ماہواری کے درد کے متعلق کب فکر کرنی چاہیے اور کب نہیں؟


ماہواری، ایام،
اکثر خواتین کو ماہواری کے دوران درد محسوس ہوتا ہے۔

یہ درد ویسا ہی ہوتا ہے جیسے پٹھے کھچنے کے باعث وہ درد جو پیٹ سے ہوتا ہوا کمر، رانوں اور ٹانگوں تک اور جسم کے دوسرے حصوں تک پھیل جاتا ہے۔ جیسے کبھی کبھار ہمارے جسم کے کسی حصے میں اچانک درد اٹھتا ہے، لیکن یہ درد اس سے زیادہ شدید ہوتا ہے۔

خواتین کو اس دوران متلی، اسہال اور سر کے درد کی شکایت بھی ہو سکتی ہے۔

سچ تو یہ ہے کہ ماہواری کے دوران درد کی شدت اور اس کی مخصوص جگہ ہر خاتون میں مختلف ہو سکتی ہے۔

ماہواری کے دوران درد کیوں محسوس ہوتا ہے؟

آکسفورڈ یونیورسٹی کے نفیلڈز ڈیپارٹمنٹ آف وومنز ریپروڈکٹو ہیلتھ میں درد پر تحقیق کرنے والی ڈاکٹر کیٹی ونسینٹ نے بی بی سی کو بتایا کہ ’30 سے 50 فیصد خواتین کو ماہواری میں درد کی شکایت ہوتی ہے۔ جب خواتین کو ماہواری ہوتی ہے تو بچہ دانی سکڑ جاتی ہے تاکہ خون باہر آ سکے۔‘

’اس دوران جو چکر آنے کی کیفیت ہوتی ہے جسے عموماً جمے ہوئے خون کے باہر آنے سے جوڑا جاتا ہے دراصل، سروکس کے کھلنے کے باعث ہوتا ہے تاکہ جما ہوا خون اس سے گزر سکے اور اس کے ساتھ مزید سکڑاؤ ہوتا ہے۔‘

ماہواری کے دوران سوزش کی شکایت بھی کی جاتی ہے۔ بچہ دانی کے ٹشوز ایک کیمیکل ریلیز کرتے ہیں جس سے درد بڑھتا ہے اور اس کے ساتھ ہی جسم سے ایک کیمیکل پراسٹاگلینڈنز نکلتا ہے جس کی مقدار ماہواری کے دوران بڑھتی جاتی ہے۔

پراسٹاگلینڈنز دراصل فیٹی کمپاؤنڈز ہوتے ہیں جو خلیوں میں بنتے ہیں اور اس کے جسم میں کئی قسم کے کام کرتے ہیں۔

مثال کے طور پر ماہواری کے دوارن یہ بچہ دانی کے پھٹوں کو سکیڑنے کا باعث بنتا ہے، اس کے علاوہ یہ اس کے ردِ عمل میں ہونے والی سوزش کی وجہ بھی بنتا ہے جس سے درد ہوتا ہے۔

پراسٹاگلینڈنز ہارمونز نہیں ہوتے لیکن ان کی ہارمونز کے ساتھ مماثلت بہت زیادہ ہوتی ہے۔

ڈاکٹر ونسینٹ کا کہنا ہے کہ ’ہمیں لگتا ہے کہ پراسٹاگلینڈنز دراصل ماہواری کے دوران سوزش اور درد میں اضافے کی وجہ ہو سکتا ہے۔‘

ماہواری، ایام،

سوزش اور درد کا مقصد کیا ہوتا ہے؟

ونسینٹ بتاتی ہیں کہ ’سوزش کے متعدد فوائد بھی ہیں۔ جب آپ زخمی ہوتے ہیں تو سوزش ہو جاتی ہے جس کے باعث ٹشوز کو صحتیاب ہونے میں مدد ملتی ہے اور آپ کو اس بات کا احساس دلواتی ہے کہ یہاں درد ہو رہا ہے تاکہ آپ اس حصے کو محفوظ رکھ سکیں اور زخم جلد بھر جائے۔‘

یہ ایک انتہائی ضروری مرحلہ ہے جس کے ذریعے جسم اپنے آپ کو ٹھیک کرنے کا موقع دیتا ہے۔

اسی لیے ماہواری کے دوران درد اور پٹھوں کا کھچاؤ دراصل پراسٹاگلینڈنز کی وجہ سے ہوتا ہے تاکہ بچہ دانی کو مکمل طور صحتیاب ہونے کا موقع مل سکے اور اس میں موجود تمام بہاؤ نکل جائے۔

تاہم مسئلہ اس وقت پیدا ہوتا ہے جب یہ بہاؤ شدید ہو جائے۔

ماہواری کے درد کے بارے میں کب پریشان ہونا چاہیے؟

ماہواری کے دوران درد محسوس کرنے والی خواتین کے لیے سوزش اور درد ختم کرنے والی ادویات دی جاتی ہیں۔

تاہم کئی مرتبہ ماہواری کے باعث ہونے والا درد کسی پہلے سے موجود طبی مسئلے کے باعث ہوتا ہے۔ ان میں سے ایک عارضہ یوٹرین فبرائڈز کے نام سے جانا جاتا ہے، اسے فبرائڈز بھی کہتے ہیں جو کینسر سے پاک رسولیاں ہوتی ہیں جو بچہ دانی کے اندر اور اس کے گرد پھیلتی ہیں اور ان کے باعث ماہواری کے دوران درد ہوتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

’ماہواری نارمل ہے بس تم نے کسی کو بتانا نہیں‘

’تم مرتے مرتے بچی ہو، اب کبھی بچہ پیدا کرنے کی کوشش نہ کرنا‘

کبھی ماں نہ بن پانے کا سوگ، ’میں 18 سال کے جسم میں ایک 80 برس کی خاتون جیسی ہوں‘

ماہواری کے دوران درد پیلوک انفلیمیٹری ڈیزیز (پی آئی ڈی) کے باعث بھی ہو سکتا ہے جو بچہ دانی، فیلوپین ٹیوب اور بیضہ دانی میں ہونے والا ایسا انفیکشن ہے۔

پی آئی ڈی اکثر ایسے بیکٹیریا کے باعث ہوتا ہے جو سیکس کے دوران منتقل ہوتا ہے جیسے کلیمیڈیا یا گونورہیا۔ کسی ایسے شخص کے ساتھ سیکس کرنا جسے یہ دونوں انفیکشن ہوں، اس کے باعث پی آئی ڈی ہو سکتا ہے۔

ماہواری کے باعث ہونے والا درد اکثر انٹراٹرین ڈیوائس کے باعث بھی ہو سکتا ہے جو عام طور پر مانع حمل کے لیے استعمال ہوتی ہے اور اسے بچہ دانی میں داخل کیا جاتا ہے تاکہ حاملہ ہونے سے گریز کیا جا سکے۔

ماہواری، ایام،

تاہم اس درد کی سب سے اہم وجہ اینڈومیٹریوسز ہے۔

امریکی قومی ادارہ برائے صحت کے مطابق درد سے بھرپور ماہواری کی ممکنہ وجوہات یہ ہو سکتی ہیں:

  • اینڈومیٹریوسز
  • مایوماس
  • انٹراٹرین ڈیوائس (آئی یو ڈی) تنابے سے بنی ہوئی
  • پیلویک انفلیمیٹری ڈیزیز (پی آئی ڈی)
  • پریمینسٹروئل سنڈروم (پی ایم ایس)
  • سیکس کے دوران منتقل ہونے والا انفیکشن

اینڈومیٹریوسز کیا ہے؟

سکاٹ لینڈ کی یونیورسٹی آف ایڈنبرا میں گائناکولوجی اور رپروڈکٹو سائنس کے پروفیسر اینڈریو ہارن بی بی سی کو تفصیل بتاتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’ہم اینڈومیٹریوسز کی تفصیل کچھ یوں بتاتے ہیں کہ یہ بچہ دانی کی لائننگ سے بچہ دانی کے باہر اینڈومیٹریم تک ٹشو کی موجودگی۔ جیسے پیٹ کے نچلے حصے، بیضہ دانی، پیشاب کی نالی یا آنتوں میں بھی ٹشو کی موجودگی۔‘

درد کے علاوہ اس عارضے کے باعث چھ سے 10 فیصد خواتین کو حمل کے دوران مشکلات پیش آتی ہیں۔

اینڈومیٹریوسس کی وجوہات کیا ہیں، اس بارے میں کچھ بھی واضح نہیں ہے لیکن اس کا متاثرہ خواتین کی زندگیوں پر گہرا اثر ہوتا ہے۔

اینڈریو ہارن کہتے ہیں کہ ’ہمیں اینڈومیٹریوسز کے اثرات کو کم نہیں سمجھنا چاہیے۔ یہ انتہائی تکلیف دہ بیماری ہے۔ تاہم اس بارے میں ہمارا علم محدود ہے کہ اس بیماری کے باعث درد کیوں ہوتا ہے۔‘

ماہرین کے مطابق اس بیماری سے متعلق سب سے اہم مسئلہ یہ ہے کہ اس کی تشخیص بہت مشکل سے ہوتی ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ ’اینڈومیٹریوسز کی علامات کو عام طور پر اس لیے مسترد کر دیا جاتا ہے کیونکہ یہ سمجھا جاتا ہے کہ یہ ماہواری کے دوران نارمل ہیں۔‘

’دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ اینڈومیٹریوسز کی بھی وہی علامات ہیں جو دوسرے عارضوں جیسے آئی بی ایس، پی بی ایس کے ہیں۔ اس لیے اس بیماری کی تشخیص کرنا آسان نہیں ہے۔ ‘

اینڈومیٹریوسز کی علامات کیا ہیں؟

اس حوالے سے جو سب سے عمومی علامت ہے وہ ماہواری کے دوران ’پیلوس‘ میں درد کی شکایت ہے، تاہم یہ درد ماہواری کے علاوہ بھی اٹھ سکتا ہے جیسے پاخانہ، پیشاب یا سیکس کرتے وقت۔

اینڈومیٹریوسز کی کسی سکین یا خون کے ٹیسٹ کے ذریعے تشخیص نہیں کی جا سکتی۔ اس بیماری کی تصدیق کے لیے صرف لیپروسکوپی ہی کی جا سکتی ہے۔

یہ ایک سرجری ہے جس میں ڈاکٹر آپ کے پیٹ میں ایک چھوٹا سا کٹ لگا کر اس میں لیپروسکوپ نامی آلہ داخل کرتا ہے تاکہ پیلوک کیوٹی کے اندر اینڈومیٹریوسز کا پتا لگایا جا سکے۔

اینڈومیٹریوسز لاعلاج بیماری ہے اور اس حوالے سے صرف کچھ طریقوں سے علامات کو کم کرنے کی کوشش کی جا سکتی ہے۔

اینڈومیٹریئل گروتھ کو سرجری کے ذریعے ختم کیا جا سکتا ہے یا اس کے لیے ہسٹیریکٹومی کی جا سکتی ہے تاکہ بچہ دانی کو نکالا جا سکے۔ اس کے علاوہ اس کا ہارمونل علاج بھی کیا جاتا ہے۔

تاہم اینڈومیٹریوسز پر تحقیق کا مقصد اس عارضے کا علاج تلاش کرنا ہے، کوئی دوا یا علاج جو اس بیماری کو روک سکے یا کم از کم درد میں آرام دے سکے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32465 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments