بھارت: بندر نے چار ماہ کے بچے کو تیسری منزل کی چھت سے نیچے پھینک دیا


بھارت کی ریاست اترپریش کے ایک گاؤں میں ایک بندر کی جانب سے چار ماہ کے بچے کو مبینہ طور پر چھت سے نیچے پھینکنے کا واقعہ پیش آیا ہے جس میں بچہ فوت ہو گیا ہے۔

بھارت کے نشریاتی ادارے این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق حکام کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ گزشتہ ہفتے ریاستِ اترپردیش کے ضلع بریلی کے ایک گاؤں ڈنکہ میں پیش آیا۔

حکام نے اتوار کو یہ بتایا تھا کہ ایک چار ماہ کا بچہ اس وقت فوت ہوگیا جب ایک بندر نے اسے تین منزلہ عمارت کی چھت سے نیچے پھینک دیا تھا۔

ڈنکا گاؤں کے 25 سالہ رہائشی نردیش اپادھیے کے مطابق وہ اور ان کی اہلیہ اپنے چار ماہ کے بچے کے ہمراہ تین منزلہ گھر کے ٹیرس پر چہل قدمی کر رہے تھے کہ اچانک ایک بندروں کا غول چھت پر آ گیا۔

اس دوران جوڑے نے بندروں کو بھگانے کی کوشش کی لیکن انہوں نے نردیش کو گھیرے میں لے لیا۔

اطلاعات کے مطابق اس دوران نردیش نے سیڑھیوں کی طرف بھاگنے کی کوشش کی تو بچہ ان کے ہاتھ سے گر گیا۔ اس سے قبل کہ نردیش بچے کو پکڑنے کی کوشش کرتے ایک بندر نے بچے کو پکڑ کر چھت سے نیچے پھینک دیا۔

بعد ازاں والدین اپنے بچے کو اٹھانے کے لیے گلی میں گئے لیکن تب تک بچہ دم توڑ چکا تھا۔

بریلی کے چیف کنزرویٹر آف فاریسٹ للت ورما کے مطابق واقعے کی اطلاع ملتے ہی محکمۂ جنگلات کی ایک ٹیم کو اس کی تحقیقات کے لیے روانہ کردیا گیا ہے۔

للت ورما کا کہنا تھا کہ یہ واقعہ شاہی پولیس اسٹیشن میں حکام کے زیرِتفتیش ہے۔

ریاست اترپریش بندروں کی ایک بڑی آبادی کا گھر ہے اور یہاں مختلف علاقوں اور شہروں میں بندر کھلے عام پھرتے ہیں۔

اگرچہ بندر ان علاقوں میں رہنے والے انسانوں کے ساتھ ہم آہنگی کے ساتھ رہنے کے قابل ہوتے ہیں۔ لیکن اس کے باوجود بھی لوگوں، بالخصوص بچوں پر حملے کے کئی واقعات رونما ہو چکے ہیں۔

واضح رہے کہ رواں برس فروری میں بھی ایک ایسا ہی واقعہ پیش آیا تھا جب بریلی کے گاؤں بچپوری میں بندروں نے ایک پانچ سالہ بچی کی جان لے لی تھی۔

بھارتی اخبار ٹائمز آف انڈیا نے رپورٹ کیا تھا کہ پانچ سالہ بچی دریائے نکتیا کے قریب اپنے دوستوں کے ساتھ کھیل رہی تھی کہ جب بندروں نے اس پر حملہ کیا اور اس کے پورے جسم کو کاٹنا شروع کردیا ۔

متاثرہ بچی کے والد نند نے بتایا تھا کہ جب وہ موقع پر پہنچے تو ان کی بیٹی مدد کے لیے رو رہی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ بندر بہت جارحانہ تھے اور انہوں نے ان کی بیٹی کو ہر طرف کاٹ لیا تھا۔ بعد ازاں بچی کو کمیوٹی اسپتال لے جایا گیا تھا جہاں وہ زیادہ خون بہہ جانے کی وجہ سے ہلاک ہو چکی تھی۔

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments