بدلتا ہے رنگ آسمان کیسے کیسے


تبدیلی ایک ایسی شے ہے جو نعروں سے نہیں ہوتی بلکہ خود بخود ہو رہی ہوتی ہے بلکہ یوں کہنا چاہیے تبدیلی ہی ایک ایسا امر ہے جو مستقل ہے باقی سب کچھ عارضی ہے۔ چلیں ہم کچھ باتوں پر غور کر کے اس کو جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔

ایک زمانہ تھا بچے نپل پی کر چپ رہتے تھے لیکن آج کل بچوں نے نپل پینا چھوڑ دیا ہے بلکہ موبائل پر لوری سن کر چپ ہوتے ہیں۔

کچھ سال پہلے بچوں کو گھر پر رکھنا مشکل ہو جاتا تھا کبھی وہ گلی میں کرکٹ کھیل رہے ہوتے کبھی گلی ڈنڈا کبھی پٹھو گرم کبھی بنٹے لیکن آج کل بچوں نے گھر سے نکلنا چھوڑ دیا ہے اور ان کو زبردستی نکالنا پڑتا ہے جاؤ بچو! شاباش کچھ کھیل کود لو۔ لیکن مجال ہے بچے پب جی کی جان چھوڑیں۔

بچوں کے پہلے دوست اپنے کزن، محلے کے بچے ہوتے تھے آج کل بچوں کے کچھ دوست ترکی میں رہتے ہیں کچھ امریکہ میں اور کچھ آسٹریلیا میں۔ اور بچے ان کی دوستی سے بہت خوش ہیں کیونکہ وہ ان کے کام میں مداخلت نہیں کرتے بلکہ انسٹاگرام پر ہیلو ہائے کرتے رہتے ہیں۔

پرانے زمانے میں لوگوں کے پاس پریکٹیکل تجربہ ہوتا تھا لیکن تھیوری پر اتنا عبور نہ تھا لیکن آج کل تھیوری سب کو آتی ہے لیکن جب بات پریکٹیکل کی آتی ہے تو ساری تھیوری بیٹھ جاتی ہے۔

اب بچوں نے اپنے لیے رشتے تلاش کرنا شروع کر دیے ہیں۔ ایک دن ملک صاحب آئے شکل سے بڑے پریشان لگ رہے تھے ہم نے پوچھا کیا ہوا ملک صاحب؟ تو بتانے لگے بیٹی نے چار فیس بک پروفائل دکھائے ہیں کہ اس نے یہ لڑکے پسند کر لیے ہیں آپ ان چاروں میں سے کوئی پسند کر لیں تو میں اس سے شادی کر لوں گی۔ اگر آپ کو پسند نہیں تو میں اپنی مرضی سے کورٹ میرج کر لوں گی۔ ایک زمانہ تھا ماں باپ رشتے تلاش کرتے تھے اور اب بچے اپنے رشتے خود تلاش کر رہے ہیں وقت کتنا بدل گیا ہے بھائی۔

آج اولاد ماں باپ کے ساتھ رہتی ہے اور احسان بھی کرتی ہے بلکہ چار باتیں سناتی ہے مجھے یاد ہے ہمارے زمانے میں یہ کام والدین کیا کرتے تھے۔

پہلے خبر ملنا مشکل ہوتا تھا لیکن آج کل خبروں کا ایک سمندر ہے جس میں سے سچ تلاش کرنا ممکن ہی نہیں نا ممکن ہے۔

پہلے مولوی اسلام سکھاتے تھے آج کل یہ کام موٹیویشنل سپیکر کر رہے ہیں اور یو ٹیوب پر ان کی ویڈیوز خوب وائرل ہے۔ جدید تراش خراش کے لباس میں جدید مولوی ہم سے ہر روز ہر لمحہ خطاب کرتے ہیں۔

پہلے بچے رات کو تھک ہار کر سوتے تھے لیکن آج کل تھک ہار کر رات کو موبائل کھول لیتے ہیں۔

آج کل کے بچے ماشاءاللہ نہ صرف گول مول پیدا ہوتے ہیں بلکہ ساری عمر ہی گول مول بھی رہتے ہیں وہ زمانے گئے جب بچے پیدا تو گول مول ہوتے تھے لیکن بعد میں سوکھ کر کانٹا ہو جاتے تھے۔

اگر آپ غور کریں گے تو آپ کو ہر طرف تبدیلیاں نظر آئیں گی اور آپ چاہیں تو ان سے سیکھ بھی سکتے ہیں اگر نہیں سیکھنا تو آپ کی مرضی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments