کراچی شہر اب رہنے کے قابل نہیں!


گزشتہ دنوں میں نے اپنے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو شیئر کی، جو ایک مشہور چینل کا پیکیج تھا جس میں بتایا گیا تھا کہ کراچی شہر کی سڑکوں کی خراب حالات کی وجہ سے ہڈیوں میں درد اور سروائیکل پین کے کیسز کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ میں نے وہ ویڈیو شیئر کی اور اوپر کیپشن ڈالا کے یہ مسئلہ مجھے بھی ہے اور دن با دن بڑھتا جا رہا ہے۔ یکے بعد دیگرے کئی دوستوں کے کمینٹس آئے کہ یہ درد کا مسئلہ ہمیں بھی درپیش ہے وہ سارے دوست 30، 32 سال کے ہیں۔ یہ تمام دوست کراچی کے ہیں اور اس شہر میں برسر روزگار ہیں اور روزانہ کی بنیاد پر کراچی کی سڑکوں پہ نکلتے ہیں۔

ویسے حقیقت میں کراچی شہر کی حالت بد ترین ہو گئی ہے۔ یہاں ایک دو مسائل نہیں بلکہ درجنوں مسائل پہلے سے موجود ہیں اور بارش کے بعد یہ مزید بڑھ گئے ہیں۔ جن میں سے ایک ٹوٹی سڑکوں کا مسئلہ بھی ہے۔ جس کا کروڑوں شہریوں کو روزانہ کی بنیاد پر سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس کے علاوہ پانی کا مسئلہ، بجلی کا مسئلہ، اسٹریٹ کرائم کا مسئلہ، گیس کا مسئلہ، کچرے کا مسئلے، گویا ہر قدم پر نئے نئے مسائل کھڑے ہوتے ہیں۔ مگر کوئی پوچھنے والا نہیں کوئی پرسان حال نہیں کوئی بے بسی سی بے بسی ہے۔ کراچی شہر کے بارے میں ہر کوئی بڑے بڑے دعوی کرتا ہے مگر کام نہیں کرتا، صرف وعدے اور دعوی۔

کراچی شہر کا ایک علاقہ ہے صدر، یہ وہ علاقہ ہے جہاں روزانہ کی بنیاد پر کروڑوں روپے کا ٹیکس بنتا ہے مگر بارش کے بعد اس علاقے کا حال ناقابل بیان ہوجاتا ہے۔ مارکیٹ کے سامنے گٹر کا پانی جمع ہوجاتا ہے جو کئی کئی دنوں تک جمع رہتا ہے لیکن اس کا کوئی حل نہیں نکالا جاتا اور صارفین و دکاندار دونوں اذیت کا شکار رہتے ہیں۔ یہ صرف ایک علاقے کی روداد نہیں یہ کراچی کے سینکڑوں علاقوں کی روداد ہے۔ کراچی شہر کے لئے سب سے زیادہ آوازیں اٹھائی جاتی ہے اور آواز اٹھانے والے ہی اس کو نقصان پہنچاتے ہیں۔

کراچی میں کئی ہفتوں سے بارشیں جاری ہیں جس نے تباہ حال شہر کو مزید تباہ کر دیا ہے۔ روزانہ گھر سے آفس اور آفس سے گھر جانا ایک مشکل ترین معاملہ ہوتا ہے۔ ٹریفک جام کی اذیت، ٹوٹی سڑکوں پر سے گزرنا، دھنسی روڈوں سے بچنا، رات کے اندھیرے اور بند اسٹریٹ لائٹس، کھلیں مین ہولز گویا کراچی کی سڑکوں پہ بائیک یا گاڑی چلانا موت کے منہ میں سواری چلانے کے مترادف ہے۔ ایک تو طرح طرح کی مشکلات کا سامنا ویسے ہی ہے اور سڑکوں کی اذیت کا تو روزانہ سامنا کرنا پڑتا ہے۔

یہ ٹوٹی سڑکیں نہ صرف ٹریفک جام کی وجہ بنتی ہے جس کی وجہ سے پیٹرول زیادہ لگتا ہے اور پیٹرول کتنا مہنگا ہو گیا اور یہ ہماری جیب پر اثر ڈالتا ہے۔ ٹوٹی پھوٹی سڑکیں ہماری سواری کو الگ نقصان پہنچاتی ہیں جس سے الگ خرچے بڑھ گئے ہیں، اور تو اور جسم میں درد، کمر میں درد، گردن میں درد کے مسائل بھی سامنے آرہے ہیں اور اگر اس معاملے کو لے کر ڈاکٹر سے رجوع کیا جائے تو مالی معاملات میں مزید مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا۔ گویا ٹوٹی سڑک کی وجہ سے ہمیں کئی قسم کے نقصان ہو رہے ہیں جو ہمارے خرچوں کو بھی بڑھا رہی ہے۔

حکومت مہنگائی پر تو قابو نہیں پا رہی کم سے کم ان سڑکوں کو تعمیر کر کے ہمیں اذیت سے سے ہی نجات دلا دیں۔ شاید اس سے کچھ پیسوں کی بچت ہو جائے اور ساتھ ساتھ قیمتی وقت سڑکوں پر خوار ہونے سے بھی بچا لیا جائے۔ لیکن وہ حکومت ہی کیا جسے عوام کا خیال آ جائے، یہ فقط دیوانے کا خواب معلوم ہوتا ہے اور کم سے کم خواب فری میں تو ہوتے ہیں ورنہ یہ بھی میسر نہیں ہوتا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments