ٹک ٹاک نے پاکستان میں ایک کروڑ 25 لاکھ ویڈیوز کیوں ڈیلیٹ کیں؟


فائل فوٹو
اسلام آباد — چینی کمپنی کی ملکیت وڈیو شیئرنگ کےمقبول سماجی پلیٹ فارم ٹک ٹاک نے رواں سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران کمپنی کی کمیونٹی گائیڈ لائنز کی مبینہ خلاف ورزیوں کی وجہ سے پاکستان سے اپ لوڈ کی گئی تقریباً ایک کروڑ 25 لاکھ ویڈیوز کو اپنے پلیٹ فارم سے ڈیلیٹ کیں۔

ٹک ٹاک کی کمیونٹی گائیڈ لائنز انفورسمنٹ سے متعلق سامنے آنے والی رپورٹ کے مطابق اس عرصے میں دنیا بھر میں سب سے زیادہ جن ممالک کی ویڈیوز کو پلیٹ فارم سےڈیلیٹ کیا گیا ان میں پاکستان کا دوسرا نمبر ہے۔

دوسری جانب امریکہ ان ممالک کی فہرست میں پہلے نمبر پر ہے جہاں سے اپ لوڈ کی گئی سب سے زیادہ ویڈیوز ٹک ٹاک پلیٹ فارم سے ہٹائی گئی ہیں جن کی تعداد ایک کروڑ 40 لاکھ سے زائد بتائی گئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق رواں سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران پاکستان سمیت دنیا کے دیگر ممالک سے ٹاک ٹاک کے پلیٹ فارم پر اپ لوڈ ہونے والی 10 کروڑ 23 لاکھ سے زائد وڈیوز کو ہٹایا گیا، جو ٹک ٹاک کے مطابق کمپنی کی طرف سے صارفین کے لیے وضع کیے گئے اصولوں کے خلاف اور غیر مصدقہ معلومات پر مبنی تھیں۔

یکم جنوری 2022 سے 31 مارچ 2022 کےدوران ٹک ٹاک پلیٹ فارم سے ہٹائی جانے والی تمام ویڈیوز اس عرصے کے دوران اپ لوڈ ہونے والی ویڈیوز کا ایک فی صد بتائی جاتی ہیں۔

ٹک ٹاک نے یہ بھی بتایا ہے کہ اس عرصے کے دوران اس کی حفاظتی ٹیم کی توجہ یوکرین جنگ پر بھی مرکوز رہی اور جنگ سے متعلق 41 ہزار وڈیوز کو ہٹایا گیا جن میں سے 87 فی صد ایسی تھی جو ٹک ٹاک کے مطابق مبینہ طور پر ضرر رساں معلومات پر مبنی تھیں۔

ٹک ٹاک نے ریاست کے زیرِ کنڑول چلنے والے روسی میڈیا کے 49 اکاؤنٹس پر اپ لوڈ ہونے والے مواد کو بھی لیبل کیا۔

ڈیجیٹل حقوق کے تحفظ کے لیے سرگرم نگہت داد کہتی ہیں کہ یہ ایک خوش آئند بات ہے کہ ٹک ٹاک کی طرف سے فعال ہو کر اپنے پلیٹ فارم پر ا پ لوڈ ہونے والے مواد پر نظر رکھی جاتی ہےالبتہ انہوں نے اس کے ساتھ ساتھ پاکستان سے اپ لوڈ ہونے والی لاکھوں کی تعداد میں ویڈیوز کو ڈیلیٹ کرنے کو باعثِ تشویش قرار دیا۔

اکتوبر 2020 سے جولائی 2021 کے دوران ٹک ٹاک پر پاکستان میں چار بار پابندی عائد ہوئی، بعد ازاں اس پابندی کو ختم کر دیا گیا۔ پاکستان میں حکام نے پابندی کی وجہ مبینہ غیر اخلاقی مواد اور بعض افراد کی شکایات کو قرار دیا تھا۔

نگہت داد کہتی ہیں کہ ٹک ٹاک پر پاکستان سے اپ لوڈ ہونے والی ویڈیوز کو اتنی بڑی تعداد میں ہٹائے جانے کی ایک وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ ٹک ٹاک اپنے پلیٹ فارم پر پاکستان سے اپ لوڈ ہونے والے مواد کے بارے میں زیادہ حساس ہے تاکہ اسے دوبارہ ایسی صورتِ حال کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

ٹک ٹاک کی یکم اکتوبر 2021 سے 31 دسمبر 2021 سے متعلق کمیونٹی گائیڈلائنز انفورسمنٹ رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ دنیا بھر میں سب سے زیادہ جن ممالک کی ویڈیوز کو ٹک ٹاک نے اپنے پلیٹ فارم سے ہٹایا ان میں پاکستان کا چوتھا نمبر ہے جہاں سے ٹک ٹاک کی پالیسی کے خلاف اپ لوڈ ہونے والی 65 لاکھ سے زائد ویڈیوز ہٹا دی گئی تھیں۔

نگہت داد کہتی ہیں کہ پاکستان سے لاکھوں کی تعداد میں ہٹائی جانے والی ویڈیوز سے متعلق پالیسی میں زیادہ شفافیت لانے کی ضرورت ہے۔ ٹک ٹاک اور پاکستانی حکام کے درمیان ہونے والی بات چیت کے بارے میں بھی شفافیت لانے کی ضرورت ہے کہ ٹک ٹاک کی طرف سے اپنے پلیٹ فارم سے مواد ہٹانے کے لیے حکام سے کن معاملات پر اتفاق کیا جاتا ہے۔

پاکستان میں ٹک ٹاک کے استعمال کرنے کا رجحان بڑھ رہا ہے۔ نگہت داد کے مطابق اس لیے ٹک ٹاک کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے پلیٹ فارم سے ہٹائے جانے والے مواد کے بارے میں زیادہ سے زیادہ شفافیت لائے تاکہ ٹک ٹاک صارفین کے آزادیٴ اظہار کے حق کو یقینی بنایا جا سکے۔

ٹک ٹاک کا کہنا ہے کہ کمپنی کی طرف سے شفافیت سے متعلق رپورٹ باقاعدگی سے جاری کی جاتی ہے ۔

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments