مجسمہ سے نہیں عورت کے وجود سے نفرت


اسلام آباد کے سیکٹر آئی ایٹ کا معروف کچنار پارک ایک بہترین کمیونٹی پارک ہے جس کے آباد کرنے میں سی ڈی اے سے زیادہ شہریوں کا کردار ہے۔

شہریوں نے پارک کی صفائی کا بہترین نظام ترتیب دیا۔ صاف ستھرے ماحول کا شعور اجاگر کیا۔ پارک بہترین واکنگ ٹریک پر مشتمل ہے۔ پارک کے اندر صحتمند سرگرمیوں کا فروغ ایک صحتمند معاشرے کے فروغ کی علامت ہے۔

کچنار پارک میں ایک معروف آرٹسٹ جن کا نام ظاہر نہیں کیا جا رہا،  نے خواتین کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے پارک میں اپنا فن پارہ مجسمے کی شکل میں نصب کیا۔

فن پارے کا نام صنف آہن ہے۔ یہ مجسمہ ان کی تخلیقی سرگرمیوں کا مظہر ہے۔ لیکن گزشتہ روز چند انتہا پسند شرپسندوں نے اسے تہس نہس کر دیا۔

اس واقعہ سے آپ ہمارے معاشرے میں بڑھتی ہوئی انتہا پسندی شدت پسندی اور عدم برداشت کی لہر کا اندازہ لگا سکتے ہیں۔ اس امر سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ جو شرپسند عورت کے ایک علامتی مجسمہ کو برداشت نہیں کرسکے وہ عورت کے وجود سے کتنی نفرت کا شکار ہیں۔

یہی لوگ عورت کی تعلیم اور اس کے معاشی سماجی اور سیاسی حقوق کے مخالف ہیں۔ اور اگر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی یہ صورتحال ہے تو باقی ملک کے کیا حالات ہوں گے۔

جس معاشرے میں فلم موسیقی ادب مجسمہ سازی ڈرامہ تھیٹر آرٹ کا گلا گھونٹ دیا جائے تو پھر پیچھے کیا بچتا ہے۔

جنرل ضیاء الحق کے دور سے شروع ہونے والی اس ملائیت کو ریاست کی سرپرستی حاصل ہے۔ ریاست کمزور ہوتی چلی گئی اور غیر ریاستی عناصر مضبوط۔

جب ہماری سیاسی اشرافیہ بھی مذہب کا استعمال کرے گی تو پھر نچلی سطح پر اس کے کیا اثرات مرتب ہوں گے لیکن انہیں تو اپنی سیاست اور اقتدار کے حصول سے غرض ہے ریاست کمزور ہوتی ہے تو بھلے ہو ان کی بلا سے۔
لیکن ہمیں تو اس پر آواز اٹھانی ہوگی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments