چراغ طور جلاؤ، بڑا اندھیرا ہے


ایک دوست کے فیس بک پیج پر پڑھا کہ پاکستان کی بدقسمتی یہ ہے کہ اس کو پچھتر سال میں ایک ایمان دار حکمراں ملا تھا، افسوس وہ بھی چور نکلا۔

یہ بات فنانشل ٹائمز کی اس رپورٹ کے بعد کہی گئی جب یہ بات واضح ہو گئی کہ پاکستان تحریک انصاف نے خیراتی پیسے کو اپنی ذات اور پارٹی کے اوپر خرچ کیا۔

عمران خان کو پورا حق تھا کہ وہ فنانشل ٹائمز پر اپنی ساکھ مجروح کرنے پر ہرجانے کا دعوٰی دائر کرتے لیکن وہ ایسا نہیں کریں گے کیونکہ سائمن کلارک نے سارے دستاویزات کے ساتھ یہ اسکینڈل بریک کیا ہے۔ اگر ہرجانے کا دعوٰی کیا تو الٹا عمران خان کو کروڑوں روپے دینے پڑ جائیں گے۔

مفتاح اسماعیل صاحب نے حال ہی میں کئی اور کرپشن کے الزامات عمران خان اور ان کی جماعت پر لگائے ہیں۔ پشاور میٹرو، مالم جبہ کیس، رنگ روڈ اسکینڈل، توشہ خانہ سے قیمتی تحائف بیچنا اور پنجاب کے دیگر بے شمار اسکینڈلز جن کا پیسہ اپنے دوستوں کے ذریعے سب کو پہنچتا تھا۔

مجھے یہ کہنے میں کوئی عار نہیں ہے کہ میں کسی زمانے میں تحریک انصاف کا حامی رہا ہوں۔ میں چاہتا تھا کہ جو زندگی باہر کے ملک میں ہم گزار رہے ہیں، وہ سہولیات پاکستان کے ہر بچے کو ملیں۔ میری نظر میں یہ کام عمران خان کر سکتے تھے کیونکہ انہوں نے بھی اپنی عمر کا ایک بڑا حصہ مغربی ملکوں میں گزارا ہے۔ میں سمجھتا تھا کہ عمران خان نوجوانوں کو سائنس اور جدید علوم کی طرف مائل کریں گے لیکن انہوں نے مذہبی طبقے کے صرف چند ووٹوں کے لئے ہاتھ میں تسبیح پکڑ لی۔

ہم سمجھتے تھے کہ وہ پاکستان میں ایک ایسا جدید تعلیمی نظام لائیں گے جس سے ہم بین الاقوامی سطح پر تحقیق میں زیادہ پی ایچ ڈی پیدا کر سکیں لیکن انہوں نے القادر روحانی یونیورسٹی کھول دی۔

ہم سمجھتے تھے کہ وہ لوگوں کی ذہن سازی کریں گے کیونکہ نوجوان ان کو اپنا ہیرو اور لیڈر مانتے ہیں لیکن ان کا یہ کہنا کہ مرد ہمارے معاشرے میں روبوٹ نہیں ہے، اگر عورت چھوٹا لباس پہنے گی تو مرد بہکے گا اور ردعمل آئے گا۔ یہ ہمارے لیڈر کی دیدہ وری تھی۔

ہم سمجھتے تھے کہ پاکستان معاشی طور پر مستحکم ہو گا لیکن پونے چار سال میں اتنے قرضے لئے گئے جتنے 1947 سے لے کر 2018 تک۔ اگر ان قرضوں سے کوئی توانائی کے منصوبے، کوئی اسپتالوں کا انتظام، کوئی تعلیمی نظام، کوئی انفراسٹرکچر کو بہتر کیا جاتا تو بات بنتی تھی مگر یہ ہو نہ سکا۔

ہم سمجھتے تھے کہ جب آپ حکمراں بن جائیں گے تو برطانیہ سے لے کر امریکہ اور ہندوستان سے لے کر جرمنی سب ہم سے تجارت کریں گے لیکن آپ کے دور سے پہلے ہم گندم اور دیگر زرعی اجناس برآمد کرتے تھے، اب درآمد کرتے ہیں۔

پوری قوم کو آپ سے امیدیں تھیں لیکن جس طرح آپ نے اس سادہ لوح عوام کو بے وقوف بنایا ہے، وہ آپ جیسا کھلاڑی ہی کر سکتا ہے۔ ابھی حال ہی میں آپ نے امریکہ کو اپنی حکومت گرانے کا ذمہ دار ٹھہرایا۔ عوام نے اس بیانیہ کو قبول بھی کر لیا لیکن یہ کیا کہ اب امریکہ کی ایک لابی کرنے والی کمپنی سے ٹھیکہ کیا گیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے ٹی وی انٹرویو کروائے جائیں، امریکی سینیٹرز سے ملاقات کروائی جائے، اخبارات میں اشتہارات اور اسی طرح کی کئی چیزیں جس سے پی ٹی آئی اور امریکہ کے تعلقات بہتر ہو جائیں۔

اگر آپ نے ایک امریکہ مخالف بیانیہ اپنایا تھا تو اس پر ثابت قدم رہتے۔ آپ حکومت سے نکلنے کے بعد روس جاتے اور پیوٹن سے ملتے۔ لیکن آپ امریکہ سے تنہائی میں معافیاں مانگتے پھر رہے ہیں اور لوگوں کو یہ تاثر دے رہے ہیں کہ عمران خان مر جائے گا لیکن جھکے گا نہیں۔

ہمیں آپ سے امیدیں تھیں۔ اس ملک کے نوجوانوں اور بچوں کو آپ سے امیدیں تھیں لیکن آپ نے صرف اچھی تقریروں اور اچھی موسیقی دینے کے علاوہ کچھ نہیں کیا۔

روسی ادیب میکسم گورکی اپنے افسانے چھبیس مرد اور ایک لڑکی میں لکھتا ہے کہ غریب ہمیشہ بچوں کے معاملے میں امیر ہوتا ہے۔ صبح سے شام تک یہ بھوکے اور ننگے بچے گلیوں میں گھومتے رہتے ہیں۔ بچے زمین کے زندہ پھول ہوتے ہیں لیکن ان میں ایسے پھولوں کی شکل تھی جو وقت سے پہلے ہی مرجھا گئے تھے کیونکہ وہ اس زمین میں اگتے تھے جہاں صحت بخش غذا نہیں تھی۔ ہم سمجھتے تھے کہ آپ ان بچوں کو وہ صحت بخش زمین اور غذا فراہم کریں گے مگر یہ ہو نہ سکا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments