اعجاز مینگل: پسماندگی کے اندھیرے میں علم و ادب کا چراغ


وادیٔ پلیماس ضلع خضدار کی تحصیل وڈھ میں ایک قدیم اور حسین ترین وادی ہے۔ اس وادی کے قریب پہاڑوں میں واقع غار میں قدیم زمانے کی نقش گاری بھی ملی ہے جس پر پہلے لکھ چکا ہوں۔ اس کے علاوہ وادیٔ پلیماس میں ایسے کیے تحقیق طلب ٹیلے ہیں جن پر قدیم تہذیب کے آثار ملے ہیں جو بلوچستان کی نال اور کلی تہذیب کی نشاندہی کرتے ہیں۔ ویسے تو وادیٔ پلیماس قدرتی نظاروں کی دلکشی، حسن اور خوبصورتی کا مظہر ہے مگر اس کے علم و ادب کی تاریخ اور پس منظر پر جب کبھی نظر ڈالتا تھا تب مجھے بہت مایوسی ہوتی تھی۔ جب کہ وڈھ کی تاریخ پر نظر ڈالتے ہیں تو شہید نورا مینگل یاد پڑتا ہے جو آزادی کی لیے انگریزوں کے خلاف لڑے اور دھوکے سے گرفتار ہوئے۔ اسے عمر قید کی سزا ملی اور حیدرآباد سندھ کے جیل میں شہید ہو گئے تھے۔

وسیع رقبے پر پھیلی ہوئی وادیٔ پلیماس میں 1970 ء کی دہائی میں کوئی پرائمری اسکول نہ تھا۔ یہاں تک کہ تحصیلی ہیڈکوارٹر وڈھ شہر میں بھی تعلیم کا خاطر خواہ ماحول نہیں تھا۔ مقامی اساتذہ نہ ہونے کی وجہ سے تعلیمی ماحول سخت متاثر تھا۔ حالانکہ وڈھ شہر میں پرائمری اسکول 1954 ء میں، مڈل اسکول 1964 ء میں اور ہائی اسکول 1974 ء میں قائم ہوا تھا مگر مقامی اساتذہ نہ ہونے کی وجہ سے جیسے یہ اسکول تھے ہی نہیں۔

اس لیے نورا مینگل کی سرزمین وڈھ شہر سے 10 کلومیٹر فاصلے پر واقع گاؤں شم رمضانزئی میں پیدا ہونے والے اعجاز احمد مینگل وادیٔ پلیماس میں پسماندگی کے اس عالم اور ماحول میں سے نکل کر تعلیم کے زیور سے آراستہ ہونے کے لیے قمر بستہ ہوئے اور علم کی حاصلات کے لیے خضدار شہر میں پرائمری اسکول میں داخل ہوئے۔ پرائمری کے بعد میٹرک کا امتحان گورنمنٹ ہائی اسکول خضدار میں سے پاس کیا۔ ایف سی اور بی اے کی ڈگری گورنمنٹ کالج خضدار سے حاصل کی۔ علاوہ ازیں اس نے بی ایس سی بلوچستان یونیورسٹی اور ایم ایس سی کی ڈگری علامہ اقبال یونیورسٹی سے حاصل کی۔ اب تک یہ وادیٔ پلیماس کے پہلے شخص ہیں جس نے ایم ایس سی کی ڈگری یعنی پوسٹ گریجوایشن تک تعلیم حاصل کی ہے۔

اعجاز احمد مینگل فارغ التحصیل ہونے کے بعد آکسفورڈ ہائر سیکنڈری اسکول خضدار میں درس و تدریس سے وابستہ ہو گئے۔ اس کے ساتھ ساتھ اعجاز احمد مینگل نے تاریخ اور اردو ادب کا مطالعہ شروع کیا۔ اس نے بلوچستان کی تاریخی، سیاسی اور سماجی شخصیات کی زندگی اور ان کی سماجی خدمات پر مضامین لکھنا شروع کیے ۔ اب تک لاتعداد مضامین لکھ چکے ہیں۔

اعجاز احمد کئی سال خضدار میں پڑھانے کے بعد واپس وڈھ شہر آئے گئے۔ ذاتی کوششوں سے اس نے اپنے گاؤں شم رمضانزئی میں شہید نورا مینگل میموریل لائبریری قائم کی ہے۔ اس لائبریری سے سینکڑوں نوجوان مستفیض ہو رہے ہیں۔ یہ وادیٔ پلیماس میں دوسرے گاؤں میں بھی لائبریریاں قائم کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ اس سلسلے میں یہ خود صاحب حیثیت اور اہل علم دوستوں سے رابطوں میں ہے۔ وادیٔ پلیماس میں علم و ادب کی روشنی پھیلانے میں بہت سرگرم ہیں۔

اعجاز احمد مینگل اس وقت سردار منیر احمد مینگل میموریل پبلک ہائی اسکول وڈھ میں پرنسپل کے طور پر علمی خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ اعجاز احمد مینگل وادیٔ پلیماس اور وڈھ شہر میں علم و ادب کا استعارہ ہیں۔ یہ پسماندگی اور جہالت کے اندھیرے میں جلتے دیپ کی تشبیہ ہیں اعجاز مینگل استاد، مورخ اور مضمون نگار کی حیثیت میں وادیٔ پلیماس میں پسماندگی کے اندھیرے میں چراغ ہیں جو علم و ادب کی روشنی پھیلانے میں مشغول ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments