راجر فیڈرر: ’ٹینس کے بادشاہ‘ کا جذباتی الوداع، رافیل نڈال بھی رو پڑے

جوناتھن جوریکو - بی بی سی سپورٹ


ٹینس

ٹینس کے عظیم ترین کھلاڑیوں میں سے ایک سوئٹزرلینڈ کے راجر فیڈرر نے جمعے کی رات نم آنکھوں کے ساتھ پروفیشنل ٹینس کو الوداع کہہ دیا۔

یہ الوداعی میچ اس لحاظ سے بھی بہت اہم تھا کیونکہ لاور کپ کے اس میچ میں ان کے ساتھی ان کے دیرینہ حریف رافیل نڈال تھے۔

پیشہ ورانہ کیریئر سے ریٹائرمنٹ کے بعد جب وہ کورٹ سے باہر نکل رہے تھے تو لوگوں نے کھڑے ہو کر 41 سالہ کھلاڑی کو خراجِ تحسین پیش کیا۔

فیڈرر نے اب تک 20 گرینڈ سلیم ٹائٹل جیتے ہیں۔

میچ کے بعد اپنی الوداعی تقریر میں فیڈرر نے کہا ’یہ ایک شاندار دن تھا۔ میں بہت خوش ہوں، اداس نہیں، مجھے یہاں آ کر بہت اچھا لگ رہا ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ میں یہاں پہنچا۔‘

لندن کے اوٹو ارینا میں ہونے والے اس میچ کے دوران اس تاریخی لمحے کا مشاہدہ کرنے کے لیے ہزاروں شائقین موجود تھے۔ جب فیڈرر نے نڈال اور ان کے ساتھی کھلاڑیوں کو گلے لگایا تو وہ رو پڑے۔

یہی نہیں بلکہ نڈال بھی اپنے آنسوؤں پر قابو نہ پا سکے۔ برطانوی گلوکارہ ایلی گولڈنگ نے گانا شروع کیا تو 36 سالہ ہسپانوی کھلاڑی ان کے پاس ہی بیٹھے تھے۔

’فیڈال‘ کی جوڑی

مردوں کے حصے میں، فیڈرر اور نڈال، جو طویل عرصے سے حریف تھے، لاور کپ میں یورپ کے لیے ایک ساتھ کھیل رہے تھے۔ دونوں نے سالانہ ٹیم ایونٹ میں جیک ساک اور فرانسس ٹائیفو کی امریکی جوڑی سے مقابلہ کیا۔

کورٹ سے ایک سال دور رہنے کے بعد فیڈرر نے شاندار کھیل کا مظاہرہ کیا لیکن فیڈرر اور نڈال میچ ہار گئے۔

اس میچ میں فیڈرر اور نڈال کی جوڑی کو ’فیڈال‘ کا نام دیا گیا تھا۔ اس شکست کے بعد فیڈرر کا 25 سالہ طویل پیشہ ورانہ کریئر ختم ہو گیا۔ سنگلز اور ڈبلز میں یہ ان کا کل 1750 واں میچ تھا۔

اپنے خطاب کے دوران وہ بولتے ہوئے اپنے آنسوؤں پر قابو نہ رکھ سکے۔ اُنھوں نے کہا کہ ’یہ ایک شاندار سفر رہا ہے۔ میں اسے دوبارہ کرنا پسند کروں گا۔‘

گھٹنے کی تکلیف

راجر فیڈرر کا ٹینس کیریئر نشیب و فراز سے گزر رہا تھا۔ گذشتہ دو برسوں کے دوران وہ گھٹنے کی تکلیف سے لڑ رہے تھے اور انھیں مزید تین آپریشن کروانے پڑے۔

ٹینس

اُنھوں نے گذشتہ سال ومبلڈن کے کوارٹر فائنل میں پولینڈ کے ہیوبرٹ ہورکز سے ہارنے کے بعد سے کوئی میچ نہیں کھیلا تھا۔

سنہ 2020 کے آغاز سے اب تک وہ 11 گرینڈ سلیم مقابلوں میں سے صرف تین میں کھیلے۔ توقع تھی کہ اس سال جولائی میں وہ بڑے مقابلوں میں واپسی کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔

لیکن فیڈرر نے گذشتہ ہفتے اعلان کیا کہ وہ ریٹائر ہو جائیں گے۔

گھٹنے کی انجری کی وجہ سے فیڈرر صرف ڈبلز میچ کھیلنے کے لیے فٹ تھے اور ان کی نقل و حرکت بھی محدود تھی۔

میچ کے بعد انھوں نے مذاق میں کہا کہ وہ خوش ہیں کہ میچ کے دوران انھیں اپنے پٹھے زیادہ کھینچنے کی ضرورت نہیں ہے۔

فیڈرر اپنے آخری میچ کو ایک الوداعی پارٹی کے طور پر دیکھنا چاہتے تھے۔ اُنھوں نے کہا تھا کہ وہ اس موقع پر جشن منانا چاہتے ہیں۔

ان کی خواہش کے مطابق 17500 افراد کی گنجائش والے اسٹیڈیم میں جشن کا ماحول دیکھنے کو ملا۔

ان کی اہلیہ، چار بچے اور خاندان کے افراد بھی میچ دیکھ رہے تھے۔ فیڈرر کے ہر قدم پر تالیاں بج رہی تھیں کیونکہ انھیں آخری بار پیشہ ورانہ ٹینس میچ میں کھیلتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔

میچ کے بعد الوداعی تقریر کے بعد جب اداسی کا ماحول ختم ہوا تو ان کے اہل خانہ بھی کورٹ پر آ گئے اور ساتھی کھلاڑیوں نے ان کو ہوا میں اچھال کر جشن منایا۔

الوداعی تقریر کے دوران فیڈرر نے کہا ہر کوئی یہاں ہے۔ میری بیوی نے بہت سپورٹ کیا ہے۔ وہ مجھے بہت پہلے روک سکتی تھی لیکن اس نے ایسا نہیں کیا۔

’اس نے مجھے کھیلنے کی اجازت دی۔‘

اس دوران کئی ٹینس سٹارز سٹیڈیم میں موجود تھے۔ ان کے علاوہ ہالی ووڈ اداکار ہیو گرانٹ اور ووگ میگزین کی ایڈیٹر اینا ونٹور بھی موجود تھیں۔

ٹینس کے موجودہ نمبر ایک کھلاڑی کارلوس ایلکاراس اور انگا سویٹیک نے ٹی وی پر میچ دیکھتے ہوئے ٹویٹ کی۔ ساتھ ہی سوئس ڈیوس کپ ٹیم میں ان کے ساتھ موجود سٹین واورینکا نے بھی ٹویٹ کیا۔

ٹینس

فیڈرر نے کہا کہ ’ان لوگوں، خاندان اور دوستوں کے ساتھ ہونے کی وجہ سے مجھے زیادہ دباؤ محسوس نہیں ہوا، اگر مجھے کچھ ہوا تو میچ کے دوران خود ہی چلا جائے گا۔‘

’مجھے بہت خوشی ہے کہ میں نے یہ ختم کیا اور میچ بہت اچھا تھا۔ میں اس سے زیادہ خوش نہیں ہو سکتا تھا۔‘

فیڈرر نے کئی ریکارڈ بنائے۔ وہ ٹینس میں اب تک کے سب سے زیادہ مشہور کھلاڑی رہے ہیں۔

ان کے کھیل کے انداز کو دنیا بھر میں کروڑوں شائقین نے پسند کیا جسے خوبصورت اور رواں سمجھا جاتا ہے۔ اس کے ساتھ ان کی شخصیت بہت پرسکون، شائستہ اور دلکش رہی ہے۔

میچ سے قبل سینکڑوں شائقین کو فیڈرر برانڈ کے کپڑے اور لوازمات پہنے سٹیڈیم میں داخل ہوتے دیکھا جا سکتا تھا۔

ان میں ٹوپیاں، ٹی شرٹس، سکارف، بینرز اور یہاں تک کہ بالیاں بھی شامل تھیں۔ یہ تمام سرخ اور سفید تھے جو سوئٹزرلینڈ کے قومی رنگ ہیں۔ ان میں سے اکثر پر اپنے ہیرو کے نام کے حروف ’آر ایف‘ تحریر تھے۔

اس انڈور سٹیڈیم میں سوئٹزرلینڈ کے جھنڈے بھی لگائے گئے تھے۔

اوٹو ارینا سٹیڈیم میں فیڈرر کے سپر فین پولینڈ کے رابرٹ سپرنگر نے اپنے آئیڈیل کو ’ٹینس کا بادشاہ‘ قرار دیا۔

سوشل میڈیا پر ردِ عمل

پاکستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان اور سٹار بلے باز بابر اعظم نے لکھا کہ عظمت کی جیتی جاگتی صورت، اپنے آپ میں ایک۔

انڈین کرکٹ ٹیم کے کپتان اور بلے باز وراٹ کوہلی نے لکھا کہ ’کون سوچ سکتا تھا کہ مخالفین بھی ایک دوسرے کے لیے ایسے احساسات رکھ سکتے ہیں؟ یہی کھیل کی خوبصورتی ہے۔ یہ میرے لیے کھیلوں کی سب سے خوبصورت تصویر ہے۔‘

ٹینس لکھاری مصعب نے لکھا کہ اگر آپ نے دیکھا کہ نڈال کیسے فیڈرر کے الوداعی میچ میں روئے تو آپ کے سامنے وہ ہوا جو پہلے کبھی نہیں دیکھا گیا تھا۔

آپ کا سب سے بڑا حریف آپ کی ریٹائرمنٹ پر رو رہا ہے؟ ایسا تو کہانیوں یا فلموں میں ہوتا ہے۔ ایسا نہیں ہو سکتا۔ لیکن پھر بھی ایسا ہوا۔

ونش نامی ایک صارف نے لکھا کہ جب فیڈرر نے سنہ 2009 میں فرنچ اوپن جیتا تو نڈال رویے تھے۔ وہ آج رات بھی کھل کر روئے۔ جوکووچ بھی روئے۔ یہ حقیقی تھا، دل سے، خلوص کے ساتھ۔

اُنھوں نے لکھا کہ انھوں نے مل کر ایسی 18 سالہ ناقابلِ فراموش تاریخ رقم کی ہے جسے ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32300 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments