کیٹ مڈلٹن سے کیتھرین: پرنسس آف ویلز جن کا موازنہ ڈیانا سے کیا جاتا ہے

نیٹلی گرائس - بی بی سی نیوز


کیٹ مڈلٹن
آپ نے کبھی جان آف کینٹ کا نام سنا ہے؟ یا ایلینور دی مونٹفورٹ کا؟ یا پھر گوینلیئن آف ویلز کا نام؟

اگر آپ تاریخ کے طالب علم نہیں رہے تو جواب یقینا نفی میں ہو گا۔ ان میں جو قدر مشترک ہے وہ یہ کہ یہ سب ایک وقت میں ویلز کی شہزادیاں تھیں جسے ’پرنسس آف ویلز‘ کہا جاتا ہے۔

یہ خطاب اب کیتھرین مڈلٹن، برطانیہ کے ولی عہد شہزادہ ولیم کی اہلیہ، کو مل چکا ہے۔ تاہم تاریخ کے اوراق پر نظر دوڑائیں تو جن شخصیات کو یہ خطاب ملا ان کی اکثریت کی قسمت میں شہرت نہیں تھی۔

وہ صرف پرنس آف ویلز کی بیوی تھیں، سوائے گوینلیئن آف ویلز کے جو واحد ویلش خاتون تھیں جن کو یہ خطاب ان کے والد نے دیا تھا جو ویلز کے آخری مقامی شہزادے تھے۔

اگر کیتھرین کو یہ خطاب کسی اور وقت میں ملا ہوتا تو شاید اس کی کوئی اہم حیثیت نہیں ہوتی۔ لیکن ان سے قبل یہ خطاب ڈیانا سپنسر، یعنی ان کی ساس، کے پاس تھا جو شاید دنیا کی وہ خاتون تھیں جن کی سب سے زیادہ تصاویر کھینچی گئیں۔

ڈیانا سپنسر

ان کے نقش قدم پر چلنا کیتھرین کے لیے مشکل ہو گا۔ ڈیانا کی زندگی، جو ایک افسانوی شادی کی تقریب سے شروع ہو کر طلاق اور پھر 1997 میں 36 سال کی عمر میں پیرس کار حادثے میں موت پر ختم ہوئی، میں ایک دردناک یونانی افسانے کے تمام اجزا موجود تھے۔

لوگوں کی شہزادی کہلائی جانے والی ڈیانا کے لیے عوامی محبت نے 2005 میں موجودہ بادشاہ چارلس سوم سے شادی کرنے والی کمیلا پارکر کے لیے اس خطاب کے استعمال کو ناممکن بنا دیا جنھوں نے کم تر ڈچس آف کورنوال کے خطاب کو چنا۔

کیٹ مڈلٹن

اور اب یہ کیتھرین کے حصے میں آیا ہے۔ تاہم 2001 میں شہزادہ ولیم سے پہلی ملاقات کے بعد 2010 میں شادی تک ان کو کچھ ایسا ملا جو ڈیانا کے حصے میں کبھی نہیں آیا: شادی کے بعد شاہی کردار کے لیے خود کو تیار کرنے کا وقت۔

واضح رہے کہ ڈیانا اپنی شادی کے وقت 19 سال کی تھیں جبکہ کیٹ مڈلٹن کی شادی 29 سال کی عمر میں ہوئی۔

یونیورسٹی سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد انھوں نے کچھ مدت اپنے والدین کے کاروبار میں اور پھر ایک فیشن کمپنی کے لیے کام کیا۔ اس وقت خیراتی اداروں سے ان کا تعلق صرف چندہ اکھٹا کرنے کے لیے پولو میچز یا تقریبات تک محدود تھا۔

کیٹ مڈلٹن اپنی بہن کے ساتھ

کیٹ مڈلٹن اپنی بہن کے ساتھ

لیکن جب تک ان کی منگنی کا اعلان ہوا، وہ آہستہ آہستہ روایتی شاہی کردار کی جانب اپنے سفر کا آغاز کر چکی تھیں جس کا ایک حصہ بچوں اور ذہنی صحت سے جڑے خیراتی کام بھی تھے۔

’کیا آپ کے شوہر ہیلی کاپٹر اڑاتے ہیں؟‘

سوزن ہیسکیتھ فرسٹ مینائی برج سکاؤٹس کی کلب لیڈر ہیں جو بوڈورگب سٹیٹ کے قریب ہی اکھٹا ہوتا ہے جہاں ولیم اور کیتھرین شہزادے کی رائل ایئر فورس میں ریسکیو پائلٹ کی ملازمت کے وقت رہائش پذیر تھے۔

وہ بتاتی ہیں کہ کیتھرین کا سکاوٹس کے ساتھ تعلق ایک پیغام سے شروع ہوا جس میں انھوں نے ان اجلاس میں مدد کرنے کی خواہش کا اظہار کیا۔

’یہ ایک نجی معاملہ تھا اور ہمیں اجازت نہیں تھی کہ ہم لوگوں کو بتائیں۔‘ کیتھرین نے 12 بار ان کا ہاتھ بٹایا۔

’وہ پہلی رات کو آئیں تو انھوں نے اپنا تعارف کروایا۔ ہم سب بہت پرجوش تھے۔ ظاہر ہے کہ نئے لوگوں کو علم نہیں تھا کہ وہ کون ہیں اور جب وہ ان کے ساتھ ایک میز پر بیٹھے تو ان میں سے ایک نے پوچھا کیا آپ کے شوہر ہیلی کاپٹر اڑاتے ہیں؟‘

یہ بھی پڑھیے

ملکہ کے غم نے دونوں بھائیوں، ولیم اور ہیری، کو متحد کر دیا

کمیلا، برطانیہ کی نئی کوئین کنسورٹ

شاہی خاندان کی چار نسلیں اور جانشینی کا نیا سلسلہ

’اور انھوں نے کہا ’ہاں‘ اور اس نے اپنے دوستوں سے کہا ’میں نے کہا تھا ناں۔‘ جب وہ گھر گیا اور اس نے اپنی ماں کو بتایا کہ وہ وہاں پر موجود تھیں تو انھوں نے کہا کہ وہ جھوٹ بول رہا ہے کیوں کہ ان کو یقین نہیں آیا۔‘

سیو ہیسکیتھ نے بتایا کہ کیتھرین نے وہ سب کام کیے جو کلب میں لوگ کرتے ہیں۔

انگیلسی میں کیتھرین کی زندگی کا سفر شادی کے بعد بھی جاری رہا۔ اس دوران ان کا ایک مثبت تاثر قائم ہوا جس میں وہ ایک سادہ جوڑے کی شکل میں نظر آئے جو عام لوگوں کی طرح ہی زندگی بسر کر رہا تھا۔

اس کی گواہی این ولسن بھی دیتی ہیں جنھوں نے ولیم اور کیتھرین کے لیے کھانا بھی پکایا۔ وہ ایک مقامی بار میں چیف ہیں۔

انھوں نے بتایا کہ ’میری ایک دوست ان کے گھر صفائی کا کام کرتی تھی جس نے ان کو میرے بارے میں بتایا۔ وہ کچھ پکا ہوا منگوانا چاہتے تھے۔‘

ان کو آخری بار 2013 میں شہزادی جارج کی پیدائش پر ان کے گھر جانے کا موقع ملا جس کے کچھ عرصہ بعد شاہی جوڑا وہاں سے چلا گیا۔

وہ بتاتی ہیں کہ سکیورٹی کے علاوہ باقی سب کچھ عام سا تھا۔

’میں کھانا لے کر گئی تھی اور ولیم نے کہا کہ کیتھرین کوئی بات کرنا چاہتی ہے۔ میں اندر گئی تو کیتھرین جارج کو دودھ پلا رہی تھی اور ولیم فریزر میں کھانا رکھ رہا تھا۔‘

’میں نے کیٹ کو یہاں سائیکل چلاتے ہوئے دیکھا، ایک خوبصورت خاتون نفیس کپڑوں میں سائیکل چلاتی ہوئی۔ ولیم مقامی دکانوں پر جایا کرتا تھا اور وہ اکھٹے ریسورنٹس میں جاتے تھے۔‘

’یہاں کے لوگوں نے کبھی ان کی زندگی میں دخل دینے کی کوشش نہیں کی۔‘

کیٹ مڈلٹن

2020 میں کیتھرین کو سکاؤٹس ایسوسی ایشن کا مشترکہ صدر نامزد کیا گیا۔

ان کے دیگر خیراتی کاموں میں بچوں اور ذہنی صحت کے ساتھ ساتھ کھیل پر بھی توجہ دی گئی۔ تاہم ان کا عوامی کردار ڈیانا کے مقابلے میں کم رہا جنھوں نے ایڈز اور بارودی سرنگوں جیسے معاملات پر بڑھ چڑھ کر کام کیا۔

پرنسس آف ویلز، عالمی شناخت رکھنے والا شاہی خطاب

بی بی سی ویلز کے نامہ نگار ہیو تھامس بادشاہ چارلس سوم کی زندگی پر ایک کتاب لکھ رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ’ولی عہد کی شریک حیات عمومی طور پر پس پردہ رہتی ہیں۔‘

’نئی شہزادی کے لیے اصل مسئلہ یہ ہے کہ ان کا موازنہ ڈیانا سے کیا جاتا ہے جو شاید تاریخ کی مشہور ترین پرنسس آف ویلز رہی ہیں۔‘

پرنسس آف ویلز

’پرنس آف ویلز کے خطاب کو ہمیشہ تاریخی اعتبار سے بحث، جنگ اور قتل سے جوڑا گیا جبکہ پرنسس آف ویلز، جو اب عالمی طور پر پہچانا جانے والا خطاب بن چکا ہے، کو ڈیانا سے جوڑا جاتا ہے۔ یہ اس کا سب سے بڑا فائدہ بھی ہے اور رکاوٹ بھی کہ کیتھرین اسے استعمال کریں اور اس کے کردار میں خود کو ڈھال سکیں۔‘

تاہم ان کا ماننا ہے کہ اپنے شوہر سے بہتر تعلقات کی وجہ سے ان کا راستہ زیادہ پیچیدہ نہیں۔

وہ کہتے ہیں کہ ’شاید وہ ڈیانا کی نسبت زیادہ سمجھداری سے اس کردار میں ڈھل رہی ہیں لیکن ان کو زیادہ حفاظت بھی میسر ہے۔‘

تاہم ان کا کہنا ہے کہ اس کا دارومدار اس بات پر بھی ہو گا کہ نام کی تبدیلی کے بعد ان سے کیسا برتاؤ کیا جاتا ہے۔

کیٹ مڈلٹن

’اب جب ان کو پرنسس آف ویلز کہا جاتا ہے، کیا اس سے ان کی جانب توجہ میں اضافہ ہو گا اور صرف یہ خطاب ملنے کی وجہ سے ان کے بارے میں زیادہ کہانیاں سامنے آئیں گی؟‘

وہ کہتے ہیں کہ ’کیوں کہ ڈیانا نے کئی رکاوٹوں کو ختم کیا، اس لیے کیتھرین کے پاس زیادہ مواقع موجود ہوں گے کہ وہ خود ایسے موضوع چن سکیں جن پر وہ کام کرنا چاہتی ہیں۔‘

ان کا ماننا ہے کہ ’شاید کیتھرین اپنے آپ کو زیادہ تبدیل نہیں کریں گی‘ تاہم انھوں نے بادشاہ چارلس سوم کی اس تقریر کا حوالہ دیا جس میں انھوں نے شہزادہ ولیم کو پرنس آف ویلز کا خطاب دیا تھا اور کہا تھا کہ وہ ’کچھ ایسے معاملات پر توجہ دیں گے جن پر زیادہ دھیان نہیں دیا جاتا۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32553 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments