درد شقیقہ (میگرین) میں فوری آرام کے آسان ٹوٹکے


درد کوئی بھی ہو بدن کے کسی بھی حصے میں درد تو درد ہی ہوتا جیسے کہ فیض احمد شاعر کو جس رات ہارٹ اٹیک ہوا تو انہوں بے

اختیار یہ اشعار کہے درد اتنا تھا کہ
اس رات دل وحشی نے
ہر رگ جاں سے الجھنا چاہا
ہر بن مو سے ٹپکنا چاہا
اور کہیں دور ترے صحن میں گویا
پتا پتا مرے افسردہ لہو میں دھل کر
حسن مہتاب سے آزردہ نظر آنے لگا
میرے ویرانۂ تن میں گویا
سارے دکھتے ہوئے ریشوں کی طنابیں کھل کر
سلسلہ وار پتا دینے لگیں
رخصت قافلۂ شوق کی تیاری کا
اور جب یاد کی بجھتی ہوئی شمعوں میں نظر آیا کہیں
ایک پل آخری لمحہ تری دل داری کا
درد اتنا تھا کہ اس سے بھی گزرنا چاہا

ہم نے چاہا بھی مگر دل نہ ٹھہرنا چاہا میری یہ پوسٹ سر درد کے اوپر ہے۔ درد شقیقہ عام سردرد سے مختلف ہوتا ہے جس کے دوران سر کے کسی ایک حصے یا آدھے سر میں شدید درد ہوتا ہے اور آنکھیں شدید روشنی برداشت نہیں کر سکتی۔ آدھے سر کا یہ درد مخصوص وقت اور وقت کے مخصوص دورانئے کے لئے ہوتا ہے جیسے گھنٹے دورانیہ مکمل ہونے پر خود بخود چلا جاتا ہے۔ بعض اوقات سردرد کے ساتھ الٹی بھی نے لگتی ہے۔ اس کی بہت سی وجوہات ہیں۔ اس کو جدید ایلوپیتھی اصطلاح میں میگرین بھی کہتے ہیں۔ بعض اوقات یہ پورے سر میں ہوتا ہے مگر آدھے سر میں کم اور آدھے میں زیادہ ہوتا ہے۔ میگرین شدید نوعیت کا درد ہے جو مریض کو کسی کام کاج کا نہیں چھوڑتا۔ بھنوؤں کے اوپر اور ملحقہ حصے کا درد بھی میگرین ہی کی ایک قسم ہے۔

آدھے سر کا درد خون کی شریانوں کے بڑھے اور اعصاب سے کیمیائی مادوں کی ان شریانوں میں ملنے سے پیدا ہوتا ہے۔ اس کے دورے کے دوران ہوتا یہ ہے کہ کنپٹی کے مقام پر جلد کے نیچے رگ پھول جاتی ہے۔ اسی کے نتیجے میں کچھ کیمیائی مادے پیدا ہو کر سوجن اور درد کے ذریعے رگ کو مزید پھلا دیتے ہیں جس سے دفاع میں اعصابی نظام، متلی، پیٹ کی خرابی اور قے کا احساس پیدا کرتا ہے۔

علاوہ ازیں اس کی وجہ سے خوراک کے ہضم ہونے کا عمل بھی سست پڑ جاتا ہے۔ دوران خون کے سست پڑنے سے ہاتھ اور پاؤں ٹھنڈے پڑ سکتے ہیں اور روشنی اور آواز کی حساسیت میں اضافہ ہو سکتا ہے جسم کو ایک طرف کمزوری کا احساس بھی ہو سکتا ہے۔

میگرین کی علامتوں میں سے ایک علامت یہ بھی ہے کہ مریض کے سر کے پیچھے حصے میں درد ہوتا ہے۔ اس کی وجہ پرانا بلڈپریشر بھی ہوتا ہے اور یہ سر کا درد دورہ دار ہوتا ہے جو بالعموم دائیں یا بائیں جانب نصف سر میں ہوا کرتا ہے۔ کسی مریض کو یہ سورج نکلنے کے ساتھ شروع ہوتا ہے اور جوں جوں سورج کی تمازت بڑھتی ہے درد کی شدت بھی بڑھتی ہے یہ درد غروب آفتاب کے وقت ختم ہوجاتا ہے۔ کبھی سر شام شروع ہو کر رات پھر رہتا ہے اور صبح ٹھیک ہوجاتا ہے۔ دن کے دورے زیادہ تر پائے جاتے ہیں۔ یہ ایک ضدی مرض ہے۔

آدھے سر کے درد کے لیے ڈاکٹر طرز زندگی بدلنے کی تجاویز دیتے ہیں۔ یوں تو میگرین یعنی آدھے سر کے درد سے ہر دوسرا شخص متاثر ہوتا ہے۔ تاہم بہت کم لوگوں کو علم ہے کہ دراصل یہ درد ہوتا کیوں ہے۔

آدھے سر کا درد ہوا اور ساتھ ساتھ دوسری ذمہ داریاں ہوں جیسے گھر کے کام آفس کے کام ہوں تو کچھ لوگ درد کو کم کرنے کے لیے بدحواسی میں دھڑا دھڑ درد کو کم کرنے والی گولیوں کا استعمال شروع کر دیتے ہیں تاکہ جلد سے جلد اپنی ذمہ داریاں پوری کرسکیں لیکن پریشانی اس وقت مزید بڑھ جاتی ہے جب بیک وقت درد کم کرنے والی دو یا دو سے زیادہ گولی کھانے پر بھی افاقہ نہ ہو۔

آدھے سر کے درد کا تعلق بنیادی طور پر اعصاب سے ہے جو کہ عمر کے کسی بھی حصے میں لاحق ہو سکتا ہے یہ بچوں اور بڑوں دونوں میں پایا جاتا ہے۔ تاہم دیکھنے میں آیا ہے اس بیماری میں زیادہ تر خواتین متاثر ہوتی ہیں۔ چوں کہ یہ ایک اعصابی بیماری ہے۔ جیسے ذہنی دباؤ، ڈپریشن، بے سکونی، نیند کی کمی، کم بلڈ پریشر، نظر کی کمزوری، لینز پہننے سے آنکھوں میں تھکن، ذہنی تھکن، بعض پودوں سے الرجی اور بعض اوقات کیفین اور کھٹی خوراک اس کا باعث بن جاتی ہے۔ خواتین کی ماہواری کے دوران یا اس کے کچھ دن پہلے اکثر اوقات میگرین کا مسئلہ ہوجاتا ہے

دوسرے علاج: میگرین کا تعلق اعصاب کی بے سکونی اور بے آرامی سے ہے لہٰذا یوگا کو اپنی زندگی کا حصہ بنا لیں۔

مریض دماغ کو قوت دینے والی غذائیں کھائے۔ بازار سے چاروں مغز اور اس میں 25 گرام بادام اور 10 گرام اخروٹ ملا کر پیس کر دودھ کے ساتھ اس کا حریرہ بنا کر صبح اور شام اس کا استعمال کریں۔

درد شقیقہ میں فوری آرام کے آسان ٹوٹکے

درد شقیقہ سے نجات کے لیے ہر بار گولی کھانے سے صحت پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ درد شقیقہ عام سر کا درد نہیں ہوتا، درد شقیقہ میں انسان کے آدھے سر میں درد ہوتا ہے یا تو سر کے کسی ایک حصے میں شدید تکلیف ہوتی ہے۔ اس درد میں انسان کو تیز روشنی، شور شرابا بالکل برداشت نہیں ہوتا اور اس کی وجہ سے بسا اوقات الٹی بھی آجاتی ہے۔ یہ درد کسی بھی عمر کے لوگوں کو کسی بھی وقت ہو سکتا ہے۔

درد شقیقہ سے کلی نجات کے لئے انتہائی اعلیٰ نسخہ یہ ہے کہ عصر کے وقت ایک چھٹانک تازہ جلیبیاں لے کر انہیں اتنے دودھ میں بھگو دیجئے کہ جلیبیاں پوری طرح دودھ سے ڈھک جائیں پھر وہ جلیبیاں مریض کو کھلا دی جائیں اور جلیبی کا شیرہ ناک میں دونوں جانب دو دو قطرے ٹپکا دیا جائے اس علاج سے کچھ دنوں میں مرض سے شفاء ہو جاتی ہے۔

غذائی چارٹ کچھ یوں ہو گا
چنے کی دال ہفتہ میں ایک مرتبہ
چنے کی دال کا حلوہ
مسور کی دال ہفتہ میں ایک بار
لوکی اور بکرے کے گوشت کا سالن
لوکی کا حلوہ
اور ہری سبزیوں کا متوازی استعمال
اللہ آپ کا حامی و ناصر ہو آمین


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments