نجات ڈے 17 اگست 1988


ان فرعون علا فی الارض وجعل اہلھا شیعاً یستضعف طائفةً منھم یذبح ابناءھم ویستحیی نساءھم ۚ انہ کان من المفسدین (القصص: 4 )

(فرعون نے زمین میں سر اٹھایا اس کے باشندوں کو گروہوں میں تقسیم کیا ایک گروہ کو کمزور بنا کر رکھتا تھا بے شک وہ مفسد لوگوں میں تھا)

پاکستان پیپلز پارٹی کے جیالے گلریز بلوچ جن کا تعلق لاہور سے ہے جو محترمہ شہید کو اپنی سگی بہنوں سے بڑھ کر مانتے ہیں اور آج بھی ان کے ذکر پر آنکھوں سے آنسو نکل آنا ان کی ساری جدوجہد بیان کرتے ہیں۔ بی بی صاحبہ کے ساتھ کام کرنے والے اس جیالے سے جب ان کے ابتدائی دنوں کی بات ہوئی تو انہوں نے بتایا کہ جنرل ضیاء الحق امریکی سفیر انرڈ رافیل جنرل اختر الرحمان لیفٹیننٹ جنرل میاں محمد افضال میجر جنرل شریف ناصر میجر جنرل عبدالسمیع میجر جنرل محمد حسین اعوان برگیڈیر صدیق سالک برگیڈیر نجیب سمیت 30 فوجی افسران آموں کی پیٹیوں کے ساتھ سی 130 ہرکولیس طیارہ حساس نوعیت کی خفیہ فوجی یونٹوں کا معائنہ کرنے کے بعد واپسی کے لئے بہاولپور ائرپورٹ سے فضا میں بلند ہوتے ہی پھٹ گیا

(ہرکولیس 30 دنیا کا جدید ترین ٹیکنالوجی سے لیس مہنگے ترین طیاروں میں شمار ہوتا تھا جو ضیاء نے اپنے سفر کے لئے رکھا ہوا تھا)

عینی شاہدین کے مطابق طیارہ ایک دھماکے کے ساتھ شعلوں کی لپیٹ میں آ کر آگ کا بگولا بن کر فضا میں قلابازیاں لگانا شروع ہو گیا کچھ دیر بعد آم کی پیٹیاں انسانی اعضاء اور طیارے کے پارٹس آگ کی شدت سے پگھل کر کھیتوں پر گرنے شروع ہو گئے بازو ٹانگیں کھوپڑیاں کئی فرلانگ تک پھیل گئے

فوجی امدادی ٹیموں نے جائے وقوعہ سے انسانی اعضاء اکٹھے کیے تو ضیاء کی کھوپڑی کا مسئلہ پڑ گیا کیونکہ سب کے جسمانی گوشت جل چکے تھے

ضیاء کے دندان ساز کو بلایا گیا اس نے سب کھوپڑیوں کے دانتوں کا بغور معائنہ کر کے ایک کھوپڑی کے اندر ضیاء کے دانتوں کی تصدیق کردی اس کھوپڑی کو اور مختلف ٹانگیں بازو پکڑ کر ضیاء کی لاش تیار کر لی گئی

( ضیاء نے بھٹو کی شکل دیکھنے کی اجازت نہیں دی تھی اللہ نے ضیاء کی شکل دیکھنے کے قابل نہیں چھوڑی)
ضیاء کے قتل کا الزام روس اور امریکہ نے ایک دوسرے پر لگایا
طیارہ ساز کمپنی نے ٹیکنیکل نقص کا خدشہ ظاہر کیا
ضیاء کے مجہول بیٹے اعجاز الحق نے پاکستانی فوج اور اسلم بیگ پر الزامات لگائے
ضیاء کی باقیات نے مرتضی بھٹو پر باپ کا بدلہ لینے کا الزام لگایا
بی بی شہید رانی نے کہا زندگی اور موت اللہ کے اختیار میں ہے

سی این این وائس آف امریکہ بی بی سی جیسے انٹرنیشنل نشریاتی اداروں نے ضیاء دور میں کیے گئے مظالم کوڑے اور پھانسیوں کی جھلکیاں دکھا کر پاکستان میں آمریت کے خاتمہ کا دن قرار دیا

پاکستانی قوم کی اکثریت نے اللہ کی بارگاہ میں شکرانے کے نفل ادا کیے۔ جنرل اسلم بیگ نے فوج کا سربراہ بن کر ملک کا انتظام سنبھال لیا۔ جنازے میں شریک افغانی دیوبندی مہاجرین زبردست شور مچاتے ہوئے فیصل مسجد کی طرف چل پڑے گراؤنڈ کی فصیل پر ضیاء کا جبڑا دفن کر دیا گیا اس جگہ کا نام جبڑا چوک پڑ گیا ہے اگر آپ راولپنڈی یا اسلام آباد کسی ٹیکسی والے کو بولیں جبڑا چوک جانا ہے وہ آپ کو ضیاء کی قبر پر  لے جائے گا وہاں لوگ گزرتے ہوئے نفرت انگیز نگاہوں کے ساتھ لعنت و ملامت کرتے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments