سمیع چوہدری کا کالم: محمد وسیم بنگلہ دیش کو مزید سوال دے گئے

سمیع چوہدری - کرکٹ تجزیہ کار


محمد وسیم
محمد وسیم کا پہلا اوور اگرچہ مہنگا ثابت ہوا مگر اس کے بعد وہ بہترین طور سے واپس آئے اور میچ کے کامیاب ترین بولر رہے
جب عہدے اداروں پہ بھاری پڑنے لگیں اور شخصیات نظام سے مقدم ٹھہریں تو بنے بنائے نظام بگڑتے بھی دیر نہیں لگتی۔ بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ اس کی بہترین مثال ہے۔

اگرچہ بنگلہ دیش کبھی بھی ورلڈ کلاس ٹیم نہیں رہی مگر پانچ سال پہلے اس پہ وہ وقت آیا تھا جب اس نے مشرفی مرتضیٰ کی قیادت میں اپنے ہوم گراؤنڈز پہ پہلی بار جنوبی افریقہ اور پاکستان کو سیریز میں مات کیا اور یہ ایک مسابقتی ٹیم بنتی نظر آتی تھی۔

تب بورڈ کے سربراہ نظم الحسن ہوا کرتے تھے۔ پھر وقت آنے پہ مشرفی مرتضیٰ ریٹائر ہو گئے اور بنگلہ دیش کرکٹ نے آگے بڑھنے کا سوچا۔ مگر تب سے اب تک کئی سال بیت چکے، بنگلہ کرکٹ ایک قدم بھی آگے نہیں بڑھا پائی بلکہ دن بدن واپسی کا سفر جاری دکھائی دیتا ہے اور نظم الحسن اپنے سیاسی رسوخ کی بدولت، بدستور بورڈ کی سربراہی پہ متعین ہیں۔

اس دوران کئی کوچز بدلے گئے، کئی کپتان آزمائے گئے اور ایسی ہول سیل تبدیلیاں ہوئیں کہ سابق کپتان مشرفی مرتضیٰ نے بنگلہ دیش کرکٹ کو جنوبی افریقی کوچز کا ‘ری ہیبیلیٹیشن سنٹر’ یعنی بحالی مرکز قرار دے دیا۔

گذشتہ برس ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ میں بنگلہ دیش کو سکاٹ لینڈ کے ہاتھوں اپ سیٹ شکست ہوئی تو نظم الحسن نے برسرِ عام اپنے تین سینئر کھلاڑیوں کو اس شکست کے لیے موردِ الزام ٹھہرا دیا۔ جس طرح سے بنگلہ دیشی کرکٹ بورڈ کے ہر پہلو پہ ان کا سایہ دکھائی دیتا ہے، ماڈرن کرکٹ میں شاید ہی کوئی نظم الحسن جیسا با اختیار کرکٹ بورڈ سربراہ ہو۔

ان کی انھی ‘انقلابی’ سوچوں کی بدولت بنگلہ دیش کا حالیہ ٹی ٹوئنٹی سکواڈ اپنے کئی سینیئر کھلاڑیوں کی خدمات سے محروم ہے اور غیر یقینی اس قدر زور پکڑ چکی ہے کہ آٹھ میچوں کے دوران چار الگ کپتان آزمائے جاتے ہیں مگر نتیجہ وہی ڈھاک کے تین پات۔

بنگلہ دیش کی یہ الیون کسی بھی طور سے بابر اعظم کی ٹیم کے لیے کوئی جوڑ نہیں تھی۔ اس پہ نوآموز نورالحسن سوہان کی کپتانی بھی کچھ کارگر ثابت نہ ہو سکی جنہوں نے پاور پلے میں ہی لگ بھگ سبھی بولرز آزما ڈالے۔ حالانکہ اگر تسکین احمد نے پہلا اوور بہت عمدگی سے پھینکا تھا اور کچھ سوئنگ بھی حاصل کی تو انہیں کم از کم اسی کنارے سے اپنا سفر جاری رکھنا چاہیے تھا۔

بعینہٖ لٹن داس بھی ایک مصدقہ اوپنر ہیں اور ایشیا کپ میں مہدی حسن سے اوپننگ کروانا ایک تجرباتی فیصلہ تھا مگر اس ٹیم مینیجمنٹ نے شاید اس ایک اننگز کی بنیاد پہ ہی طے کر لیا کہ پاور پلے کا صحیح فائدہ اٹھانے کے لئے مہدی حسن ہی واحد راستہ ہیں۔ حالانکہ بات اگر پاور ہٹنگ کی ہو تو یاسر علی ان سے کہیں بہتر انتخاب ہو سکتے تھے۔

یاسر علی

بنگلہ دیش کے یاسر علی نے 21 گیندوں پر 42 رنز کی اننگز کھیلی

کرائسٹ چرچ کی وکٹ میں عموماً جس طرح کا باؤنس دیکھنے کو ملتا ہے، یہاں نہیں تھا۔ یہی وجہ رہی کہ اننگز کے اوائل میں بابر اعظم اور محمد رضوان کو بھی ٹائمنگ کرنے میں دشواری پیش آ رہی تھی۔ مگر بابر اعظم کی اپروچ بہرحال لائقِ تحسین تھی کہ انہوں نے نتائج سے گھبرائے بغیر اٹیک کا موقع ملتے ہی جارحیت کی راہ اپنائی۔

یہ بھی پڑھیے

بابر اعظم کو مڈل آرڈر پہ بھروسہ کرنا ہو گا

پاکستان کی بنگلہ دیش کو 21 رنز سے شکست: مڈل آرڈر پھر ناکام، رضوان اکیلے کب تک؟

رضوان نے ایک بار پھر یہ ثابت کیا کہ وہ ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کے نمبر ون بلے باز ہیں اور کنڈیشنز کیسی بھی ہوں، بولنگ اٹیک کوئی سا بھی ہو، وہ کوئی لگی لپٹی رکھے بغیر اپنے انداز سے کھل کر کھیلتے ہیں اور پاکستان کے لیے قابلِ قدر رنز بٹورتے چلے جاتے ہیں۔

اگرچہ پاکستان اس پچ کے لیے متوقع مسابقتی مجموعے سے چند قدم پیچھے رہ گیا مگر بحیثیتِ مجموعی مڈل آرڈر نے بھی اپنی اپروچ میں ویسی ہی بہتری دکھائی جو ان کنڈیشنز کے لیے لازم تھی۔ اگر یہاں بنگلہ دیش کی بجائے کوئی اور ٹیم ہوتی تو شاید کوئی جوڑ پڑ بھی جاتا۔

مگر نورالحسن سوہان کے بلے بازوں کے لیے یہ ایک کارِ دشوار تھا۔ شاہنواز ڈاہانی اور حارث رؤف تو کسی کے پلے ہی نہیں پڑ رہے تھے۔ محمد وسیم کا پہلا اوور اگرچہ مہنگا ثابت ہوا مگر اس کے بعد وہ بہترین طور سے واپس آئے اور میچ کے کامیاب ترین بولر رہے۔

بابر اعظم نے کنڈیشنز کے اعتبار سے بالکل مناسب فیصلہ کیا اور محمد نواز کو پاور پلے سے نکال کر بیچ کے اوورز میں لائے جہاں شاداب کے ہمراہ انہوں نے بنگلہ دیشی جارحیت کی کوششوں کو ناکام بنائے رکھا۔

پاکستان کے لیے یہ میچ بہت مثبت رہا مگر بنگلہ دیش کے پاس کھوجنے کو جہاں پہلے ہی بہت سے سوال تھے، وہیں محمد وسیم اس تھنک ٹینک کے لیے کچھ اور سوال چھوڑ گئے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32502 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments