امریکہ کی جنگ آزادی 1876


18 ویں صدی کے روشن خیالی دور کے فرانسیسی مفکر والٹیر ”نے اس وقت کی برطانوی حکومت کو یورپ کی“

سب سے ترقی پسند اور جمہوری حکومت قرار دیا تھا ( 1688 کے شاندار کہلائے جانے والے انقلاب سے برطانیہ میں آئینی بادشاہت قائم ہو گئی تھی جس میں بادشاہ کے اختیارات محدود کر دیے گئے۔ اور یوں وہاں کا نظام زیادہ جمہوری سمجھا جاتا تھا۔ )

والٹیر ”کے برعکس شمالی امریکہ کی برطانوی کالونیاں“ انگلینڈ کو آمرانہ حکومت گردانتی تھیں۔ یورپ کے روشن خیال تحریک کے نظریات سے اثر پا کر یہ کالونیاں اپنے وقت کی سب سے طاقتور سلطنت ( برطانیہ ) کے غلامی کا جوا اتار پھینکنے اور ایک علیحدہ قوم بن کر ابھرنے کی جدوجہد کرنے لگتی ہیں۔

برطانیہ نے 1600 سے 1700 تک عرصے میں شمالی امریکہ کے مشرقی ساحلوں پر 13 بڑی آباد کاریاں کی تھیں۔ 1760 میں جب جارج سوم برطانیہ عظمی کا بادشاہ بنا تو یہ کالونیاں بڑی تیزی سے ترقی کر رہی تھیں ایک صدی سے کم عرصے میں اس کی آبادی نو گنا بڑھ گئی تھی۔ یورپی ممالک کے ساتھ ان کی تجارت عروج پر تھی۔ بڑھتی آبادی اور معاشی خوشحالی کے ساتھ ان کالونیوں میں اپنی نئی شناخت کا احساس بھی پنپ رہ تھا۔ 18 ویں صدی کے وسط تک ان کے یہاں آباد ہونے کے قریبا 150 سال ہو گئے تھے۔ ان 13 کالونیوں کے یہاں اپنی مقامی حکومتیں تھیں اور ان کے افراد کافی حد آزادی کے عادی تھے وہ خود کو برطانوی کم اور ورجینی ”یا پنسلوانی“ ( امریکی ) زیادہ سمجھتے تھے تاہم قانونا وہ

برطانوی رعایا اور یوں برطانوی قانون کے ماتحت تھے۔

کالونی کی ریاستوں کا گورنر برطانوی حکومت مقرر کرتی تھی۔ جس کو کالونی ریاستوں کے اسمبلی کے پاس کردہ قوانین کو ویٹو کرنے کا اختیار تھا۔

کالونیوں کو اپنی اہم پیداوار اور اشیاء کی فروخت صرف برطانیہ کو کرنے کی پابندی تھی۔
کالونیوں اس پالیسی پر معترض تھیں

1754 میں براعظم شمالی امریکہ میں برطانیہ اور فرانس کے درمیان چھڑ گئی ( شمالی امریکہ میں فرانس کی کالونیاں بھی تھیں ) 1763 میں برطانیہ یہ جنگ جیت کر فرانس کی بیشتر کالونیوں ( کینیڈا اور دریائے میسیسپی کے مشرقی علاقوں ) پر قابض ہو گیا مگر یہ فتح برطانیہ اور اس کی کالونیوں کے درمیان تناؤ کا باعث بھی بن گئی۔ جنگ کی وجہ سے برطانیہ کافی مقروض ہو گیا تھا۔ چونکہ برطانیہ کے بقول اس فتح سے کالونیوں کو بھی فائدہ ملا تھا اس لیے برطانیہ کا اصرار

تھا کہ جنگی اخراجات میں وہ بھی بوجھ اٹھائیں۔ اسی حوالے سے 1765 میں برطانوی پارلیمنٹ نے ”اسٹیمپٹ ایکٹ پاس کیا جس کے تحت کالونیوں کو دستاویزات اور پبلشنگ مواد پر سرکاری تصدیق کے لیے ٹیکس دینا تھا۔ اس قانون نے کالونیوں کو مشتعل کر دیا۔ اس سے پہلے انہوں نے کبھی بھی برطانوی حکومت کو بلاواسطہ ٹیکس نہیں دیا تھا۔ کالونیوں کے ماہرین قانون اور رہنماؤں نے اس کو فطری حقوق کے خلاف قرار دیا۔ اور حکومت برطانیہ کو نمائندگی کے بغیر ٹیکس لاگو کرنے کے اس اقدام کو غیرآئینی قرار دیا۔

برطانوی آئین کے مطابق شہریوں پر ٹیکس پارلیمنٹ میں ان کے نمائندوں کی اجازت اور رضامندی سے طے ہوتا تھا۔ چونکہ برطانوی پارلیمنٹ میں کالونیوں کا نمائندہ نہیں تھا۔ اس لیے ان کا موقف یہ تھا کہ آئین کے مطابق ان پر ٹیکس نہیں لگایا جا سکتا ہے۔

بڑھتے عناد کا بتدریج جنگ کی طرف گامزنی اگلی دہائی میں فریقین کے درمیان عناد بڑھتا گیا۔ کالونیوں کے بعض رہنما برطانیہ سے آزادی حاصل کرنے کے حق میں تھے۔

1773 میں چائے پر درآمدی ٹیکس کے خلاف کالونیوں کے ایک گروپ نے بطور احتجاج بوسٹن ”کی بندرگاہ پر لنگر انداز برطانوی جہازوں پر لائی گئی چائے کو سمندر میں پھینک دیا۔ جس پر“ جارج سوم ”نے مشتعل ہو کر برطانوی بحریہ کو بوسٹن بندرگاہ بند کرنے کا حکم دے دیا

اور ریاست ”میساچوسٹس کے برطانوی گورنر نے وہاں کی اسمبلی کو معطل کر دیا۔ برطانوی حکومت کے اس اقدام سے کالونیوں کے معتدل رہنما بھی اس کے خلاف ہو گئے ستمبر 1774 میں جارجیا کے سوا باقی تمام کالونیوں کے نمائندوں نے ”پہلی براعظمی کانگریس کا“ فلاڈلفیا میں انعقاد کیا جس میں ”بوسٹن“ میں برطانوی اقدام پر احتجاج کیا گیا۔ بادشاہ کی طرف سے ان کی شکایات پر توجہ نہ ملنے پر کالونیوں نے اپنے اگلے اقدام پر بحث کے لیے دوسری کانگریس منعقد کرنے کا فیصلہ کر دیا

اسی اثناء 19 اپریل 1775 کو برطانوی سپاہیوں اور امریکی عسکری پسندوں کے درمیان لیگزنکٹن میں فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔ یہ لڑائی ساتھ کے کانکورڈ ”تک پھیل گئی دوسری براعظمی کانگریس نے اپنی فوج بنانے اور ورجینیا کے جارج واشنگٹن کی قیادت میں لڑائی لڑنے کا فیصلہ کیا۔ یوں امریکی انقلاب آزادی کا آغاز ہونے لگا۔

کالونیل رہنماؤں نے یورپ کے روشن خیال مفکرین ( جان لاک۔ مانٹیسکو اور روسو ) کے سیاسی نظریات کو اپنی آزادی کا جواز اور رہنما اصول بنائے تھے۔ انہوں نے اپنے لیے ویسے سیاسی حقوق کا مطالبہ کیا تھا جو آئین کے مطابق برطانوی عوام کو حاصل تھے مگر اس کو رعونت سے مسترد کر دیا گیا تھا اسی بنا ”معاہدہ عمرانی“ کی خلاف ورزی کے باعث بادشاہ کے خلاف بغاوت کرنا کالونیوں کے رہنما جائز سمجھتے تھے

4 ”جولائی 1776 میں منعقد دوسری براعظمی کانگریس نے۔ تھامس جیفرسن“ کا تحریر کردہ ”آزادی کا اعلامیہ جاری کر دیا ( جو انگریز سیاسی مفکر جان لاک اور روشن خیالی فکری تحریک کے تصورات پر مبنی تھا ) اس میں افراد کے فطری حقوق کے بارے بطور دلیل ان تصورات کی بہترین پیرائے میں عکاسی کی گئی تھی۔

کالونیسٹوں کی فتح۔ کالونیوں نے اپنی آزادی کا اعلان تو کر دیا مگر برطانیہ نے ان کو آسانی سے آزادی نہیں دینی تھی آزادی کے اعلامیہ کے جاری ہونے پر کالونیوں پر جنگ مسلط کر دی ابتدائی کچھ ہزیمتوں کے بعد بالآخر 1781 میں امریکی کالونیوں نے ”یارک ٹاؤن“ ( ورجینیا ) میں برطانوی کمانڈر ’لارڈ کارنولیس ”کو شکست سے دوچار کر کے آزادی کی جنگ جیت لی۔
1883 میں پیرس کے امن معاہدے کے تحت برطانیہ نے امریکی کالونیوں کی آزادی کو تسلیم کر لیا۔

امریکی جمہوریہ کا قیام۔ فتح کے ساتھ تمام 13 کالونیوں کی ریاستوں نے ایک قومی حکومت کے قیام کے لیے 1781 میں آئین کی منظوری دی تھی۔ اس کو کنفیڈریشن کے دفعات ( ) کہا گیا۔ جس کے تحت متحدہ ریاستوں کو جمہوریہ قرار دیا گیا۔

دفعات کے تحت 13 ریاستوں کا ایک کمزور کنفیڈریشن قائم کیا گیا تھا اور یوں اس کی قومی یا مرکزی حکومت نتیجتاً کمزور تھی جس کی وجہ سے کافی پیچیدگیاں پیدا ہوتی تھیں

نیا آئین۔ ایسے میں ایک مضبوط حکومت کی ضرورت کا ادراک ہونے پر فروری 1787 میں کانگریس نے کنفیڈریشن کے دفعات کا جائزہ لینے کے لیے آئینی کنونشن قائم کیا۔ جس نے روشن خیالی تصورات کی

روشنی
میں ایک نیا نظام حکومت ( آئین ) تشکیل دیا۔
آئین میں وفاقی طرز حکومت اپنایا گیا جس میں مرکز اور ریاستوں کے مابین اختیارات کو تقسیم کیا گیا

”مانٹیسکو“ کے تصور کے مطابق چیک اینڈ بیلنس نظام قائم کرنے کے لیے مرکزی حکومت کو تین علیحدہ شاخوں، ”مقننہ“ ، ”انتظامیہ“ اور ”عدلیہ“ میں تقسیم کیا گیا تاکہ ہر شاخ ایک دوسرے کے اوپر چیک کرسکے مثلاً اگر ایک طرف صدر کو کانگریس کی قانون سازی کو ویٹو کرنے کا اختیار دیا گیا تو دوسری طرف کانگریس دو تہائی کی اکثریت سے صدارتی ویٹو کو کالعدم قرار دے سکتی ہے۔

حقوق کا بل۔ کنونشن نے ستمبر 1787 کو نئے آئین کی منظوری دی تاہم کچھ تحفظات موجود تھے۔ مرکزی حکومت کے زیادہ خودمختار ہونے کے خدشے کے پیش نظر آئین میں 10 ترمیمات پر مشتمل حقوق سے متعلق بل شامل کیا گیا۔ ان سے تقریر۔ تحریر، جلسے جلوس اور مذہب کی آزادی جیسے بنیادی حقوق کے تخفظ کی ضمانت مل گئی۔ ان میں زیادہ تر وہ تھے جن کے داعی روشن خیال دور کے سیاسی مفکرین ( والٹیر، جان لاک اور روسو) رہے تھے۔ امریکی آئین اور حقوق بل عوامی طرز حکومت کے سلسلے میں اہم موڑ تھا۔ ان دونوں دستاویزات نے روشن خیال تصورات کو عملی شکل دے دی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments