سیاسی مخالفین کے خلاف قادیانی کارڈ


قادیانی کارڈ کا کھیل ایک ایسا نا ختم ہونے والا کھیل ہے جو اسلامی جمہوریہ پاکستان میں تب تک کھیلا جائے گا جب تک پاکستان اور قادیانیت/احمدیت کا اس دنیا میں وجود رہے گا۔

عام طور پر یہ کارڈ اس وقت کھیلا جاتا ہے جب ایک سیاسی جماعت کو سو فیصد یقین ہو جاتا ہے کہ اس کا مخالف سیاسی حریف اس سے زیادہ مضبوط ہو چکا ہے اور اس کو کمزور کرنے کے لیے کوئی اور چارہ موجود نہیں تو یہ قادیانی کارڈ آخری آپشن کے طور پر پھینکا جاتا ہے۔

یہ کارڈ ویسے تو پاکستان کے قیام سے لے کر آج تک کھیلا جا رہا ہے مگر حالیہ دنوں کی بات کی جائے تو یہ کارڈ حکومتی اراکین کی جانب سے عمران خان پر پھینکا گیا ہے کہ عمران خان احمدیوں کے بہت قریب ہیں اور انہیں پاکستان میں مذہبی آزادی دینا چاہتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار مسلم لیگ نون کے رکن جاوید لطیف نے ایک پریس کانفرنس میں کیا تھا۔

اب عمران خان پر لازم ہو رہا ہے کہ وہ اپنے ایمان کی مضبوطی پر بیان دے کر قوم کو واضح کریں کہ وہ ایک اسلام پسند اور عاشق رسول پسند مسلمان ہیں اور انہیں ساتھ میں قادیانیوں کے خلاف بھی بیان دینا ہو گا کہ پاکستانی احمدی ایک اسلام اور ملک دشمن ٹولہ ہے اور میں ان کو کافر سمجھتا ہوں۔

واضح رہے کہ پاکستان کی موجودہ سیاسی صورتحال اتنی نازک ہو چکی ہے اب کسی بھی سیاسی رکن کے لیے اپنے آپ کو سچا مسلمان ثابت کرنے کے لیے کلمہ پڑھنا ہی کافی نہیں بلکہ ساتھ میں قادیانیوں کو برا بھلا اور اسلام و ملک دشمن قرار دینا بھی لازمی ہو چکا ہے۔

یہ الزام نواز شریف اور مسلم لیگ نون پر بھی لگ چکا پے کہ وہ قادیانیوں کے حامی ہیں جس کے بعد عمران خان نے بھی یہی قادیانی کارڈ کھیلتے ہوئے مذہبی جماعتوں کی طرح نواز شریف کو اسلام و ملک دشمن قرار دیا تھا۔ قادیانی کارڈ کچھ وقت پہلے بھی نواز شریف پر پھینکا جا چکا ہے جب انہوں نے لاہور میں ایک دہشت گرد حملے میں درجنوں احمدیوں کے مرنے کے بعد یہ بیان دیا تھا کہ پاکستانی احمدی بھی ہمارے بھائی ہیں جس کے بعد انہیں اپنی ایمان کی گواہی دینی پڑی تھی۔ قادیانی کارڈ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے اپر بھی پھینکا جا چکا ہے جس کے بعد انہیں بھی اپنے ایمان کی گواہی دیتے ہوئے اپنے گھر پر ایک عدد میلاد منعقد کر کے بڑے بڑے علماء کرام کو دعوت دینی پڑی تھی۔

پاکستانی احمدیوں کی وطن عزیز میں بدترین صورتحال کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ حال ہی میں پنجاب کے ایک اسکول سے چار احمدی طلبہ کو پرنسپل کی جانب سے اپنے اسکول سے نکال دیا گیا تھا ان میں سے ایک بچے کا تعلق تیسری جماعت سے بھی تھا۔ اس واقعے کے بعد صوبہ پنجاب کے وزیر اعلٰی کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ وہ اپنے صوبے میں عظیم الشان مسجد بنا رہے ہیں اور اس مسجد کے باہر لکھا جائے گا کہ یہاں قادیانیوں کا داخلہ ممنوع ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments