ایک زرداری سب سے یاری


سیاست میں مفاہمت، مثبت رویوں اور نظریاتی فکر کا فروغ، مذہب کارڈ کے استعمال سے اجتناب، لسانی منافرت پر مبنی سیاست سے پرہیز ذاتیات پر حملہ آور ہونے کی پالیسی کی مخالفت، بدترین دشمن کا بھی ذکر شائستگی کے ساتھ کرنے، دھیمے اور مہذبانہ لہجے میں گفتگو کے ماہر، جمہوریت کو بہترین انتقام قرار دینے والے پاکستان کی سالمیت پر کسی قسم کا سمجھوتہ کرنا جن کی لغت میں ہے ہی نہیں، دوستوں کے دوست، نفرتوں کی آگ بجھانے کے ماہر اور جب جیسے اور جہاں چاہیں سیاسی بساط پلٹ کر رکھ دینے کے ماہر، سیاسی حریف کا ذکر کرتے وقت بھی احترام اور تعظیم کا مظاہرہ کرنے کے حوالے سے مشہور، سیاسی جماعتوں میں دہشت گردی اور تخریب کاری کے رجحان کی ببانگ دہل مخالفت، بد زبانی و بد کلامی اور گالم گلوچ کو سیاسی کلچر کا حصہ بنانے کی روش کی حمایت سے انکار کرنے والے اور پارلیمنٹ کی بالا دستی پر ایمان رکھنے والے، عدالتوں اور عدالتی فیصلوں کا احترام کرنے کا عملی مظاہرہ ان کی تمام تر زندگی سے روز روشن کی طرح عیاں، غیر جمہوری طرز حکمرانی پر معترض اور تمام تر ریاستی اداروں اور اداروں کے افسران اعلی اور اہلکاروں کا بلا امتیاز احترام جی ہاں یہ تمام تر خوبیاں بیک وقت پاکستان کے گنتی کے چند سیاست دانوں میں پائی جاتی ہیں اور ان چند ایک میں سابق صدر مملکت جناب آصف علی زرداری سرفہرست ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ

آصف علی زرداری، سب سے یاری

آئندہ عام انتخابات میں پاکستان پیپلز پارٹی (پارلیمینٹیرین) کی نمایاں اور اکثریتی اور برتری کے ساتھ کامیابی تمام حریفوں کو واضح طور پر نظر آ رہی ہے۔

آصف علی زرداری صاحب فرما بھی چکے ہیں کہ آئندہ حکومت پاکستان پیپلز پارٹی بنائے گی

خیال ظاہر کیا جاتا ہے کہ ریاستی اداروں اور ان اداروں سے تعلق رکھنے والوں کے خلاف بیانیہ تشکیل دینے کی کوشش کی بھی سرزنش کی جائے گی۔ بدزبانی اور بدتہذیبی کا مظاہرہ کرنے والوں کے لیے قانون کا شکنجہ سخت کیا جائے گا۔ باوثوق ذرائع کا کہنا ہے کہ حالیہ چند ماہ خاص طور پر اپریل 2022 کے بعد سے شرپسند عناصر کو جو منفی، غیر مہذب و غیر شائستہ کلچر فروغ دینے کا سلسلہ شروع کیا ہے آئندہ حکومت اس حوالے سے قانون سازی کا ارادہ رکھتی ہے۔ یہاں یہ وضاحت ضروری ہے کہ سنجیدہ، تعلیم یافتہ اور باشعور عوام کی جانب سے ایسے تمام منفی رویوں کو فروغ دینے والوں کو کسی صورت ووٹ نہیں دیا جائے گا۔ یہ حکمت عملی اختیار کرنے والوں کا کہنا ہے کہ سیاست دانوں کا کام ریاست، ریاست کی بنیادوں اور ریاستی اداروں کو مضبوط کرنا ہوتا ہے

وہ متقین میں اپنا شمار کرتے ہیں
منافقین میں اعلی مقام ہے ان کا
(ظفر معین بلے جعفری)

معروف صحافی اسد طور نے ایک نام نہاد کامیڈین ٹائپ ملا کے تقوی کو برملا بے نقاب کر کے ملک و قوم پر احسان کیا ہے۔ جبکہ جناب حامد میر نے بھی بہت پہلے بلکہ اپنے کیرئیر کے آغاز سے ہی بہت سے کمالات کر کے قوم کا دل تو جیت ہی لیا تھا بعد ازاں ایک یہ کمال بھی کر دکھایا کہ کامیڈین ملا سے برسر عام معافی منگوائی۔ دراصل ابوالمنافقین، یزید ثانی اور اسلام کارڈ کا کھیل متعارف کروانے والے ایک عاقبت نا اندیش آمر نے اسلامی، جمہوری، فلاحی، آزاد اور خود مختار ریاست ریاست میں محض اپنے آمرانہ اقتدار کو طویل تر کرنے کے لیے مذہبی اور لسانی منافرت کے جو بیج بوئے تھے وہ تناور درخت بن چکے ہیں اور اس ڈرامے کے تمام تر کردار کھل کر سامنے آچکے ہیں چاہے وہ کراچی کی سطح کی سیاسی پارٹی سے تعلق رکھتے ہوں یا کامیڈین ملا کی برادری سے یا پھر کشکول خان گروپ سے یہ سب کے سب باقیات ابوالمنافقین ہی کہلاتے ہیں۔

اب ایک بات تو طے ہو چکی ہے کہ کبھی بھی ایسے تخریب کار اور منفی سوچ کے حامل سیاسی عناصر کو عوام حکومتی ایوانوں تک نہیں پہنچنے دیں گے البتہ وقتی طور پر یہ عناصر بدامنی پھیلا کر اپنی اصلیت ظاہر کرتے رہیں گے لیکن اب ان بے لگاموں کو لگام ڈالنے کا وقت آ چکا ہے۔ یہ سب ہو کر رہے گا۔ ریاستی اداروں کے خلاف بدزبانی کا مظاہرہ کرنے والوں کی اب اس سرزمین پاک پر کوئی جگہ نہیں بچے گی۔ ان مذہب کارڈ استعمال کرنے والوں کی خاص نشانی یہ بھی بیان کی جاتی ہے کہ جے جے سے لے کر کشکول خان تک جتنے بھی کردار آپ کو نظر آئیں گے وہ سب کے سب ختم المرسلین رحمت اللعالمین کہ جن کی ذات مقدس کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ

تمہارے لیے رسول اللہ ﷺ کی ہستی (ذات) میں بہترین نمونہ ہے

یہ تمام تر کردار سرکار ختم المرسلین کا نام مبارک استعمال کرتے اور ان کی احادیث بیان کرتے نہیں تھکتے لیکن کینہ، بغض، منافرت، حسد، مفاد پرستی اور منافقت ان کے لہجوں اور ان کی زبان سے ادا ہونے والے ایک اک لفظ سے ٹپکتی ہے۔ ان کا ہر ہر عمل اور بیان سنت و حدیث کے سراسر منافی ہوتا ہے۔ گفتگو میں، خطبات میں سیاسی حریفوں کی تذلیل اور ہتک آمیز لہجہ ان کی پہچان بن چکا ہے۔ جے جے رمضان ٹرانسمیشن میں جلوہ افروز ہوا کرتے تھے۔

اب بھی موجود ہوں گی یوٹیوب پر آج بھی ملاحظہ فرمایا جاسکتا ہے۔ اللہ رب العزت کی قسم کسی مہذب گھرانے کا کوئی فرد اپنے گھر کے زر خرید غلام یا نوکر سے بھی اتنے ہتک آمیز انداز اور الفاظ میں بات نہیں کر سکتا جتنے ناقابل برداشت اور تذلیل آمیز انداز میں وہ رمضان ٹرانسمیشن کے مہمانان اور شرکا سے مخاطب ہوتے تھے۔ سوال و جواب کے سیشن میں جب کوئی درست جواب دے کر انعام کا حقدار قرار پاتا تو موصوف اس سے فرماتے تھے کہ تو، تو جیت گیا، تجھے انعام ملے گا اور پھر موصوف جیتنے والے کو انعام پیش کرنے کے بجائے ایسے پھینک کر دیتے تھے کہ اللہ کی قسم ہم نے کبھی اپنے پالتو کتے کو بھی اس طرح کھانا، پسنی نہیں دیا گیا ہو گا۔

جمہوری طریقے سے معزول کیے جانے والے کہ جنہیں مذہبی اقدار و روایات سے بہت پیار ہے اور جو اپنی زندگی اسلامی تعلیمات کے عین مطابق گزارنے کا تاثر دیتے ہیں۔ ان کی زندگی کا ہر عمل اور ہر بیان اور رویہ مذہبی اقدار و روایات کی پاسداری سے عبارت ہے۔ مسلمان اپنی زبان سے نہیں پھرتا ایک بھی مثال نہیں دی جا سکتی کہ انہوں نے اپنے موقف کو بدلا ہو یا اپنی بات، اپنے نظریے یا بیان کے متضاد کوئی بات کی ہو۔ کوئی ایک مثال ایسی نہیں ملتی کہ جب انہوں نے کسی کا تمسخر اڑایا ہو، کسی کی تذلیل کی ہو یا کسی کی کمزوری کا مذاق بنایا ہو۔

ان کی اردو کا تلفظ خاص طور پر جب وہ لکھا ہوا پڑھ رہے ہوں اس قدر خوبصورت ہے کہ ہم دعوی کر سکتے ہیں کہ کسی اور کا نہیں ہو سکتا ۔ اگر کوئی شک ہو تو آپ تقریب حلف برداری کی وڈیو ملاحظہ فرما سکتے ہیں۔ لیکن اعلی ظرفی ملاحظہ کیجے کہ اپنی شاندار اردو پر انہوں نے کبھی غرور نہیں کیا اور نہ ہی انہوں نے کبھی کسی کے غلط اردو بولنے پر یا اردو کے غلط تلفظ پر اعتراض کیا۔ ایفائے عہد میں، حق گوئی میں، صداقت، امانت داری اور دیانت داری میں بقول ماہر حوریات بائیس کروڑ میں سے اکیلے وہ ہیں جو صادق اور امین ہیں اور باقی سب جھوٹے اور بد دیانت ہیں۔

جو لوگ رسالت مآب ﷺ کی تعلیمات سے خود کو اور اپنے پیروکاران کو مہذب نہیں بنا پاتے اور انداز تخاطب شرفا جیسا نہیں کر سکتے وہ ہمیں مذہب اور مذہبی اقدار سکھانے چل پڑتے ہیں اور ہمیں امر با المعروف کا درس دینے لگے۔ ان میں سے اکثر تو ایسے بھی ہیں کہ ان کی زبان سے ﷺ بھی مکمل اور درست ادا نہیں ہو پاتا۔

دراصل حقیقت بھی یہی ہے کہ
وہ متقین میں اپنا شمار کرتے ہیں
منافقین میں اعلی مقام ہے ان کا
(ظفر معین بلے جعفری)


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments