توہین خدا، حافظ خدا بخش اور امر جلیل


خبر ہے سندھ کے ضلع مٹیاری کے نواحی گاؤں اڈیرو لال میں واقع ایک مسجد کے پیش امام حافظ خدا بخش چھٹو کے خلاف مسجد میں ایک 12 سالہ بچے شاہزیب کے ساتھ زبردستی بدفعلی کے الزام میں تعزیرات پاکستان کی دفعہ 295 اور 377 کے تحت مقدمہ درج کرتے ہوئے گرفتاری عمل میں لائی گئی ہے۔

تفصیلات کے مطابق زیادتی کا نشانہ بننے والے بچے کے والد اللہ جڑیو کی مدعیت میں درج ایف آئی آر میں یہ اطلاع دی گئی ہے کہ وہ ریلوے میں ملازمت کرتا ہے اور اس کا چھوٹا بیٹا شاہزیب پانچویں کلاس میں پڑھتا ہے۔ بغرض ڈیوٹی جب وہ کراچی میں موجود تھا تو اسے اس کے ماموں غلام حسین نے بذریعہ فون یہ اطلاع دی کہ تمہارے بیٹے شاہزیب کے ساتھ مولوی حافظ خدا بخش چھٹو نے زبردستی بد فعلی کی ہے۔ اس کا کہنا تھا کہ ایسی اطلاع پاتے ہی جب میں چھٹی لے کر اپنے گھر پہنچا تو میرے بیٹے شاہزیب نے اپنے بڑے بھائی اور میرے ماموں کے سامنے یہ حقیقت بیان کی کہ جب وہ اپنے گھر کے سامنے گلی میں کھڑا تھا تو مولانا صاحب میرے پاس آئے اور بولے کہ محلے کی مسجد کی بیٹری زمین پر گر گئی ہے، لہذا تم میرے ساتھ چل کر وہ بیٹری اوپر رکھوا دو۔ میں یہ بات سن کر اس کے ساتھ مسجد چلا گیا، جہاں پر مولوی صاحب نے مسجد کا دروازہ بند کر لیا اور پھر۔ آگے کے الفاظ لکھنے سے قلم قاصر ہے کہ مسجد خدا کا گھر ہے اس کا احترام ہر صورت لازم ہے۔

یہ تو تھے ایف آئی آر کے مندرجات، جو کہ پہلے درج نہیں کی جا رہی تھی۔ کیونکہ ملزم سیاسی، سماجی اور مذہبی طور پر اپنے علاقے میں کافی اثر رکھتا ہے۔ لیکن جب واقعے کی وڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی، علاقہ مکینوں نے احتجاج شروع کیا اور اس کی رپورٹنگ سندھی زبان کے سب سے بڑے میڈیا ہاؤس پر نشر ہوئی تو مجبوراً پولیس کو یہ کارروائی کرنی پڑی۔

یاد رہے کہ سال 2021 میں جب سندھ کے یگانہ فلسفی امر جلیل کے خلاف ایک تین سالہ پرانی وڈیو میں پڑھے گئے افسانے میں سے توہین مذہب تلاش کر کے زبردست احتجاج شروع کیا گیا تھا تو یہی مولوی حافظ خدا بخش، توہین خدا پر اتنے دل گرفتہ اور رنجیدہ تھے کہ مٹیاری کی عدالت اور تھانے میں جاکر ایک درخواست جمع کروائی، جس میں یہ درج تھا کہ ”کتے امر جلیل نے خدا پاک اور نبی کریم ﷺ کی شان میں گستاخی کی ہے، جس سے پوری دنیا کے مسلمانوں کی دل آزاری ہوئی ہے، لہٰذا اس ملعون کتے کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے“

امر جلیل کے خلاف چلائی گئی اس مہم اور مولانا کی سرگرمیوں کے سارے ثبوت، تصاویر، وڈیوز اور پوسٹوں کی صورت میں اس کے فیس بک اکاؤنٹ پر آج بھی موجود ہیں۔ جن میں اس کو فخریہ طور پر تھانے، کورٹ کچہری اور احتجاجی مظاہروں میں دین بچاتے اور قیادت کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔

سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ امر جلیل کے ایک تمثیلی افسانے پر خدا کی توہین کا طوفان برپا کرنے والے مجاہدوں اور اس کے سر کی 50 لاکھ قیمت لگانے والے مذہبی ٹھیکیداروں کو، آئے دن مسجدوں، مدرسوں میں معصوم بچوں کے ساتھ ہونے والی جنسی زیادتیوں پر توہین مذہب کب نظر آئے گی؟

جواب بہت سادہ ہے کہ کبھی نظر نہیں آئے گی، کیونکہ جس کا کھرا ڈھونڈنے نکلیں گے، اندر سے حافظ خدا بخش ہی برآمد ہو گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments