے علاوہ بھی دونوں بہترین انسان ہیں اور دونوں ہی انتہائی قابلِ احترام اور رول ماڈل ہیں۔‘

تاہم ایک صاف زید نے ان کی اس ٹویٹ سے اتفاق نہیں کیا۔ انھوں نے لکھا کہ ’یہ بابر کی سوشل میڈیا ٹیم کی جانب سے ایک غیر ضروری قدم تھا۔ اگر ایشیا کپ میں چیزیں ان کے حق میں نہیں جاتیں تو یہ ان کے لیے خاصا برا ہو گا اور ان کا میڈیا انھیں اس کے ذریعے تنقید کا نشانہ بنائے گا۔‘

کچھ افراد نے جب بابر اعظم پر اس ٹویٹ کے حوالے سے تنقید کی تو ایک صارف نے لکھا کہ ’جو لوگ بابر کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں انھیں معلوم نہیں کہ وراٹ کوہلی کرکٹ کے کھیل کے لیے کتنے اہم ہیں۔‘

علی نامی ایک صارف نے وراٹ کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا جبکہ دیپک نے لکھا کہ اگر کوئی انڈین ایسا پیغام بھیجتا تو پتا نہیں ہمارے ملک میں اس کے ساتھ کیا ہوتا۔ ہمارے ملک میں اتنا زیادہ عدم برداشت ہے۔‘

صحافی وکرانت گپتا نے لکھا کہ بابر آپ ہیرو ہیں جبکہ ایک صارف نے لکھا کہ ’ایک ہی تو دل ہے بابر، کتنی بار جیتو گے۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32540 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments