شرم الشیخ کلائمٹ امپلی منٹیشن سمٹ میں شہباز شریف کی تصویر


سوشل میڈیا پر وزیراعظم شہباز شریف کی عالمی رہنماؤں کے ساتھ ایک تصویر گردش کر رہی ہے جس میں آپ کو بتایا جا رہا ہے کہ ہمارے وزیراعظم آخری کونے میں کھڑے ہیں جہاں سے وہ بمشکل پہچانے جا رہے ہیں۔ یہ ایک سافٹ قسم کا پراپیگنڈہ ہے جو انصافیوں کی جانب سے کیا جا رہا ہے۔ اس کے مقابلے میں عمران خان کی تصویر شیئر کی جا رہی ہے جس میں عمران خان سامنے پہلی صف میں کھڑے ہیں اور یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کی گویا حیثیت کم ہے اس لئے انہیں پیچھے کھڑا کیا گیا اور ان کو اتنی اہمیت نہیں ملی جبکہ عمران خان ایک عالمی لیڈر ہیں اس لئے ان کو زیادہ عزت ملی اور ان عالمی سطح پر ان کی زیادہ اہمیت ہے۔

عالمی دوروں میں کیا دیکھا جاتا ہے؟

جب کسی ملک کا سربراہ عالمی دورے پر جاتا ہے یا کسی عالمی نوعیت کی تقریب میں شرکت کرتا ہے تو اس میں یہ کبھی نہیں دیکھا جاتا کہ آپ کے ملک کا سربراہ تصویر میں کس مقام پر کھڑا ہے! کیونکہ ایک عالمی تقریب میں دنیا جہاں کے سربراہان مدعو ہوتے ہیں سب کو ایک ہی لائن میں کھڑا کرنا ممکن نہیں ہوتا؛ کسی نہ کسی کو پیچھے یا آگے ضرور کھڑا ہونا ہوتا ہے۔

اس طرح عالمی تقریبات میں زیادہ اہمیت کی حامل چیز یہ ہوتی ہے کہ آپ کے ملک کا سربراہ کن عالمی رہنماؤں سے مل رہا ہے اور کیا گفتگو کر رہا ہے؟ کیا ان ملاقاتوں کے مثبت نتائج برآمد ہوئے یا نہیں؟ کیا دوسرے ممالک کے سربراہان کے ساتھ تعلقات، امداد، یا کسی اور اہم موضوع پر بحث ہوئی یا نہیں؟ یہاں تصویر انتہائی آخری درجے کی اہمیت رکھتا ہے۔ یہ اہمیت بھی صرف سیاسی جماعت کے شدید قسم والے پیروکار دیتے ہیں۔

وزیراعظم شہباز شریف کے مصر کا دورہ خاصا کامیاب رہا ہے۔ دراصل وزیراعظم صاحب شرم الشیخ (مصر) انٹرنیشنل کنونشن سینٹر میں منعقدہ شرم الشیخ کلائمیٹ امپلی منٹیشن سمٹ میں شرکت کے لیے پہنچے ہیں۔ پاکستان کو موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے جو نقصان اٹھانا پڑا ہے اس کا اندازہ حالیہ سیلابی صورت حال سے لگایا جاسکتا ہے۔ ایسے میں یہ سمٹ پاکستان کے لئے انتہائی اہمیت رکھتا ہے

اس دوران وزیراعظم پاکستان کی ملاقاتیں اور بحث مباحثے سمیت دنیا کے سامنے پاکستان کی تصویر کشی کرنا انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔

اس سے بڑی بات کیا ہو سکتی ہے کہ آپ کے وزیراعظم کے استقبال کے لئے مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیوگوتریس خود پہنچے تھے۔

علاوہ ازیں، ان ملاقاتوں کے دوران، وزیراعظم شہباز شریف نے عالمی برادری کی توجہ پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی کے خطرات کم کرنے اور اس صورت حال سے نمٹنے کی جانب مبذول کرائی۔ کیا ایک تصویر میں پیچھے کھڑا ہونا اس سے زیادہ اہم ہے؟

پاکستان میں سیلاب کے دوران دنیا بھر سے ہماری مدد کی گئی اور کسی حد تک ہمارے نقصانات کا ازالہ کیا گیا۔ اس کے جواب میں اسی فورم پر وزیراعظم شہباز شریف نے عالمی برادری کا شکریہ ادا کیا۔ کیا ایک تصویر کی اہمیت اس سے زیادہ ہے؟

آپ سوچیں، سیاسی کشمکش کے دوران بھی آپ کے ملک کا سربراہ عالمی رہنماؤں سے ملاقاتیں کر رہا ہے اور جس مسئلے (موسمیاتی تبدیلی) کو میڈیا پر کوریج نہیں ملتی؛ اس حوالے سے ہمارے وزیراعظم نے عالمی فورم پر پوری دنیا کے سامنے کھل کر بات کی ہے۔

سمٹ کے دوران وزیر اعظم شہباز شریف نے عرب لیگ کے سیکریٹری جنرل احمد ابوالغیث، متحدہ عرب امارات کے صدر محمد بن زید النہیان، تاجکستان کے صدر امام علی رحمٰن، انڈونیشیا کے نائب صدر معروف امین، عراق کے صدر عبدالرشید راشد، لبنان کے وزیر اعظم نجیب میکاتی، یورپین کمیشن کے صدر ارسولا وون ڈیر لیان اور عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا سے ملاقاتیں کیں۔

علاوہ ازیں، وزیر اعظم شہباز شریف نے عراق کے صدر، لبنان کے وزیراعظم اور یورپی یونین کے صدر چارلس مائیکل، اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس سے بھی ملاقات کی۔

کیا ایک معمولی تصویر اتنی اہم ملاقاتوں کو نظر انداز کرنے کے لئے استعمال کرنا مناسب ہے؟

ان ملاقاتوں کے ثمرات تو دیکھیں ذرا

وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے عالمی رہنماؤں سے ملاقاتیں کیں۔ میں پہلے بھی ذکر کر چکا ہوں کہ ایسے موقعوں پر تصاویر کو نہیں دیکھا جاتا بلکہ سب سے زیادہ اہمیت نتائج کو دی جاتی ہے جو الحمدللہ پاکستان کے حق میں متاثر کن حد تک اچھے برآمد ہوئے ہیں۔

اس موقع پر وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے انڈونیشیا کے نائب صدر سے ملاقات کی اور خوردنی تیل کی فوری ترسیل پر ان کا شکریہ ادا کیا؛ جس کے جواب میں انڈونیشین نائب صدر کا کہنا تھا کہ پاکستان ہمارا بھائی ہے، ہر ممکن مدد پر خوشی ہوگی۔ کیا یہ ایک تصویر پر ماتم کرنے سے زیادہ خوشی منانے کی بات نہیں ہے؟

وزیراعظم ہاؤس سے اعلان ہوا کہ تاجکستان کے صدر دسمبر میں پاکستان کا دورہ کریں گے۔ اس کی اہمیت کا اندازہ آپ اس سے لگائیں کہ گزشتہ برس پاکستان سے 2.48 ملین ڈالرز کی ایکسپورٹ ہوئی ہے۔ کیا یہ زیادہ اہمیت کا حامل عنصر نہیں؟

پاکستان اسی سال گرے لسٹ سے نکلا ہے۔ اس موقع پر وزیر اعظم نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی گرے لسٹ سے پاکستان کا نام نکلنے میں یورپی ممالک کے تعاون کو سراہا۔

عالمی رہنماؤں کے ساتھ ملاقاتوں کے کچھ سکرین گریب ذیل میں دیے گئے ہیں۔ اگر آپ ایک سیاسی جماعت کے کلٹ ہیں تو یہ سب آپ کو فضول اور بکواس معلوم ہو گا لیکن ایک سچے پاکستانی کو ان چیزوں کا بخوبی اندازہ ہو گا کہ یہ سب ملک و قوم کے مفاد میں ہے۔ میرے خیال میں موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے پاکستان کے لئے عالمی فورم پر بھرپور آواز اٹھانا سڑکوں پر ٹائر جلا کر پاکستان کی فضاء کو گندا کرنے سے ہزار درجہ افضل ہے

سو ایک تصویر کو لے کر پراپیگنڈہ کرنے کی بجائے اچھے پہلوؤں کو سراہیں اور سچے پاکستانی ہونے کا ثبوت دیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments