جشن آزادی کے موقع پر ایک کافر کا قتل


جشن آزادی کی خوشی کے موقع پر ایک پاکستانی مسلمان کی جانب سے ایک شخص کو قتل کر دیا گیا۔ قتل ہونے والے شخص کا تعلق ایک ایسے گروہ سے تھا جو گروہ پاکستان کے قیام کے وقت تو عام مسلمانوں کی طرح مسلمان کہلایا کرتا تھا۔ مگر کچھ عرصے کے بعد انہیں دائرہ اسلام سے خارج کر دیا گیا۔

بہرحال جشن آزادی کے موقع پر جس شخص کا قتل کیا گیا تھا وہ شخص پاکستانی آئین کے مطابق کافر اور غیر مسلم تھا اور پاکستانی لاکھوں مسلمانوں، مذہبی رہنماؤں اور عالموں کے نزدیک غیر مسلم اور کافر کے علاوہ مرتد، واجب قتل، اسلام اور وطن دشمن بھی تھا۔

بارہ اگست کی شام پنجاب کے شہر چناب نگر جو ربوہ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے وہاں کے ایک بس سٹاپ کے نزدیک ایک مسلمان بھائی ایک کافر بھائی سے کہتے ہیں کہ مجھے آپ کے ایمان پر شک ہو رہا ہے اس لیے برائے مہربانی میرا شک دور کرنے کے لیے ایک اسلام پسند نعرہ لگائیں۔ جس کے جواب پر وہ کافر بھائی کہتا ہے کہ میرے مسلمان بھائی ہم کافروں کا یہی کام رہ گیا ہے کہ آپ عظیم مسلمانوں کے شک دور کرتے رہیں۔ اس جواب پر عظیم مسلمان بھائی کو غصہ آ گیا اور فرمایا کہ تم نے میرے شک میں مزید اضافہ کر دیا ہے لہذا اب مجھے تمہیں مارنا پڑے گا۔ اس عظیم مسلمان بھائی نے چھری نکال کر کافر بھائی کو جان سے مار ڈالا اور مارنے کے بعد اسلامی کلمات ”من سبا نبیا فاقتلوہ“ کا ورد کرتے رہے۔

اس عمل کے بعد پاکستانی تمام میڈیا پر خاموشی چھائی رہی اور اس خبر کو بہت چھپانے کی کوشش کی گئی مگر افسوس کہ کافروں کا ایجاد کردہ سوشل میڈیا جس کی وجہ سے یہ خبر دنیا کے کونے کونے تک پہنچ گئی۔ مگر پھر بھی ہمارے معصوم سیاست دان، صحافی تنظیم اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ہمیشہ کی طرح خاموشی اختیار رکھی کیونکہ تمام مسلمان بھائی جانتے ہیں کہ کافر کے قتل کی مذمت کرنے والا انتہائی گناہ گار مسلمان ثابت ہو سکتا ہے۔

واضح رہے یہ وہی اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے جہاں کا پہلا وزیر خارجہ جناب ظفر اللہ خان تھے اور وہ بھی اس ہی گروہ سے تعلق رکھتے تھے جس گروہ کے ایک شخص کو اس کے ایمان کی بنیاد پر قتل کیا گیا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments