ریڈ لائن، پاکستان اور ڈوبتی جنتا


ارض پاکستان میں سیاسی صورتحال اس وقت شدید گرمی کا شکار ہے۔ بادشاہ اکیلے دارالخلافہ پہ قابض ہے اور اس کے زیر نگیں ریاستوں پہ اس کے مخالف دھڑے کے وزیر قابض ہیں۔ محترم عمران خان صاحب جو کہ اس وقت بے تاج بادشاہ ہیں اور تاج والے بادشاہ ان سے ناراض ہیں۔ تاج والے بادشاہ بے شک صرف دارالخلافہ پہ قابض ہیں لیکن ان کی فوج دارالخلافہ میں قدم رکھنے والے باغیوں کو کبھی کبھی پکڑ کے صاف صفائی کا کام سر انجام دے دیتی ہے۔ جس کی وجہ سے عمران خان کے حامیوں کے اندر اس وقت شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ اب بات جب عمران خان کی گردن تک آن پہنچی تو ان کے حامیوں نے اس بات کو ریڈ لائن قرار دے دیا ہے۔

ریڈ لائن یعنی ”پوائنٹ آف نو ریٹرن“ سب سے پہلے فرانس، برطانیہ اور امریکہ کے بڑے بڑے کاروباری اشخاص نے سلطنت عثمانیہ کے لیے استعمال کیا اور اس کے ٹکڑے کرنے کے پلان کو ریڈ لائن قرار دیا گیا۔ پھر اسرائیل کے طرف سے اپنی حدود کو بھی عرب ممالک کے لئے ریڈ لائن قرار دیا گیا۔ اس کے بعد کراچی کے پبلک ٹرانسپورٹ کو بھی ریڈ لائن کا نام دیا گیا اور اب عمران خان کی گرفتاری کو ان کے چاہنے والوں نے ریڈ لائن قرار دیا ہے مطلب یہ کہ اگر عمران خان کو کچھ کہا گیا تو پھر وہ ہمارے لیے پوائنٹ آف نو ریٹرن ہو گا اور اس کے بعد ہم کچھ بھی کر سکتے ہیں۔

ایک طرف اقتدار کی اس جنگ میں ریڈ لائن کا انتظار کیا جا رہا ہے تو دوسری طرف سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں یہ ریڈ لائن عبور بھی ہو چکی ہے۔ لوگ بے گھر ہیں، جانور اور سامان ڈوب چکا ہے سیکڑوں افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ ان کے اوپر بس بادلوں کی چھت ہے جو برسے چلی جا رہی ہے۔ کھانے کے لئے کچھ دستیاب نہیں، خریدنے کے لئے پاس پیسے نہیں، وہ کیچڑ میں لتھڑی ہوئی لاشیں، وہ ریت میں ڈوبے ہوئے قبرستان، وہ منہدم ہوئی عمارتیں، وہ بنا چھت کے مدرسے وہ ڈوبے ہوئے شہر چیخ چیخ کر دہائی دیتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ ریڈ لائن تو یہ ہے۔ ریت پہ لکیر تو یہ ہے، پوائنٹ آف نو ریٹرن تو یہ ہے۔

لیکن ہماری اشرافیہ اس ریڈ لائن سے بے خبر ہے، ان کی ترجیحات کچھ اور ہیں، ہمارے میڈیا کی ترجیحات کچھ اور ہیں۔ پرائم ٹائم ٹاک شوز میں، گل اور شہباز شریف کا ذکر تو ہوتا ہے مگر یہ بے کس پھر محروم رہتے ہیں۔ عمران خان کی تقریروں میں حقیقی آزادی کا ذکر تو ہوتا ہے لیکن جن کو آزادی لے کر دینی ہیں وہ سانسوں سے آزاد ہوئے جاتے ہیں۔ یہاں ویڈیو کے صحیح یا دیپ فیک ہونے پہ لاکھوں دلیلیں گھڑی جا سکتی ہیں لیکن ان غریبوں کے لئے کوئی آواز نہیں اٹھائی جا سکتی۔

حکومتی مشنری جتنا زور عمران سے بدلہ لینے کے لئے لگا رہی ہے اگر اتنا ان لوگوں کو ریلیف دینے کے لئے لگا لے تو شاید کہ ان غریبوں کا کچھ ہو جائے۔ اور دوسری سائڈ جو کہ چندہ اکٹھا کرنے میں مشہور ہے وہ بیرون ملک سے ان غریبوں کے لئے بھی کچھ اکٹھا کر لے تو شاید کچھ مدد ہو سکے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments