انڈیا کے باپ بیٹا جو آسٹریلیا میں پورا ورلڈکپ دیکھ رہے ہیں


اقبال سنگھ اور جگجیت سنگھ
آسٹریلیا میں مقیم جگجیت سنگھ نے اپنے باپ اقبال سنگھ کو ورلڈ کپ کے میچز دکھانےکے لیے آسٹریلیا بلایا ہے
’اگر آپ کو ویزا نہ ملا تو پھر؟‘

انڈیا میں آسٹریلوی سفارت خانے میں اقبال سنگھ آسٹریلیا کے لیے ویزا انٹرویو دینے آئے ہوئے تھے جب وہاں موجود ایک خاتون نے ان سے یہ سوال کیا۔

ماچھی وارا ضلع لدھیانہ کے رہائشی اقبال سنگھ نے انتہائی سادگی سے جواب دیا ’پھر ٹی وی پر ہی دیکھ لیں گے اپنے پنجاب میں، اگر مل گیا تو گراؤنڈ میں دیکھ لیں گے آسٹریلیا جا کر۔’

اقبال سنگھ نے آج تک کسی گراؤنڈ میں کوئی میچ نہیں دیکھا تھا اور اب ان کے بیٹے جگجیت انھیں آسٹریلیا میں ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ دکھانے لے جانا چاہتے تھے۔

اقبال سنگھ کی بات سن کر سفارت خانے میں موجود خاتون اہلکار ہنسنے لگیں اور کچھ ہی دن میں اقبال سنگھ کو پیغام آ گیا کہ ان کا تین سال کا ویزا لگ گیا ہے۔

جگجیت کو ان کے ویزا لگنے کی ای میل آئی تو انھوں نے فوراً والد کو فون کر کے کہا ’ڈیڈی جی پارٹی ہو گئی۔‘ جس پر اقبال سنگھ نے انھیں بتایا کہ انھیں اس بارے میں پہلے ہی کال آ چکی تھی۔ جگجیت کہتے ہیں کہ ’عام طور پر ایسا ہوتا نہیں ہے کہ کال بھی آئے اتنی جلدی اور ای میل بھی، لگتا ہے ڈیڈی 100 فیصد انٹرویو دے کر آئے تھے۔‘

ااقبال سنگھ اور جگجیت سنگھ

جگجیت اور ان کے والد سے میری ملاقات میلبرن سے پرتھ جاتے ہوئے اتفاقاً ایئرپورٹ پر ہوئی۔ یہاں آسٹریلیا میں انڈین کمیونٹی بڑی تعداد میں مقیم ہے اس لیے ایسا اتفاق کوئی غیرمعمولی بات نہیں لیکن ان سے بات کر کے معلوم ہوا کہ وہ خاص طور پر انڈیا کے میچ دیکھنے کے لیے آسٹریلیا آئے ہوئے ہیں۔

جگجیت نے پاکستان انڈیا میچ کے غیر معمولی ماحول کا ذکر کیا تو گفتگو ہونے لگی اور پھر ان کے ساتھ پرتھ میں ملنا طے پایا۔ تاہم وہ فلائٹ کینسل ہونے کے باعث پرتھ میں انڈیا اور جنوبی افریقہ کا میچ دیکھنے نہ آ پائے۔

اب ان سے ہماری ملاقات ایڈیلیڈ میں ہونا تھی جہاں وہ آسٹریلیا اور افغانستان کا میچ دیکھنے کے لیے موجود تھے۔ ایڈیلیڈ اوول کے ساتھ ہی دریائے ٹورنز کے قریب ایک پارک میں ان سے ملاقات ہوئی اور وہ اپنے آسٹریلیا آنے کی کہانی سنانے لگے۔

’بڑے بھائی پاکستان میں پیدا ہوئے لیکن میں نے نہیں دیکھا پاکستان‘۔ 

اقبال سنگھ کا خاندان تقسیم ہند سے قبل لاہور ضلع کی تحصیل نین وال میں رہائش پذیر تھا جہاں ’ہمارے  باغ تھے 22، 23 اور اگر کسی کا جھگڑا ہو جاتا تھا تو ہمارے پردادا ارجند سنگھ نمٹاتے تھے۔‘

وہ بتاتے ہیں کہ ’میرے سب سے بڑے بھائی پاکستان میں پیدا ہوئے تھے لیکن ہم نے نہیں دیکھا پاکستان۔‘

 اب انڈیا میں وہ پنجاب کے علاقے ماچھی وارا میں رہتے ہیں اور ان کا ایک بیٹا اور ایک بیٹی ہیں اور دونوں ہی ملک سے باہر رہائش پذیر ہیں۔

اقبال سنگھ اور جگجیت سنگھ

آسٹریلیا آنے سے چند ہفتے قبل ان کی اہلیہ کا گھٹنوں کا آپریشن ہونا تھا اور اقبال سنگھ پریشان تھے کہ وہ آسٹریلیا جا رہے ہیں تو پیچھے ان کا کیا ہو گا۔ تاہم ڈاکٹروں کی جانب سے تسلی ملنے کے بعد ہی انھوں نے اس سفر کا ارادہ کیا۔

آپ کی طرح میرے ذہن میں بھی یہ خیال آیا کہ یہ شوق تو کرکٹ کے ہر مداح کو ہوتا ہے کہ وہ ورلڈکپ دیکھے لیکن اس کے لیے اچھی خاصی رقم کی ضرورت ہوتی ہے۔

یہاں اقبال سنگھ کے بیٹے جگجیت کی کہانی سنانا اہم ہے۔

جگجیت خود 29 برس کے ہیں اور امریکہ میں ان کی ایک ٹرکنگ کمپنی ہے۔

 

جگجیت کو بچپن سے تو کرکٹ کا شوق نہیں تھا۔ وہ بتاتے ہیں کہ ’جب ڈیڈی ٹی وی پر کرکٹ دیکھتے تھے تو میں کہتا تھا کارٹون لگائیں، لیکن پھر وقت کے ساتھ ساتھ کرکٹ  کا شوق بڑھتا گیا۔‘

انھوں نے کسی گراؤنڈ میں جا کر اپنا پہلا میچ انڈیا اور پاکستان کا 2011 ورلڈکپ کا سیمی فائنل دیکھا تھا جس کی ٹکٹ انھیں ٹورنامنٹ کے دوران ہی بلیک پر ملی تھی۔

جگجیت بتاتے ہیں کہ ’اس وقت ہم کچھ دوست تھے، اور ٹکٹ کی رقم دینے کے لیے ہم نے یہاں وہاں سے پیسے جوڑے۔‘

جب جگجیت سنہ 2011 کے ورلڈ کپ میں پاکستان اور انڈیا کا میچ دیکھ  رہے تھے تو ان کے والد سٹیڈیم کے باہر لگی سکرین پر اس میچ کو دیکھ سکے تھے کیونکہ دوسری ٹکٹ نہیں ملی تھی اور نہ ہی بلیک میں خریدنے کے پیسے تھے۔

تاہم جگجیت نے اپنے کریئر کا آغاز پہلے بطور مرچنٹ نیوی افسر کیا اور پھر ان کا امریکہ کا چکر لگا تو انھیں معلوم ہوا کہ وہ بہت کچھ کر سکتے ہیں۔

انھوں نے بتایا کہ ’امریکہ گیا تو وہاں ایک ٹرک خود چلایا، دو سال تک چلانے کے بعد اس نیٹ ورک کو بڑھایا اور اپنی ٹرکنگ کمپنی کی بنیاد رکھی جو تور ٹرکنگ کمپنی کے نام سے ہے۔‘

جگجیت بتاتے ہیں کہ ’اب ہمارا ایک اچھا خاصا کاروبار ہے، تو میں ابو کو آسٹریلیا لانے کی استطاعت رکھتا تھا۔‘

اقبال سنگھ اور جگجیت سنگھ

تاہم انھوں نے دوستوں کے ساتھ آسٹریلیا جانے پر والد کو یہاں لانے کو ترجیح دی۔ انھوں نے کہا ’ہم پیسہ کماتے ہیں یہ سوچ کر کے ایک دن ڈیڈی کو عیش کروائیں گے۔

’جب آپ کے پاس دولت ہے تو کیوں نہیں، ہم نے کوشش کی اور خوش قسمتی سے ویزا آ گیا۔‘

انھوں نے کہا کہ ’یہ ہمارے لیے ایک خواب جینے جیسا ہے۔ دوستوں کے ساتھ جا کر بھی مزا آتا لیکن والدین کے ساتھ جو فخر کا احساس ہوتا ہے وہ مکمل طور پر مختلف ہے۔

’انڈیا پاکستان دونوں نے ہی بہت زور لگایا‘

انڈیا کے میچوں میں اقبال سنگھ اور جگجیت کو پاکستان اور انڈیا کے میچ کا سب سے زیادہ مزہ آیا ہے۔

جگجیت کہتے ہیں کہ ‘یہ ڈیڈی کا گراؤنڈ میں میچ دیکھنے کا پہلا تجربہ تھا اور آپ سوچیں نوے ہزار بندہ اگر ایک جگہ موجود ہو تو کیا ماحول ہو گا۔’

اقبال سنگھ نے کہا کہ ‘دونوں ٹیموں نے بہت زور لگایا، ہار جیت تو ہوتی رہتی ہے اس کا کیا ہے، لیکن انڈیا کی قسمت چل گئی۔’

‘لیکن زور بنگلہ دیش والے میچ میں بھی پورا لگا تھا۔’

جگجیت  بولے اس وقت ڈیڈی نے کہا کہ ٹکٹ کب کروانی ہے واپسی کی۔

خیال رہے کہ انڈیا نے بنگلہ دیش کے خلاف صرف پانچ رنز سے فتح حاصل کی تھی۔

ایک ساتھ میچ دیکھنے کے تجربے کے بارے میں بات کرتے ہوئے جگجیت نے کہا کہ ‘ڈیڈی گراؤنڈ میں پیشگوئیاں کرتے کہ اس بال پر آؤٹ ہو گا، اس بال پر چھکا لگے گا اور کبھی کبھار یہ سچ بھی ثابت ہوتا ہے۔’

اقبال سنگھ نے اپنے بیٹے کے ساتھ رشتے کے بارے میں کہا کہ یہ سچے جذبات پر مبنی ہے اگر یہ  باتیں دل میں رکھے گا یا میں رکھوں گا تو پھر مسئلہ ہو گا۔

اقبال سنگھ اور جگجیت آسٹریلیا کے مختلف شہروں سے ہوتے ہوئے اب ایڈیلیڈ میں موجود ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32540 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments