عمران خان کی تقریر کے دوران یوٹیوب کی بندش: ’سینسر شپ زیادہ مقبول بنا دیتی ہے‘


منگل کی رات تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے پشاور جلسے سے خطاب سے کچھ دیر قبل پاکستان میں سوشل میڈیا صارفین نے شکایت کی کہ اُن کی یوٹیوب تک رسائی نہیں ہو پا رہی جس کے بعد اکثر لوگ یہ سوال اٹھاتے نظر آئے کہ کیا یو ٹیوب کو پاکستان میں بلاک کیا گیا ہے لیکن پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے اس معاملے پر اپنی ’لاعلمی‘ کا اظہار کیا ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان تحریکِ انصاف کے چیئرمین عمران خان کی جانب سے دارالحکومت کی پولیس اور خاتون مجسٹریٹ کو دی گئی ان دھمکیوں کے بعد پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے 2002 کے آرڈیننس کے سیکشن 27 کے تحت ملکی میڈیا پر سابق وزیراعظم عمران خان کی تقاریر لائیو نشر کرنے پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔

پیمرا کی جانب سے جاری اعلامیے میں ٹی وی چینلز کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ عمران خان کی ریکارڈ کی ہوئی تقریر نشر کر سکتے ہیں تاہم براہ راست تقریر اور خطاب نشر کرنے پر پابندی ہے۔

تاہم بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کی تقاریر براہ راست نشر کرنے پر عائد پابندی سے متعلق پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دے دیا تھا۔

گذشتہ روز پشاور جلسے کے دوران عمران خان کی تقریر نہ ہی کسی ٹی وی چینل نے نشر کی بلکہ تقریر شروع ہوتے ہی پاکستان بھر میں صارفین کی یوٹیوب تک رسائی ختم ہو گئی۔ جیسے ہی عمران خان کی تقریر ختم ہوئی تو یوٹیوب تک رسائی بھی بحال ہو گئی۔ کئی صارفین نے یہ شکایت بھی کی کہ وہ ٹویٹر پر بھی تحریک انصاف کے آفیشل پلیٹ فارمز تک رسائی حاصل نہیں کر پا رہے۔

تحریک انصاف رہنما فواد چوہدری نے دعویٰ کیا کہ پاکستان میں یوٹیوب کو پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے بند کیا ہے۔

https://twitter.com/fawadchaudhry/status/1567181160786132992

بی بی سی کی جانب سے سوال کے جواب میں ترجمان پاکسان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی خرم علی مہران نے کہا کہ ان کو یو ٹیوب یا کسی اور سوشل میڈیا پلیٹ فارم بلاک کیے جانے کے بارے میں کوئی علم نہیں۔

تاہم انٹرنیٹ میں تعطل پر نظر رکھنے والے اکاؤنٹ ’نیٹ بلاکس‘ کی جانب سے پاکستان میں یوٹیوب پر پابندی کی تصدیق کی گئی ہے۔

https://twitter.com/netblocks/status/1567177882023100417

خیال رہے کہ عمران خان کی اتوار کے روز فیصل آباد جلسے میں تقریر کے دوران آرمی چیف کی تعیناتی سے متعلق بیان تنازع کا باعث بنا ہوا ہے اور اس پر نہ صرف فوج کی جانب سے ردِ عمل سامنے آیا ہے، بلکہ پی ٹی آئی کے رہنماؤں اور گذشتہ روز خود عمران خان کی جانب سے وضاحت سامنے آئی ہے۔

’میری بیٹی کو آپ ہی سنبھالنا‘

یوٹیوب پر پابندی کے بعد جہاں ایک جانب سوشل میڈیا پر پی ٹی آئی کے رہنماؤں اور عام صارفین اس عمل کی مذمت کر رہے ہیں وہیں کچھ صارفین نے اس کا مزاحیہ پہلو بھی ڈھونڈ نکالا۔

سعد وسیم نے ایک غیر سیاسی پہلو اور مسئلہ اجاگر کیا۔ انھوں نے اپنی مختصر ٹویٹ میں پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کو ٹیگ کرتے ہوئے لکھا کہ ’یوٹیوب کو اگر دوبارہ بند کیا تو پھر میری بیٹی کو آپ ہی سنبھالنا۔‘

ایک صارف نے سوال اٹھایا کہ ’ایک ایسے دور میں جب وی پی این کی سہولت موجود ہے اور لوگ اسی تقریر کو بعد میں دیکھ سکتے ہیں، ظاہر ہوتا ہے کہ کچھ لوگ انفارمیشن کو کتنے اچھے طریقے سے سمجھتے ہیں۔‘

ایک اور صارف شہریار نے بھی ایسے ہی خیالات کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’عارضی پابندی ہٹنے کے بعد لوگ کیا اسی پلیٹ فارم پر تقریر نہیں سن سکتے؟‘

’ہم ڈیجیٹل مارشل لا کی طرف جا رہے ہیں‘

ڈیجیٹل حقوق کے لیے کام کرنے والے کارکن اور تنظیم بولو بھی کے ڈائریکٹر اسامہ خلجی نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ‘ہم ڈیجیٹل مارشل لا کی طرف جا رہے ہیں۔ جو سیاست دان بھی فوج کو تنقید کا نشانہ بناتا ہے اس کی تقریر ٹی وی پر بھی نشر کرنے سے روک دی جاتی ہے۔ اور پھر پیمرا کا نوٹیفیکیشن آ جاتا ہے۔‘

’لیکن پھر ہم دیکھتے ہیں کہ جس وقت عمران خان کی تقریر شروع ہوتی ہے تو اس وقت یوٹیوب بند ہو جاتا ہے پاکستان میں، لیکن اس کے بعد دوبارہ بحال کر دیا جاتا ہے۔‘

یہ بھی پڑھیے

’میں عمران خان ہوں دہشت گرد نہیں‘

کیا عمران خان کی تقاریر روکنے کے لیے ’انٹرنیٹ تھروٹلنگ‘ کا استعمال کیا جا رہا ہے؟

عمران خان کی براہِ راست تقریر نشر کرنے پر پابندی: ’یہ کل بھی درست نہیں تھا، آج بھی نہیں ہے‘

اسامہ کہتے ہیں کہ ’اس سنسرشپ کے حوالے سے پی ٹی اے کی جانب سے کوئی شفافیت نہیں دکھائی جاتی، نہ کوئی نوٹس دیا جاتا ہے۔‘

’یہ قانون کی بھی خلاف ورزی ہے، آزادی اظہار اور رائے کے حقوق سلب کیے جاتے ہیں اور بغیر کسی قواعد و ضوابط کی عملداری کے ان کا نفاذ کیا جاتا ہے۔‘

اسامہ خلجی کا کہنا تھا کہ ’جب یہ سینسرشپ کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو یہ الٹا اس شخص کو زیادہ مقبول بنا رہے ہوتے ہیں کیونکہ لوگ دیکھتے ہیں کہ ریاست کسی کی آواز بند کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔‘

یوٹیوب کو کیسے بلاک کیا گیا؟

سوشل میڈیا پر صارفین اس بارے میں بھی خدشات کا اظہار کر رہے ہیں کہ پی ٹی اے کی جانب سے یوٹیوب کو کیسے بلاک کیا گیا۔

اس بارے میں اسامہ خلجی دعویٰ کرتے ہیں کہ ’یہ فیصلہ پی ٹی اے کی جانب سے خود لیا گیا کیونکہ میری آئی ایس پیز سے بات ہوئی ہے اور انھوں نے بتایا کہ انھیں اس بارے میں کوئی ہدایات نہیں دی گئیں۔‘

وہ اس بارے میں تفصیل بتاتے ہوئے دعویٰ کرتے ہیں کہ ’پی ٹی اے کے پاس ایک ویب مانیٹرنگ سسٹم ہے جس کے لیے سنہ 2018 میں پی ٹی اے نے ایک کینیڈین کمپنی سے معاہدہ کیا۔

’ویب مانیٹرنگ سسٹم دراصل ڈیپ پیکٹ انسپیکشن ٹیکنالوجی کا استعمال کرتا ہے، اور یہ کسی بھی ایسی ویب سائٹ کو گیٹ وے لیول پر فلٹر کر سکتا ہے جو پی ٹی اے چاہتا ہے۔ پاکستان کے دو انٹرنیٹ گیٹ ویز ہیں، پی ٹی سی ایل اور ٹرانس ورلڈ۔‘

انھوں نے دعویٰ کیا کہ ’اس گیٹ وے پر ہی پی ٹی اے کے پاس یہ صلاحیت ہے کہ جو ویب سائٹ وہ چاہیں بلاک کر سکتے ہیں اور اس میں آئی ایس پی کا کوئی کردار نہیں ہوتا۔‘

بی بی سی کے سوال کے جواب میں نیٹ بلاکس نمائندے نے کہا کہ اس بات کے شواہد موجود ہیں کہ گذشتہ رات سرکاری سطح پر پاکستان میں انٹرنیٹ سروس کو بلاک کیا گیا۔ اُن کا کہنا تھا کہ اس شک کی پہلی وجہ یہ ہے کہ انٹرنیٹ سروس میں مسئلہ صرف ایک مخصوص علاقے یعنی پاکستان میں پیدا ہوا اور دوسری وجہ یہ کہ اس کا دورانیہ بھی مخصوص تھا یعنی جب عمران خان کا خطاب ہو رہا تھا۔

ان کے مطابق تیسری وجہ یہ ہے کہ وی پی این استعمال کرنے والوں کو اس مشکل کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔

ان کا کہنا تھا کہ کسی انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والی کمپنی، مثلا پی ٹی سی ایل، نے بھی اس بات کی نشاندہی نہیں کی کہ ان کی جانب سے سروس میں کسی قسم کی خرابی پیدا ہوئی ہے۔

’اس کا مطلب ہے کہ ایسا ریگولیٹر کی طرف سے کیا گیا۔‘

اس سوال کے جواب میں کہ کیا پاکستان میں ایسا نظام موجود ہے جو انٹرنیٹ سینسرشپ کے لیے استعمال ہو سکتا ہے تو اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان کا نظام چین کی طرح جدید نہیں۔ یہ بالکل بنیادی قسم کا نطام ہے جس میں ان کمنگ پوائنٹس کو بلاک کر دیا جاتا ہے اور کسی مخصوص پلیٹ فارم یا اس کے کسی مخصوص فیچر تک رسائی کو ایک مخصوص وقت کے لیے مخصوص علاقے میں محدود کیا جا سکتا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32294 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments