پاکستان پیپلز پارٹی اور شعبہ خواتین


پاکستان پیپلز پارٹی نے بھٹو صاحب سے بی بی صاحبہ کے ادوار میں ہمیشہ اپنی تنظیموں پر مکمل توجہ رکھی کیونکہ کسی بھی پارٹی کی مضبوطی کا عمل اس پارٹی کی تنظیم سے جڑا ہوتا ہے۔ جس وقت بھٹو صاحب جیل میں گئے تو اس وقت پارٹی کے چیئرمین کا کردار شیخ رشید جو کہ بابائے سوشلزم کہلائے جاتے تھے انہوں نے ادا کیا۔ کچھ ماہ پارٹی کے معاملات دیکھنے کے بعد آپ بھٹو صاحب سے ملنے جیل میں گئے اور بھٹو صاحب کو درخواست کی کہ وہ پارٹی کا چیئرمین بیگم نصرت بھٹو صاحبہ کو بنا دیں جس پر بھٹو صاحب نے جب ان سے وجہ پوچھی تو ان کا کہنا تھا پارٹی گروپ بندی کا شکار ہے جس کی وجہ سے وہ معاملات کو ٹھیک طرح چلا نہیں سکتے جس پر بھٹو صاحب ہنس دیے جب یہ بات بیگم نصرت بھٹو صاحبہ کو پتہ چلی تو انہوں نے بھی یہ کہا کہ اگر پارٹی کے ساتھ کوئی مخلص ورکر ہے تو وہ شیخ رشید صاحب ہیں ایسا نہیں کہ باقی مخلص نہیں تھے لیکن شیخ رشید کی اس بات پر کہا کہ وہ پارٹی کا اچھا چاہتے ہیں۔

بیگم نصرت بھٹو کی لازوال پارٹی کے لئے جدوجہد اور قربانیاں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی شعبہ خواتین کو انہوں نے جس طرح مضبوط اور مستحکم کیا اس کی بدولت ضیاء کے مارشل لاء میں خواتین کی تاریخی جدوجہد دنیا میں تاریخ کا ایک حصہ ہے بیگم نصرت بھٹو نے خواتین ونگ کی سر پرستی کرتے ہوئے عورتوں کے شانہ بشانہ ہر محاذ پر کام کیا اور خواتین کی بہتری کے لئے مختلف شعبوں میں اہم کام کیا۔ ان چیزوں کو مدنظر رکھتے ہوئے بار بار ورکرز اور جیالوں کا دھیان اس طرف کروانا چاہتا ہوں کہ تمام یکجا ہو کر چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے مطالبہ کریں کہ وہ اپنی ہمشیرہ کو خواتین ونگ کی کمان سونپ دیں تاکہ پاکستان میں رہنے والی خواتین کو ایک دفعہ پھر بیگم نصرت بھٹو ہوں یا محترمہ شہید، آصفہ بھٹو کی صورت میں ان کو وہ واپس مل جائیں گی۔

آصفہ بی بی اگر یہ کمان سنبھال لیتی ہیں تو اس سے پاکستان پیپلز پارٹی میں ایک نئی ہوا پڑ جائے گی جس کی وجہ سے پاکستان پیپلز پارٹی کا دفاع کرنے کے لئے اور اس کے ورکرز کے مسائل کو حل کرنے کے لئے، پڑھے لکھے نوجوان لڑکے اور لڑکیوں کے لئے ترقی کا ایک نیا راستہ بھی کھل جائے گا۔ آصفہ بی بی خواتین ونگ کی کمان سنبھالتے ہی مختلف بڑے شہروں میں اپنے دفتر کھولیں عوامی رابطہ اور ان کے مسائل سنیں اور ان کو حل کرنے کی کوشش کو اولین ترجیح دیں۔

پارٹی معاملات کے تمام حالات ورکرز و جیالوں سے ملاقات کے بعد پارٹی کے چیئرمین کو بتائیں۔ میڈیا چینل میں بیٹھ کر پارٹی پر آج تک ہونے والے جھوٹے پروپیگنڈوں کا جواب دیں جو وقت کی ضرورت ہے مختلف بڑے شہروں میں جلسوں کا انعقاد اور عوام سے خطاب۔ پارٹی میں اہم معاملات کو چیئرمین کی نظر میں لائیں جن سے ان کو دور رکھا جاتا ہو۔ پارٹی میں کسی کے شامل ہونے پر اس کو چیئرمین سے ملاقات کروا کر اور پارٹی کے ٹکٹ جاری کرتے وقت بھی چیئرمین خود امیدوار کو ٹکٹ جاری کرتے وقت موجود ہو۔

یہ باتیں پارٹی قوانین میں موجود ہوتی ہیں۔ جس پر عمل درآمد کروانے کے لئے ہر ممکنہ کوشش کی جائے۔ کیونکہ جو پارٹی اپنے ہی بنائے قوانین اور پالیسیوں پر عمل نہ کرے وہ پھر ترقی کے راستے پر زیادہ دیر نہیں چل سکتی آصفہ بھٹو زرداری میں اپنے باپ کی جرات، ماں کا جذبہ، نانا کی بہادری اور بھائی کا صبر شامل ہے۔ مزید یہ کہ عوام اور بالخصوص خواتین ان کو اپنے درمیان دیکھنا چاہتی ہیں کہ وہ بی بی شہید کی بیٹی ہیں۔ اس لیے ہر مخلص ورکر پاکستان پیپلز پارٹی خواتین ونگ کی کمان آصفہ بھٹو زرداری کے حوالے کرنے کے لئے چیئرمین صاحب سے مطالبہ کرے جو بالکل جائز مطالبہ ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی خواتین ونگ کی صدر بننے کے بعد آصفہ بھٹو زرداری پاکستان میں ہر جگہ سننے اور دیکھی جانے والی مقبول خواتین میں سر فہرست ہوں گی جن کے پارٹی کے فیصلوں پر کسی جیالے یا ورکر کو اعتراض نہ ہو گا۔ پاکستان پیپلز پارٹی کو اس نگینے کو مزید تراشنے کے لئے اب عوام میں لے کر آنا ہو گا جو وقت کی ضرورت ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments