چھ اکتوبر کا دن دنیا بھر میں دماغی فالج سے آگہی کے لیے منایا جاتا ہے


سیریبرل پالسی کو دماغی فالج بھی کہا جاتا ہے۔ یہ ایسے نقائص پہ مشتمل بیماری ہے جن میں انسان کا دماغ متاثر ہوا ہوتا ہے۔ دماغ ہمارے پورے جسمانی معاملات کو چلا رہا ہوتا ہے۔ دماغ کے ہر حصے کا کام الگ ہوتا ہے۔ سیریبرل پالسی میں دماغ کا جو حصہ نقص کا شکار ہوتا ہے اس سے متعلقہ جسمانی کام متاثر ہو جاتے ہیں۔

سیریبرل پالسی میں عموماً انسان کی حرکت کرنے کی اہلیت متاثر ہوتی ہے اور اس کا پٹھوں پہ کنٹرول نہیں رہتا۔ اس سے انسان کا جسمانی انداز، حرکت اور توازن خراب ہو سکتا ہے۔ اس میں نگلنے، سانس لینے میں بھی مشکل ہو سکتی ہے اور مرگی کے مسائل سے لے کر دیکھنے، سننے، سمجھنے، سیکھنے کی صلاحیتیں بھی خراب ہو سکتی ہیں۔ لیکن بنیادی بات یہی ہے کہ جو دماغی حصہ متاثر ہوا ہو، اس سے متعلقہ کام انجام پذیر نہیں ہو پاتے اور دماغ کا جو حصہ جتنا زیادہ متاثر ہو گا، اس سے متعلقہ کام کے نقص میں اتنی ہی شدت ہو گی۔ اس میں ہر مریض کے مسائل دوسرے مریض سے الگ ہو سکتے ہیں۔ کسی کو اپنے پٹھوں پہ کنٹرول نہیں ہو گا اور کسی کو لکھنے پڑھنے میں مسئلہ ہو گا۔

اگر وجوہات کی بات کی جائے تو عموماً اس کی وجہ نامعلوم ہی ہوتی ہے۔ لیکن یہ مسئلہ دماغی چوٹ کی وجہ سے ہی بنتا ہے۔ یہ دماغی چوٹ ماں کے پیٹ میں یا پیدائش کے دوران لگ سکتی ہے۔ یا پھر کسی جینیاتی وجہ سے بھی دماغی چوٹ کا امکان موجود رہتا ہے۔

یہ مسئلہ عموماً وقت سے پہلے پیدا ہوئے بچوں میں، یا جڑواں بچوں میں یا پیدائش کے وقت جسمانی طور پہ چھوٹے بچوں میں ہونے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔ حمل کے دوران ہونے والا کوئی انفیکشن یا غیر ضروری طور پہ استعمال کی جانے والی ادویات یا ماں کو پہنچنے والا کوئی نقصان یا پیدائش کے عمل کے دوران پیدا ہونے والی کوئی پیچیدگی بھی اس کی وجہ بن سکتی ہے۔

پیدائش کے فوراً بعد اس کی تشخیص نہیں ہوتی کیونکہ اس کی علامات چند ماہ بعد پیدا ہونی شروع ہوتی ہیں۔ بچے جسم کی ایک سائیڈ کو زیادہ استعمال کریں مطلب ایک طرف کے ہاتھ، بازو یا ٹانگ کو زیادہ ہلا رہے ہوں یا انھیں کھانے پینے نگلنے میں مسئلہ ہو رہا ہو۔ بازو یا ٹانگ کی حرکت میں کوئی مسئلہ ہو، جسمانی پٹھوں میں اکڑاؤ یا زیادہ نرمی ہو۔ گردن کے پٹھوں میں خرابی کی وجہ سے اپنے سر کو نہ سنبھال پا رہے ہوں یا اس طرح کا کوئی اور مسئلہ مسلسل باقاعدگی سے ہو رہا ہو تو یہ سیریبرل پالسی کی علامت ہو سکتی ہے۔ یہ سب شروع چند ماہ بعد آنے والی علامات ہیں۔

ڈیڑھ دو سال کے بعد بچوں میں یہ علامات پیدا ہوتی ہیں کہ وہ الفاظ کی ادائیگی اچھی طرح نہیں کر پاتے یا انھیں چلنے پھرنے میں یا کھڑے ہو کر اپنا وجود سنبھالنے میں مشکل ہوتی ہے یا ان کی نشوونما میں مسائل بن رہے ہوتے ہیں۔ یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ کچھ بچے ویسے بھی دیر سے چلنا پھرنا یا بولنا شروع کرتے ہیں، لازمی نہیں کہ وہ سیریبرل پالسی کا ہی شکار ہوں۔

اگر خدانخواستہ کسی بچے میں ایسی علامات آ رہی ہوں تو کسی ماہر ڈاکٹر سے چیک اپ ضرور کروا لینا چاہیے۔ ڈاکٹر جسمانی پٹھوں کا، جسمانی ساخت کا بغور معائنہ کرے گا یا ضرورت پڑنے پہ کچھ ٹیسٹ (ایم آر آئی یا سی ٹی سکین وغیرہ) کروائے گا تاکہ بروقت تشخیص ہو سکے۔

سیریبرل پالسی کی وجوہات کا نامعلوم ہونا اس سے حتمی طور پہ بچنا ناممکن بنا دیتا ہے۔ لیکن کچھ احتیاطی تدابیر کے ذریعے اس کے ہونے کے امکانات کم کیے جا سکتے ہیں۔ سب سے اہم حمل کے دوران ماں کا جسمانی و نفسیاتی طور پہ بھرپور خیال رکھنا ہے۔ اچھی خوراک سے لے کر بروقت معائنے تک حمل کے دوران کسی قسم کی لاپرواہی نہیں کرنی چاہیے۔ پھر پیدائش کے وقت ڈاکٹرز کی ہدایات پہ پوری طرح عمل کرنا چاہیے۔ کوشش کرنی چاہیے حمل کے سارے دورانیے میں اور پیدائش کے دوران ایک ہی ڈاکٹر کی مسلسل خدمات لی جائیں۔ پیدائش کے بعد چند ماہ تک بچے کا بھرپور خیال رکھا جائے۔

اگر خدانخواستہ کسی بچے میں سیریبرل پالسی کی تشخیص ہو جائے تو والدین کو سب سے پہلے اس بیماری کو قبول کرنا چاہیے اور بروقت ممکنہ علاج یا معذوری میں بہتری کی طرف جانا چاہیے۔ حکیموں یا پیروں کے چکر میں پڑ کے بچے کے علاج میں دیر نہیں کرنی چاہیے۔

اس کی تشخیص کے بعد سب سے اہم اس بات کا ادراک ہے کہ بچے کا کون سا اور کتنا دماغی حصہ نقص کا شکار ہے اور اس کی وجہ سے بچے کو کن کن مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا۔ دماغ کا جو حصہ متاثر ہو چکا ہے عموماً علاج کے ذریعے اسے دوبارہ بحال کرنا ممکن نہیں ہوتا۔

البتہ بروقت علاج شروع کرنے سے نقصان کے اثرات کو کم کیا جا سکتا ہے۔ ادویات یا فزیو تھراپی کے ذریعے پٹھوں میں کمزوری یا سختی کے مسئلے کو بہتر کیا جا سکتا ہے۔ آکوپیشنل تھراپی کے ذریعے بچوں کو جسمانی اعضاء کی معذوری کے باوجود روز مرہ کے کام انجام پذیر کرنا سکھایا جا سکتا ہے۔ نفسیاتی ماہرین کی مدد سے بچوں اور ان کے والدین کو بچے کی معذوری کے ساتھ پیدا ہونے والے نفسیاتی مسائل سے بچایا جا سکتا ہے۔ بولنے کے مسائل میں بہتری کے لیے سپیچ تھراپسٹ کی مدد لی جا سکتی ہے۔

اہم ترین نکات یہی دو ہیں کہ
*حمل اور پیدائش کے دوران بچے اور ماں کا خاص خیال رکھا جائے۔

*سیریبرل پالسی کا شکار ہونے کے بعد متعلقہ معذوری کو بروقت قبول کیا جائے۔ پھر اس معذوری میں بہتری لانے کے لیے ماہرین کی خدمات لیں اور اس کے بعد بھی جو معذوری رہ جائے اسے قبول کر کے اس کے مطابق بچے کی زندگی ترتیب دی جائے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments