شہباز گل: عمران خان کے ’قابل اعتماد‘ چیف آف سٹاف کون ہیں؟

اعظم خان - بی بی سی اردو، اسلام آباد


اسلام آباد پولیس نے منگل کے روز سابق وزیر اعظم عمران خان کے چیف آف سٹاف شہباز گِل کو مبینہ بغاوت پر اُکسانے کے کیس میں گرفتار کر لیا ہے۔

شہباز گِل نے پیر کی شام نجی ٹی وی چینل ’اے آر وائی‘ کے ایک پروگرام میں متنازع گفتگو کی تھی جس کی بنیاد پر ان کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کیا گیا ہے۔ دوسری جانب یہ پروگرام نشر ہونے کے بعد پیمرا نے چینل کی نشریات معطل کر دی تھی اور ٹی وی انتظامیہ کو شوکاز نوٹس بھی جاری کیا تھا۔

سرکار کی مدعیت میں اسلام آباد کے تھانہ کوہسار میں درج ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ اپنے بیان کے ذریعے شہباز گل نے ملک میں انتشار پھیلانے، فوج کو تقسیم کرنے، فوجی جوانوں کو اپنے افسران کا حکم نہ ماننے کی ترغیب دینے، فوج کے خلاف عوام کو نفرت پر اکسانے اور پاکستان کی سالمیت کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی ہے۔

شہباز گِل کی گرفتاری پر ردعمل دیتے ہوئے سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ’شہباز گِل کو گرفتار نہیں اغوا کیا گیا ہے۔‘ ٹوئٹر پر عمران خان کا کہنا تھا کہ ’کیا ایسی شرمناک حرکتیں کسی بھی جمہوریت میں ممکن ہیں؟ سیاسی کارکنوں کے ساتھ دشمن جیسا برتاؤ کیا جاتا ہے تاکہ ہم بیرونی حمایت یافتہ چوروں کی حکومت تسلیم کر لیں۔‘

دوسری جانب وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ شہباز گل کے گرفتاری کے بعد اس پورے معاملے میں تفتیش جاری ہے اور مزید تحقیقات کے نتیجے میں جو بھی نام سامنے آئے ان کی گرفتاری ہو گی اور قانون حرکت میں آئے گا۔

واضح رہے کہ شہباز گِل کو اُس وقت بنی گالا چوک سے گرفتار کیا گیا جب وہ عمران خان سے مل کر اپنے گھر کی طرف جا رہے تھے۔

شہباز گِل کا تعارف

شہباز شبیر گل کا تعلق پنجاب کے شہر فیصل کے ایک گاؤں سے ہے۔

ان کے قریبی ساتھیوں کے مطابق انھوں نے اپنی ابتدائی تعلیم فیصل آباد میں ہی حاصل کی۔ اسلام آباد کی ایک یونیورسٹی سے ماسٹرز کے بعد وہ پی ایچ ڈی کے لیے ملائشیا چلے گئے۔ ڈاکٹریٹ کرنے کے بعد وہ سنہ 2007 میں اسلام کی بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی میں مینجمنٹ سائنسز کے شعبے میں اسسٹنٹ پروفیسر بھرتی ہو گئے۔

تاہم چند ماہ بعد ہی انھیں نوکری سے برطرف کر دیا گیا۔

شہباز گل خود اپنا تعارف ایک متوسط دیہی گھرانے کے فرد کے طور پر کرواتے ہیں۔ اُن کے مطابق انھوں نے زندگی میں محنت کر کے یہ مقام حاصل کیا ہے۔

اُن کے ساتھ پڑھانے والے ایک استاد نے بی بی سی کو بتایا کہ جس طرح وہ شہباز گل کو ٹی وی پر بولتا دیکھتے ہیں اور صحافیوں کے ساتھ الجھتا دیکھتے ہیں تو اس وقت انھیں بالکل ایسا لگتا ہے کہ جیسے شہباز گل اس وقت ڈیپارٹمنٹ میں اپنے ساتھیوں اور طلبا سے بات کر رہے ہوں۔

ان کے مطابق شہباز گل سے ہر ساتھی تھوڑا دور رہنے میں ہی عافیت سمجھتا تھا۔

ماضی میں شہباز گل نے ایک مرتبہ کہا تھا کہ ’انھیں کچھ لوگ بدتمیز کہتے ہیں مگر حقیقت یہ ہے کہ وہ اس وجہ سے عمران خان کے ساتھ ہیں چونکہ وہ ’ٹو ہاٹ ٹو ہینڈل‘ ( Too hot to handle) ہیں۔‘

26 مئی 2020 کو دنیا نیوز کے پروگرام ’مذاق رات‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں شہباز گل نے بتایا تھا کہ پہلی ملازمت سے جو جوتے خریدے تھے وہ انھوں نے ابھی تک اپنے پاس سنبھال کر رکھے ہوئے ہیں کہ انھوں نے کتنی محنت کی تھی وہ گِھسے ہوئے جوتے اس کا واضح اظہار ہیں۔

شہباز گل کے مطابق انھوں نے پوسٹ ڈاکٹریٹ امریکہ سے کیا ہے اور ا س کے بعد 12 سال ایک امریکی یونیورسٹی میں پڑھاتے رہے ہیں۔ ان کے مطابق ان کا مضمون ’لیڈرشپ‘ تھا۔

شہباز گل

شہباز گل کو چند روز قبل بھی گرفتار کیا گیا تھا مگر پھر انھیں جلد ہی رہا کر دیا گیا تھا

شہباز گُل سیاسی افق پر

تعلیمی اداروں سے یک دم شہباز گل قومی سیاست کے اُفق پر ابھر کر سامنے آئے۔ وہ سنہ 2018 میں تحریک انصاف میں شامل ہوئے۔ انھیں پہلے پنجاب میں عثمان بُزدار حکومت کا ترجمان مقرر کیا گیا مگر پھر چند ماہ بعد ہی صوبائی کابینہ سے فارغ کر دیا گیا۔

اس فراغت کے بعد انھوں سوشل میڈیا پر مؤقف اختیار کیا کہ انھوں نے کوئی بدعنوانی نہیں کی اور وہ عمران خان کے سپاہی بن کر بغیر کسی عہدے اور لالچ کے ہی تحریک انصاف کے لیے کام کرتے رہیں گے۔ چند دنوں کے اندر شہباز گل وزیراعظم عمران خان کی قربت حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔

تحریک انصاف کے ایک رہنما کے مطابق عمران خان اُن کی کمیونیکیشن صلاحتیوں سے متاثر تھے لہٰذا انھیں پولیٹکل کمیونیکیشن سے متعلق وزیراعظم کا معاون خصوصی بنا دیا گیا۔

جب تحریک انصاف کی حکومت ختم ہوئی تو پھر انھیں عمران خان نے اپنا چیف آف سٹاف تعینات کر دیا۔ یہ وہ عہدہ ہے جو اس سے قبل نعیم الحق کے پاس تھا اور تحریک انصاف کے رہنماؤں کے مطابق عمران خان یہ عہدہ اپنے بہت ہی قابل اعتماد ساتھی کو دیتے ہیں۔

تحریک انصاف کے امور پر گہری نظر رکھنے والے صحافی رضوان احمد غلزئی نے بی بی سی کو بتایا کہ عمران خان شہباز گل کی کمیونیکیشن کی صلاحتیوں سے اس قدر متاثر ہیں کہ زیادہ وقت وہ انھیں اپنے پاس بنی گالا میں ہی رکھتے ہیں۔

رضوان کے مطابق جب تحریک انصاف کی حکومت تھی تو شہباز گل پنجاب ہاؤس میں رہ رہے تھے اور حکومت کے خاتمے کے بعد اب وہ اسلام آباد کے ایک سیکٹر میں اپنے چار معاونین کے ساتھ رہائش پذیر ہیں۔

ان کے مطابق شہباز گل کی ذاتی زندگی کے بارے میں بہت کم معلومات دستیاب ہیں مگر یہ ضرور ہے کہ شہباز گل کا اپنا خاندان امریکہ میں رہائش پذیر ہے اور وہ تحریک انصاف کے دور حکومت میں کم از کم دو بار اپنے خاندان سے ملنے امریکہ گئے ہیں۔

رضوان احمد کے مطابق شہباز گل ہر وقت عمران خان سے رابطے میں رہتے ہیں اور جس پارٹی رہنما نے بھی عمران خان سے رابطہ کرنا ہوتا ہے تو وہ پہلے اس مقصد کے لیے شہباز گل سے ہی رابطہ کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

پیمرا نے اے آر وائی نیوز کی نشریات کیوں بند کی؟

’شہباز صاحب! یہ کوئی مبارک دینے والی خبر یا موقع ہے؟‘

شہباز گِل: عمران خان کا ’سپاہی‘ جسے امریکہ سے خاص بلایا گیا

صحافیوں میں ارشد شریف اور خاور گھمن شہباز گل کے قریبی دوست ہیں، جن کے ساتھ ان کا وقت گزرتا ہے جبکہ پارٹی کے اندر فواد چوہدری اور عثمان ڈار کے ساتھ شہباز گل کے قریبی تعلقات ہیں۔

تحریک انصاف کے ایک رہنما نے کہا کہ عمران خان اپنے بہت سے رہنماؤں کو بھی شہباز گل کی طرح ترجمانی کرنے کی ترغیب دیتے ہیں۔ تاہم ان کے مطابق شہباز گل کے بارے میں پارٹی میں یہ تاثر پاتا جاتا کہ وہ عمران خان کے دفاع میں بہت آگے نکل جاتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ وہ بہت سے تنازعات کی زد میں بھی آ جاتے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32193 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments