پاکستان کا فرسودہ تعلیمی نظام!


کسی بھی شخص کے نظریات اس کی تربیت اور حاصل کردہ تعلیم کی عکاسی کرتے ہیں۔ فرسودہ تعلیمی نظام اس کی قابلیت اور سوچ و افکار کا دائرہ کار محدود کر دیتے ہیں۔ تعلیم ایک ایسا زیور ہے کہ جو فرد گروہ اسے حاصل کرے وہ کامیابیوں کی ایک طویل راہ پر گامزن ہو جاتا ہے۔ تعلیم اپنے حاصل کرنے والوں کو ایک ایسی وسعت عطا کرتی ہے کہ ترقی کا نہ ختم ہونے والا راستہ اسے اپنی آغوش میں لے لیتا ہے۔ اور وہ معاشرہ ترقی کی ایسی بلندیوں کو چھونے لگتا ہے۔

جہاں سے واپسی کا گمان کرنا بھی ناممکن ہوجاتا ہے۔ اور تعلیم یافتہ لوگ ایک ایسے تہذیب یافتہ اور شاندار معاشرے کو جنم دیتے ہیں۔ جہاں ہر شخص اپنی ذمہ داری کو پہچانتا ہے۔ جہاں ہر شخص جھوٹ، رشوت، بددیانتی اور بد عنوانی کو لعنت سمجھتا ہے۔ ایک ایسا معاشرہ جہاں ہر فرد معاشرے اور ملک و قوم کی ترقی کے لیے یکساں محنت کرتا ہے۔ وہ اپنے ملک و قوم کو ایک نئی پہچان دیتا ہے۔ لیکن در حقیقت وہ اس معاشرے کا اور ملک و قوم کا وہ قرض ادا کرتا ہے۔ جو اس کو پرورش اور اچھی تعلیم کی صورت میں فراہم کی گئی۔

دنیا میں ایسی بہت سی قومیں اور معاشرے آباد ہیں جن کا تہذیب میں کوئی ثانی نہیں۔ جہاں خواندگی (100) سو فیصد پر جب کہ جرائم کی شرح نہ ہونے کے برابر ہے۔ نیدرلینڈ اور سویڈن کی ہی مثال لے لیں۔ جہاں کچھ سال قبل جرائم کی گرتی شرح اور جیلوں میں قیدی نہ ہونے کے باعث جیلوں کو اس لیے بند کر دیا گیا کہ حکومت عوام کے ٹیکس کا پیسہ خالی جیلوں کے فالتو اخراجات پر نہیں لگانا چاہتی۔

وہ تمام ممالک جنہوں نے وقت کے ساتھ اپنی تعلیمی نظام کو مضبوط اور جدید بنایا ترقی کے مناظر طے کرتے چلے گئے۔ اس دنیا کو جدید بنانے میں اپنا کردار ادا کرنے کے ساتھ ساتھ تاریخ رقم کرتے رہے۔ دنیا کے ہر نظام پر اپنی کمند ایسی مضبوط کی کہ زمین و آسمان میں چھپے قدرت کے رازوں کو افشا کرتے چلے گئے۔ جس کا سلسلہ بتدریج جاری ہے۔

اگر ان تمام ممالک کا موازنہ پاکستان کے ساتھ کیا جائے تو یہ تمام باتیں کسی حسین خواب یا افسانوی کہانی سے زیادہ کچھ نہیں۔ بدقسمتی سے پاکستان میں تعلیمی نظام کو کبھی اتنی اہمیت کی نگاہ سے نہیں دیکھا گیا۔ جہاں حکومتوں کی توجہ سڑکیں اور پل بنانے پر ہی مرکوز رہتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان کی عوام کی ترجیحات بھی یکسر تبدیل ہو چکی ہیں۔ عوام نے کبھی ایسا ردعمل تعلیمی نظام کے فرسودہ ہونے پر نہیں دیا۔ جیسا اپنے علاقوں میں سڑکیں اور گلیاں پکی نہ ہونے پر دیا جاتا ہے۔ پاکستان میں غربت و افلاس، جرائم، پسماندگی، افراتفری، لاقانونیت اور غلامانہ طرز زندگی نے سب کو اپنے اندر جکڑا ہوا ہے۔

ان تمام تر مسائل کی بنیادی وجہ ناخواندگی اور ہمارا کمزور فرسودہ تعلیمی نظام ہے۔ ایسا نظام جس کا ایک وسیع حصہ دنیا کے کئی ممالک میں فرسودہ اور ناپید ہو چکا ہے۔ ایک ایسا نظام جس میں آج کے جدید دور میں بھی بچوں کو 20 سے 25 سال پرانا نصاب پڑھایا جاتا ہے۔ دنیا کا تعلیمی معیار اپنے عروج پر ہے۔ اور پاکستان میں تعلیمی معیار تیسری دنیا کے ممالک کے درجہ کے برابر ہے۔

اگر ایک نظر پاکستان میں شرح خواندگی پر ڈالی جائے تو خواندگی کی شرح صرف ساٹھ فیصد ہیں۔ جس کا معیار یہ رکھا گیا کہ ایک ایسا شخص جو اپنا نام لکھنا اور پڑھنا جانتا ہو وہ خواندہ تصور کیا جائے گا۔ اس کے باوجود پاکستان میں تقریباً آٹھ کروڑ لوگ ناخواندہ ہیں۔ دہی علاقوں میں تعلیمی ڈھانچہ انتہائی ناقص ہے۔ اسکولوں میں سہولیات نہ ہونے کے برابر اور عمارتیں مخدوش ہے۔ اساتذہ کی غیر حاضری معمولی بات ہے۔ کئی سرکاری اسکول منشیات فروشوں کا اڈہ بنے ہوئے ہیں اور کوئی پوچھنے والا تک نہیں!

اعلی تعلیم کی بات کی جائے تو پاکستان میں ہائر ایجوکیشن کمیشن آف پاکستان میں رجسٹرڈ یونیورسٹیوں کی تعداد 239 ہے۔ یہ یونیورسٹیاں ہر سال ہزاروں طلبہ میں ایسی ڈگریاں بانٹ رہی ہیں۔ جو دنیا کے دیگر بہت سے ممالک میں جدید تعلیم کی وجہ سے یا تو ختم کر دی گئی یا ان کا معیار مزید جدید کر دیا گیا۔ اسی تناظر میں 31 جولائی 2022 کو ڈان نیوز میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستانی ڈاکٹر جنوری 2024کے بعد (WFME) ڈبلیو ایف ایم ای) عالمی فیڈریشن برائے طبی تعلیم ( کے معیار پر پورا نہ اترنے کے باعث امریکا میں کام نہیں کر سکیں گے۔ اگر اس کے لیے بروقت اقدامات نہ لیے گئے تو پاکستان نہ صرف اس ڈیڈ لائن سے محروم ہو گا۔ بلکہ ہزاروں ڈاکٹروں کا مستقبل خطرے میں پڑنے کے ساتھ ساتھ پاکستان میں فراہم کردہ میڈیکل کی تعلیم پر سوالیہ نشان لگ جائے گا۔

دنیا وقت کے تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے تعلیم کے ساتھ ساتھ ہر شعبے میں جدت لا رہی ہے۔ جب کہ پاکستان میں محکمے غفلت میں غرق ہو چکے ہیں۔ تعلیمی میدان میں محکموں کی غفلت نئی نسل کے مستقبل اور پاکستان کے وجود کے لیے ایک بڑا خطرہ ثابت ہو سکتی ہے۔ پاکستان میں اس وقت تعلیمی ایمرجنسی وقت کی ضرورت بن چکی ہے۔ کیوں کہ پڑھا لکھا نوجوان ہی نہ صرف ہر شعبے میں انقلاب لا سکتا ہے۔ بلکہ ملک کو نئی قیادت کے ساتھ ساتھ ملکی ترقی کی نئی راہ پر گامزن کر سکتا ہے۔ اللہ پاک پاکستان پر اپنا خصوصی فضل فرمائے (آمین)

 


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments