پاکستان میں حقیقی تبدیلی


میرے خیال میں ایماندار، کرپٹ اسٹیبلشمنٹ، نان اسٹیبلشمنٹ امپورٹڈ اور نا اہل جیسے سیاسی نعرے باز قسم کے سرکس کے جوکرز نہیں لا سکتے یہ سب راج تاج کے خاطر بس عوام کو الو بنانے کے چکر میں ہیں۔ پاکستان میں تبدیلی صرف ایڈمنسٹریٹو اسٹرکچر کی ریڈیکل تبدیلی سے ہی ممکن ہے۔ پاکستان کو ڈی سینٹرلائز کرنا ضروری ہے۔

ضروری ہے کہ پاکستان کے چار کے بجائے تیس صوبے ہو، یہ تقسیم پاکستان کے بنتے ہی ہو جانی چاہیے تھی مگر ماضی کی بد معاشیوں پر بات کرنے میں کیا رکھا ہے۔ وفاق کو صرف ڈیفنس، اعلی تعلیم، کاؤنٹر ٹیررازم، سپریم عدلیہ، وزارت خارجہ کا قلم دان دینا چاہیے۔ تیس صوبوں کی گورنس کے لیے تیس گورنرز بنا دیں، صوبائی حکومتیں ختم کریں، تیس صوبوں کے گورنرز کو کمشنر یا ڈپٹی کمشنر والی تنخواہیں اور ذمہ داریاں دیں، کمشنر ڈپٹی کمشنر کی لعنت ختم کریں، جب صوبہ میانوالی یا بدین کے برابر کا علاقہ بن جائے گا تو گورنر براہ راست عوام اور فیڈرل کو جواب دینے کے پابند ہو جائے گا، صوبہ کا بجٹ مساوی علاقوں میں تقسیم ہو گا، یہ جو وفاق سے ستر یا ساٹھ فیصد پنجاب کے وزیر اعلی کی جیب میں جاتا ہے اور یہ جو وہ ڈیموکریسی کی آڑ میں ایک سپاہی تک کی اپائنٹمنٹ کر رہا ہوتا ہے اور بیوروکریسی کے ساتھ مل کر ڈکٹیٹر شپ کر رہا ہوتا ہے، اس سارے کا خاتمہ صرف اسی طرح سے ہی ممکن ہے۔

ساری بلوچی، مہاجر، پنجابی صوبائی، عصبی، علاقائیت کی بنیاد پر ناجائز تقسیم اور غنڈہ گردی کی سیاست ختم ہوگی، صوبوں کو تیس کے قریب ڈسٹرکٹ اور کونسل کے لیولز پر تقسیم کرنا بہت ضروری ہے، اسی طرح سے ہی فیوڈرل ازم کا خاتمہ ہو گا۔ پاکستان کی وفاقی و صوبائی ساخت کو یکسر بدلنے کی ضرورت ہے، صوبائی پارلیمان میں ہاؤس کی شکل بدلنے کی ضرورت ہے، ضروری نہیں ہے کہ ویسٹرن ڈیموکریسی اور پارلیمانی نظام کے عمومی تصور کو ہی پاکستان کے مجموعی مسائل کا حل سمجھا جائے، ہاں، سوسائٹی کا سیکولر ہونا ضروری ہے، عوام کو ڈیموکریٹک رائٹس ملنے ضروری ہیں، اسی طرح سے ہندوستان ایران ترکی حتی کہ رشیا بھی بہت سارے صوبوں میں تقسیم ہے، ضروری نہیں کہ اس کی وجہ صرف چھوٹا یا بڑا رقبہ ہے بلکہ اقتصادی، سیاسی مسائل اور وسائل کی غیر مساویانہ تقسیم کی وجہ بھی ہے۔

میرے خیال میں تو یہ ہی وہ واحد طریقہ ہے۔ یہ کم از کم ان روایتی نعرہ باز، الزام تراشیاں کرنے والے، جذباتی باتیں کرنے والے، عوام کو الو بنانے والے لیڈروں یا سیاسی جماعتوں سے ہرگز ممکن نہیں کیونکہ ان کی سیاسی اور ذہنی فاونڈیشن ہی اسی طرح کی ہے اور ان کا سیاسی انوسٹمنٹ بھی اسی طرح کا ہے کہ وہ اسے کبھی بھی نہیں توڑیں گے۔ چونکہ یہ سب پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ کے لیے بھی قابل قبول نہیں ہے

اس لیے میں اکثر کہہ کر چپ ہوجاتا ہوں کہ بھائی پاکستان کی خاک میں نہ تو بیج ہے اور نہ ہی پانی۔ اس بیچارے کی کوکھ پیدا ہوتے ہی اجاڑ دی گئی تھی، اچھا یہ کوئی نادر خیال بھی نہیں، بھٹو سے لے کر بے نظیر، ایوب سے لے کر مشرف اور نواز شریف سے لے کر عمران اور بلاول سب کو خبر ہے مگر کوئی بھی ”ایماندار“ سیاسی خود کشی کے ڈر سے منہ کھولنے کو تیار نہیں۔ اگر اس سڑے ہوئے نظام کی موجودگی میں کسی پیغمبر کی موجودگی میں بھی تبدیلی آ جائے تو واقعی معجزہ ہی ہو گا۔ مگر معجزے صرف دیومالائی اور الہامی کتابوں میں پائے جاتے ہیں حقیقی دنیاؤں میں نہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments