سندھ کا قدیم ترین ماتلی شہر ماہ تلی کا بگاڑ ہے


پاکستان کے صوبہ سندھ میں سینکڑوں شہر ایسے ہیں جو آج بھی صفحہ ہستی پہ موجود ہیں مگر ان کے نام بگڑتے یا تبدیل ہوتے آئے ہیں۔ ایسے ہر ایک شہر کا تفصیل سے بیان کیا نہیں جا سکتا۔ مگر یہاں صرف ایک مثال ہی کافی ہے کہ جب سکندر اعظم نے 327 ق۔ م میں سندھ پر حملہ کیا تھا تو سیہون شریف کا اس وقت نام سدوسان تھا جس کا حکمران سامبس نامی ایک سمہ تھا اور جس نے سکندر اعظم سے لڑنے کے لیے پہاڑوں میں مورجہ بند ہو کر مقابلہ کرنے کی تیاری کی تھی۔

علی کوفی کی فارسی زبان میں لکھی گئی تاریخ چچنامہ کے مطابق رائے گھرانے ( 632 ء۔ 450 ء) اور برہمن گھرانے ( 712 ء۔ 632 ء) کے دور میں سیہون کا نام سیوستان تھا جس کو بعد میں شیوا کے پجاریوں نے شیوا واہن (شیوا کا شہر یا آستان) کہا جو بدل کر شیوان بن گیا شیوان سے سیہون ہو گیا اور قلندر لال شہباز کے مسکن کے بعد سیہون شریف ہوا۔

اس طرح سندھ کے ضلع بدین کا شہر ماتلی بھی قدیم ترین شہر ہے۔ ماتلی ضلع بدین کی تحصیل بھی ہے۔ ماتلی شہر پر ماتلی نام کیسے پڑا یا اس کا پہلے نام کیا تھا؟ اس سلسلے میں کچھ مورخین نے رہنمائی کرتے ہوئے ماتلی شہر کے نام پر بحث کی ہے۔

سید ضمیر اختر نقوی کی مرکز علوم اسلامیہ پبلیکیشن نے کتاب ”ایران کی شہزادی بی بی شہر بانو“ شایع کی ہے جس میں صفحہ 290 پر سید ضمیر اختر نقوی لکھتے ہیں کہ، ”موجودہ شہر ماتلی پہلی مرتبہ سندھ کے آخری ساسانی حکمران یزدگیرد سوئم کے دور ( 651 ء۔ 632 ء) میں اس نے اپنی بیوی ماہ تلت (ماہ تلی؟ ) یا ماہا تلت (ماہا تلی؟ ) کے مان و شان میں قائم کیا تھا جو سندھ کے ساسانی حکمران واسل کی بیٹی تھی۔“

یہ ہی بیان سندھ کے معروف محقق اور عالم مرزا امام علی بیگ اپنی کتاب ”سندھ جی عزاداری“ اور اس کے سندھی زبان سے اردو میں ترجمہ کی گئی کتاب ”سندھ اور اہل بیت“ کے صفحہ 34 اور 35 پر اس طرح درج ہے کہ، ”سندھ کے حکمرانوں کے ساسانی حکمرانوں سے گہرے دوستانہ تعلقات تھے۔ سندھ کے رائے گھرانے کی حکمرانی کے دوران یزدگیرد۔ III موجودہ ماتلی شہر گھومنے آیا تھا۔ اس نے یہاں سندھ میں سندھی شہزادی سے شادی کی تھی۔ اس شہزادی میں سے اسے دو بیٹیاں ہوئی تھیں۔ ایک شہر بانو اور دوسری غیان بانو۔“ مرزا صاحب نے نقوی صاحب کی طرح اس سندھی شہزادی کا نام نہیں لکھا جس سے ساسانی حکمران نے شادی کی تھی مگر دونوں کا بیان ملتا جلتا ہے۔

مذکورہ دونوں مورخین نے لکھا ہے کہ شہر بانو سے حضرت امام حسین رضہ نے شادی کی تھی۔ حضرت امام حسین علیہ سلام کو بی بی شہر بانو کے بطن سے دو بیٹے حضرت امام علی رض اور حضرت امام زین العابدین رض پیدا ہوئے تھے۔ بی بی شہر بانو کے حوالے سے مذکورہ بیان انسائکلوپیڈیا ایرانیا میں بھی شامل یا درج ہے۔

کچھ روایات میں یہ بھی ذکر ملتا ہے کہ ماہ تلت یا ماہ تلی یا ماہا تلی میں سے ساسانی حکمران کی بیٹی کا نام مسلمان ہونے کے بعد بی بی شہر بانو رکھا گیا تھا۔ یہ عین ممکن ہے کہ جب حضرت عمر فاروق رض کے دور میں جنگ قادسیہ کے بعد 636 ء یا 637 ء میں ایران فتح ہوا تھا۔ اس جنگ کے بعد ساسانی شہزادی کو مسلمان بنا کر اس کا نام بی بی شہر بانو رکھا گیا ہو گا جس سے حضرت امام حسین علیہ سلام نے نکاح کیا۔

بہرحال سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا واقعی شہر ماتلی کا نام ماہ تلت، ماہا تلت سے ماہا تلی یا ماہ تلی کا بگاڑ ہے؟ اس سلسلے میں مذکورہ حوالہ جات کی روشنی میں وثوق سے کہا جا سکتا ہے کہ ماتلی شہر ماہ تلت یا ماہا تلت کا ہی بگاڑ ہے۔ ماہا تلت سے ماہا تلی اور پھر ماہا تلی سے ماہ تلی بن گیا ہو گا۔ بعد میں ماہ تلی سے ماہتلی اور ماہتلی بگڑ کر ماتلی بن گیا ہو گا جو آج بھی اس نام سے صفحہ ہستی پر موجود ہے۔ اس سلسلے میں مستند تحقیق کے دروازے بند کیے نہیں جا سکتے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments