امریکہ: دو مسلمانوں کے قتل کے الزام میں افغان باشندہ گرفتار


ایلبکرکی کی پولیس نے چار مسلمانوں کے قتل میں دو کا الزام ایک افغان باشندے پر عائد کیا ہے۔
ویب ڈیسک — پولیس نے منگل کو بتایا ہے کہ نیو میکسیکو کے شہر ایلبکر کی میں چار مسلم افراد کے قتل کی تحقیقات میں پیش رفت ہوئی ہے۔ پولیس نے افغانستان سے تعلق رکھنے والے ایک شخص کو دو افراد کے قتل کے الزام میں گرفتار کیا ہے اور اس کی شناخت دیگرہلاکتوں میں مرکزی ملزم کے طور پر کی ہے۔حالیہ عرصے میں یکے بعد دیگرے چار مسلمانوں کے قتل سے کمیونٹی میں خوف و ہراس پھیل گیا تھااور ان واقعات کو نفرت پر مبنی جرائم کے طور پر دیکھا جا رہا تھا۔

گھات لگا کر کیے جانے والے قتل کے چار واقعات میں سے تین گزشتہ دو ہفتوں کے دوران ہوئے اور ان افراد کو گولیاں مار کر ہلاک کیا گیا تھا۔ مارے جانے والے تینوں افراد کا تعلق پاکستان سے تھا۔

حکام نے بتایا ہے کہ 51 سالہ افغان باشندے محمد سید کو دو افراد کو قتل کرنے کے الزام میں ایک روز قبل حراست میں لیا گیا۔ملزم سید تقریباً پانچ سال سے امریکہ میں مقیم ہیں۔

پولیس کا کہنا ہے کہ تفتیش کاروں کو شہر کی مسلم کمیونٹی سے خفیہ اطلاع ملی تھی جس میں محمد سید پر شبہ ظاہر کیا گیا تھا۔پولیس چیف ہیرالڈ میڈینا کا کہنا ہے کہ ابھی تک یہ واضح نہیں ہے ہلاکتوں کا تعلق نفرت پر مبنی جرائم سے ہے یا یہ سلسلہ وار قتل کے واقعات ہیں۔

پولیس ہلاکتوں کے ممکنہ محرکات جاننے کی کوشش کر رہی ہے جس میں ایک ‘باہمی تنازع’ بھی شامل ہے۔

پولیس کے ڈپٹی سی ایم ڈی آر کائل ہارٹساک سے جب پوچھا گیا کہ آیا سید جو ایک سنی مسلمان ہیں وہ اپنی بیٹی کی ایک شیعہ مسلم سے شادی پر برہم تھے؟ اس سوال پر انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔

ان کے بقول پولیس فی الحال قتل کے محرکات کا کھوج لگانے کی کوشش کر رہی ہے۔

نیو میکسیکو کے اسلامک سینٹر کے صدر احمد اسد کا کہنا ہے کہ یہ شادی ان کے علم میں ہے لیکن ضروری نہیں کہ یہ قتل کے واقعات کا محرک بنی ہو۔ انہوں نے بتایا کہ سید اسلامی مرکز کی مسجد میں گاہے بگاہے آیا کرتا تھا۔

سید اور مقتولین کے درمیان تعلقات کی صحیح نوعیت ابھی تک غیر واضح ہے۔ پولیس یہ جاننے کی کوشش کر رہی ہے کہ آخر انہیں فائرنگ کر کے ہلاک کرنے کی نوبت کیوں آئی۔

قتل کے ان واقعات نے امریکہ بھر کی مسلم کمیونٹی کو ہلا کر رکھ دیا تھا اور صدر جو بائیڈن نے بھی کہا تھا کہ ایسے واقعات کی امریکہ میں کوئی جگہ نہیں ہے۔

ملزم کی شناخت ظاہر ہونے اور گرفتاری پر مقتول محمد افضل حسین کے بھائی محمد امتیاز حسین نے میڈیا کو بتایا کہ اس خبر سے انہیں اطمینان ہوا ہے لیکن حملہ آور اور اس کے مقصد کے بارے میں مزید جاننے کی ضرورت ہے کہ ایسا کیوں ہوا۔

قتل کے ان چار واقعات میں پاکستان سے تعلق رکھنے والے 25 سالہ نعیم حسین کو جمعے کی شب ہلاک کیا گیا تھا۔ جب کہ اس سے قبل 27 سالہ محمد افضل حسین اور 41 سالہ آفتاب حسین کو گولیاں مار کر موت کی نیند سلا دیا گیاتھا۔ ان دونوں کا تعلق بھی پاکستان سے تھا اور وہ اسلامی مرکز کی اسی مسجد کے رکن تھے۔

اس سلسلے کا پہلا قتل گزشتہ سال نومبر میں ہوا تھا جس میں افغانستان سے تعلق رکھنے والے 62 سالہ محمد احمدی کو ہلاک کر دیا گیا تھا۔

حکام نے بتایا ہے کہ فی الحال محمد سید پر آفتاب حسین اور محمد افضل حسین کے قتل کا الزام عائد کیا گیا ہے کیوں کہ جائے وقوعہ سے گولیوں کے جو خول ملے ہیں ان کا تعلق سید کے گھر سے ملنے والی بندوق سے ہے۔

تفتیشی اہل کار محمد سید کو ہی نعیم حسین اور احمدی کے قتل کا بنیادی ملزم سمجھتے ہیں لیکن ابھی تک ان مقدمات میں سید پر فرد جرم عائد نہیں کی گئی ہے۔

ایلبکرکی کے اسلامک سینٹر کی مسجد جہاں محد سید بھی گاہے بگاہے جایا کرتا تھا۔ 7 اگست 2022
ایلبکرکی کے اسلامک سینٹر کی مسجد جہاں محد سید بھی گاہے بگاہے جایا کرتا تھا۔ 7 اگست 2022

پولیس کا کہنا ہے کہ پیر کے روز جب وہ ایلبکرکی میں واقع سید کے گھر کی تلاشی لینے کے لیے گئے تو وہ گاڑی میں بھاگ نکلا۔ تفتیش کاروں کا خیال ہے کہ یہ گاڑی کم ازکم قتل کے ایک واقعے میں استعمال ہوئی ہے۔

پولیس نے سید کا 110 میل تک تعاقب کیا اور اسے سانتا روز کے قریب پکڑ لیا۔ پولیس نے بتایا ہے کہ اس کے گھر اور کار سے کئی ہتھیار بھی برآمد ہوئے ہیں۔

حکام کا کہنا ہے کہ سید کے بیٹوں کو پوچھ گچھ کے بعد چھوڑ دیا گیا ہے۔حکام سید کے خلاف ریاستی عدالت میں مقدمہ دائر کرنے کے ساتھ ساتھ ایک وفاقی مقدمہ چلانے پر بھی غور کر رہے ہیں۔

نیو میکسیکو میں سنی اور شیعہ دونوں مسلم کمیونیٹیز کے لوگ آباد ہیں۔ ایلبکرکی اسلامک سینٹر کی جنرل سیکریٹری انیلہ آباد کا کہنا ہے کہ نیو میکسیکو کی ان دونوں مسلم کمیونیٹیز کے درمیان گرمجوشی پر مبنی تعلقات ہیں۔

اس رپورٹ کے لیے مواد خبر رساں اداے’ ایسوسی ایٹڈ پریس’ سے لیا گیا ہے۔

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments