سیاسی ڈرامے


ڈراما ایک ایسی کہانی یا قصہ کو کہتے ہیں جو اداکاری کے لیے لکھا جائے یا اداکاری کے ذریعے پیش کیا جائے۔ ڈرامے کبھی حقیقت پر مبنی ہوتے ہیں تو کبھی کبھی بالکل ہی فرضی کرداروں پر۔ ڈراما کی کئی اقسام موجود ہیں مگر آج جو قسم میری تحریر کا مرکز ہے وہ ہے سیاسی ڈراما۔

ہماری پاکستانی سیاست کسی ڈرامے سے کم نہیں اور ہمارے سیاست دان تو اداکاری کے اس فن سے آراستہ ہیں جس سے شاید ایک عام فنکار (فلموں اور ڈراموں میں کام کرنے والا) نہیں۔ ہمارے ملکی سیاست دان ایسے اداکارہ ہیں جو یک وقت کئی کردار بخوبی اندازہ میں نبھا رہے ہیں۔

ہمارے سیاست دانوں نے اپنی اداکاری اور ڈرامائی فن کے ایسے جوہر بکھیرے ہیں کہ اگر ان قابل اداکاروں کو آسکر ایوارڈ نہ دیا جائے تو یہ ان کی توہین ہو گا۔ ان کی اداکاری کی تعریف تو دنیا کرتی ہے۔ ابھی حال ہی میں ہمارے وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف کی اداکاری پر برطانوی عدلیہ نے ان کو جرمانہ کے تمغے سے نوازا جس سے پوری قوم کا سر فخر سے بلند ہو گیا۔

پبلک ہر روز ٹیلی۔ ویژن سکرین پر چلتی خبروں سے ایک نئے ڈرامے کی کہانی سنتی ہے۔ نئے کرداروں سے آشنا ہوتی، ملکی حالات پر افسوس کرتی ہے، دل ہی دل میں ڈرامے کے ماسٹر مائنڈ کو برا بھلا کہتی ہے اور پھر اپنے کام میں مشغول ہو جاتی ہے۔

گزشتہ چند ہفتوں کہ ڈراموں کا تذکرہ کریں تو توشہ خانہ نظر آئے گا جس میں ہر کردار کے حوالے سے الگ کہانی اور الگ مرکزی خیال نظر آتا ہے۔ ایک ہی ڈرامہ، بس اقساط مختلف اور کردار مختلف۔

کبھی سابق صدر آصف علی زرداری کی بطور صدر متحدہ عرب امارات سے تحفے میں ملنے والی آرمڈ کار بی۔ ایم۔ ڈبلیو 750 ’Li‘ 2005، لیکس جیپ 2007 اور لیبیا سے تحفے ملنے والی بی ایم ڈبلیو 760 Li 2008 کی توشہ خانہ سے چوری تو کبھی نواز شریف سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کی مدد سے گاڑی کی چوری۔ مگر جب سابق وزیراعظم عمران خان نے توشہ خانہ سے قانونی طریقے سے ایک گھڑی لی تو اتنا واویلا کیوں؟ اسے اتنے ڈرامائی انداز میں کیوں پیش کیا گیا؟ اس ڈرامے کو مختلف اقساط میں کیوں نشر کیا گیا؟

حال ہی میں تھپڑ شریف نامی ڈرامے کا ٹریلر دیکھنے کو ملا؟ کیا وزیراعظم کو طمانچہ رسید کرنا اتنا آسان ہے؟ کون ہے اس ڈرامے کا ماسٹر مائنڈ؟ وہ عوام میں اس ڈرامے کے ذریعے کیا پیغام پہنچانا چاہتا ہے؟ پھر معروف اداکار تسنیم حیدر کا ڈرامہ؟ کیا کسی کو قتل کروانا اتنا آسان ہے؟ کیا قتل کی تیاریاں ایسے کی جاتی ہیں؟ کیا قتل کے بعد ایسے پرسکون انداز میں میڈیا کو بیان دیا جاتا ہے؟

ان تمام ڈراموں کو دیکھنے کے بعد ذہن میں کئی سوال جنم لیتے ہیں؟ آخر کون ہے ان تمام ڈراموں کو لکھنے والا، ان کے کرداروں سے اداکاری کروانے والا، اس کے کیا مقاصد ہیں؟ کیا وہ کوئی ادارہ ہے یا پھر فرد واحد؟ یہ سب ڈرامہ آرمی چیف تقرری سے پہلے ہی کیوں؟ کیا ایک جمہوری ملک میں سپہ سالار کی تقرری اتنی اہمیت کی حامل ہوتی ہے؟

یہ وہ سوال ہیں جن کے جواب تلاشنا بہت آہم ہیں ورنہ آئندہ بھی یہ ڈرامے جاری رہیں گے اور ان ڈراموں کے پیچھے نقاب پوش تخلیق کار یوں ہی اپنے ناجائز و ناپاک عزائم میں کامیاب ہوتے رہیں گے اور ملک کو اندر سے کھوکھلا کرتے رہیں گے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments