داستان غریب حمزہ


صدیوں پہلے کی بات ہرگز نہیں کہ ملک عدم سے کچھ ادھر اک مملکت خداداد نے صہونیت کی غلامی سے آزادی جبکہ صیہونیت نے اس قوم کی ذمہ داری مزید اٹھائے رکھنے سے نجات پائی۔ عوام اور حکمرانوں کی تعداد میں رات چوگنی ترقیاں ہوئیں پر کچھ بھی مثبت نہ بڑھا۔ اس پر ڈھیر سارے نوری، ناری، آبی، خاکی اور نیرو حکمرانوں نے شاہی کی پر شاہ سدھرے نہ رعایا۔ پھر، اتفاق، سے اقتدار باطفیل کفش پوشاں ایک نہایت، شریف، خاندان کو منتقل ہو گیا۔

ان کا مرکز داتا صاحب کا نگر تھا تو داتا گنج بخش نے اس خاندان کے دو بھائیوں کو بھی ”گنج“ بخش دیا اور ان کی سلطنت چھانگا مانگا تک وسیع ہوئی۔ بڑے بھائی کے ہاں دو بیٹے اور ایک بیٹی ہوئی۔ نجومیوں نے بیٹوں کو وطن میں خطرے کے موجب غیر ملک رہنے کا مشورہ دیا جس پر فوراً عمل ہوا۔ برادر خورد کے بچوں میں شہزادہ، حمزہ، ناز و نعم میں پلا اور مرغیوں سے خاص لگاؤ رکھا جبکہ ان کے دور میں راوی نے چین لکھا۔ نوشیرواں کی سی عدالت، حاتم کی سی سخاوت۔

پھر یوں ہوا کہ کفش برداری میں کوتاہی پر زیر عتاب ہوئے اور شاہی ان کے بدترین عربدہ جو حریف کپتان اعظم کومل گئی جو قوم کو مزید، بنانے، میں کمال کی مہارت رکھتے تھے۔ ان کی جماعت ترکیب میں بڑی خاص تھی۔ مقبولیت کا یہ عالم کہ ان کی کال پر گھر گھر سے مردو زن رقصاں نکلتے اور خوب نکلتے۔ خواتین کی بابت تو کسی شوہر، باپ، بھائی یا بیٹے کو ذرا اعتراض ندارد۔ اینٹی غلامی اور پرو اسلامی ٹچ کا جادو سر چڑھ کر بولا۔ مگر آسمان سے اک سازش نازل ہوئی۔

ساتھ ہی مہنگائی کے جن بھوت بوتلوں سے نکلنے لگے اور جملہ بد خواہوں نے کپتان کا تختہ مع تخت لاہور الٹ دیا۔ تخت کلاں پر ”شر“ یفوں کے محو پرواز سپوت متمکن ہوئے جبکہ انہی کے لخت جگر شہزادہ حمزہ والی لاہور ٹھہرے۔ امیر لاہور نے اپنا سکہ چلانا شروع کیا۔ ابھی دودھ کی نہریں چلنا باقی تھیں مگر تقدیر کو یہ منظور نہ تھا۔ ابھی امیر حمزہ حکمرانی کے مزے چکھنے نہ پائے تھے کہ سر پر بیٹھا ہما اچانک اڑان بھر گیا۔ دل کی حسرتیں دل میں ہی رہیں اور قاضی وقت، عوامی فیصلوں اور اور خاص کر مضروب و مظلوم گجراتی چودھری کے ٹوٹے ہوئے بازوؤں والی آہوں نے امیر حمزہ کو ”غریب حمزہ“ کر دیا اور وہ اپنے جلا وطن تایا سے دکھ بانٹنے انگلستان سدھار گئے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments