’ٹوئٹر نا ہوتا تو میں صدر نا بنتا‘: معطلی ختم ہونے کے باوجود ٹرمپ ٹوئٹر پر واپس کیوں نہیں آ رہے؟


ٹرمپ
ڈونلڈ ٹرمپ ٹوئٹر سے محبت کرتے ہیں۔

2017 میں انھوں نے کہا تھا کہ ٹوئٹر نہ ہوتا تو وہ صدر نہ بنتے۔

انھوں نے کہا تھا کہ ’ٹوئٹر ایک بہترین چیز ہے، کیوں کہ میں جو کہنا چاہتا ہوں، کہہ سکتا ہوں۔ میں شاید آپ سے بطور صدر بات نہ کر رہا ہوتا اگر میرے پاس اپنی بات کرنے کا کوئی ایماندارانہ راستہ نہ ہوتا۔‘

ٹوئٹر کے نئے مالک ایلون مسک کی جانب سے ٹرمپ کی معطلی ختم کیے جانے کے بعد شاید لوگوں نے سوچا ہو کہ سابق امریکی صدر سوشل میڈیا کے میدان میں دوبارہ سے کود پڑیں گے۔ لیکن اب تک ایسا نہیں ہوا۔

سوال یہ ہے کہ کیوں؟

اس سوال کا جواب تو ٹرمپ خود ہی دے سکتے ہیں لیکن ہم اتنا ضرور جانتے ہیں کہ ٹویٹ کرنے سے ان کو مالی نقصان ہو سکتا ہے۔

نیویارک یونیورسٹی میں سیاسیات کے پروفیسر جوش ٹکر کا کہنا ہے کہ ’سادہ وضاحت یہ ہے کہ یہ پیسے کا معاملہ ہے۔‘

جب ٹوئٹر سے ڈونلڈ ٹرمپ کو نکالا گیا تو انھوں نے ٹرتھ سوشل کے نام سے اپنا سوشل میڈیا پلیٹ فارم بنوا لیا جو بظاہر ٹوئٹر جیسا ہی ہے۔

لیکن یہ ایک پیچیدہ مالی معاملہ ہے۔

گذشتہ سال ٹرتھ سوشل کی مالک نجی کمپنی، ٹرمپ میڈیا اینڈ ٹیکنالوجی گروپ نے ڈیجیٹل ورلڈ ایکوزیشن کور نامی کمپنی کے ساتھ ضم ہونے کا اعلان کیا جو سٹاک ایکسچینج میں ٹریڈنگ کے لیے بنائی جانے والی شیل کمپنی تھی۔

عام طور پر ایسی کمپنیاں اس مقصد سے بنائی جاتی ہیں کہ کسی نجی کمپنی کو پبلک کرنے کا عمل تیز رفتار کیا جا سکے۔

ٹرمپ میڈیا اینڈ ٹیکنالوجی گروپ اور ڈیجیٹل ورلڈ ایکوزیشن کور نے ضم ہونے کا اعلان تو کر دیا لیکن اب تک یہ ڈیل مکمل نہیں ہوئی۔ تاہم سرمایہ کار اس ڈیل کی امید پر ڈیجیٹل ورلڈ ایکوزیشن کور میں پیسہ لگا رہے ہیں۔ اس شیل کمپنی کی مالیت کا تخمینہ 800 ملین ڈالر سے زیادہ لگایا گیا ہے۔

مائیکل اوہلروگ کہتے ہیں کہ اس ڈیل کے تحت ڈیجیٹل ورلڈ ایکوزیشن کور ٹرمپ میڈیا اینڈ ٹیکنالوجی گروپ کے ایک چوتھائی حصے کی مالک بن جائے گی جس سے ٹرمپ کی نئی کمپنی کی مالیت تقریبا تین سے چار ارب ڈالر تک بڑھ جائے گی۔

’ٹرمپ کے پاس تقریبا 70-80 فیصد حصہ ہو گا۔‘

اگر یہ ڈیل مکمل ہو جاتی ہے تو یہ ڈونلڈ ٹرمپ کے کاروباری کیریئر کی ایک بڑی کامیابی ہو گی۔

لیکن اس ڈیل کے لیے ضروری ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ صرف اور صرف ٹرتھ سوشل کا استعمال کریں۔

ٹرمپ

ٹرتھ سوشل کی قدر و قیمت کی وجہ بھی ڈونلڈ ٹرمپ کا نام ہے جنھوں نے یہ کمپنی بنائی۔ سوال یہ ہے کہ اگر وہ خود کسی اور پلیٹ فارم کا استعمال کریں گے تو ان کے حامی ٹرتھ سوشل تک کیسے محدود رہیں گے؟

یہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم پہلے ہی مشکلات کا شکار ہے۔ ایک کمپنی کے تجزیے کے مطابق ستمبر 2022 میں اس سائٹ پر پر 80 لاکھ لوگ آئے جبکہ جولائی میں یہ تعداد ایک کروڑ 15 لاکھ تھی۔

اس کے مقابلے میں ٹوئٹر کا جائزہ لیں، تو صرف ستمبر کے مہینے میں سائٹ پر نو ارب وزٹ ہوئے۔

اگر ٹرمپ نے بھی ٹرتھ سوشل پر پوسٹ کرنا چھوڑ دیا تو ڈیجیٹل ورلڈ ایکوزیشن کور کے حصص کی قیمت لاکھوں ڈالر تک کم ہو سکتی ہے۔

یہ ڈیل اتنی اہم تھی کہ معاہدے سے قبل اس میں باقاعدہ ایک قانونی شق رکھی گئی۔

اس شق کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ پر لازم ہے کہ وہ ٹرتھ سوشل پر سوشل میڈیا پوسٹ کریں اور اسی پوسٹ کو کسی اور سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر چھ گھنٹے تک نہیں ڈالا جا سکتا۔

اس کا مطلب ہے کہ ٹرمپ اگر ٹوئٹر کا استعمال کریں گے تو ناصرف ان کو مالی نقصان ہو سکتا ہے بلکہ ان کے خلاف کیس بھی ہو سکتا ہے۔

یعنی ٹرمپ ایک مشکل صورت حال میں پھنسے ہوئے ہیں۔ وہ شاید ٹوئٹر پر واپس جانا چاہتے ہیں۔ لیکن مالی اور قانونی معاملات ان کو ایسا کرنے سے روک رہے ہیں۔

تاہم ایسی وجوہات بھی ہیں جن کی وجہ سے وہ ٹوئٹر کا استعمال کر سکتے ہیں۔

ٹرمپ

یہ بھی پڑھیے

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی نئی سوشل میڈیا کمپنی میں ایک ارب ڈالر کی سرمایہ کاری

کیا ٹرمپ کے خلاف تحقیقات انھیں 2024 کی صدارتی دوڑ میں حصہ لینے سے روک سکتی ہے؟

’کانفیڈینس مین‘: ڈونلڈ ٹرمپ سے متعلق نئی کتاب میں چند اہم انکشافات ’ٹوائلٹ میں سرکاری دستاویزات بہا دینا ٹرمپ کا معمول تھا‘

ایک تو یہ کہ ڈیجیٹل ورلڈ ایکوزیشن کور کے حصص کی قیمت حالیہ دنوں میں اتار چڑھاؤ کا شکار رہی ہے۔

مائیکل کلازنر سٹینفورڈ یونیورسٹی میں قانون کے پروفیسر ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ’یہ ایک میم سٹاک ہے۔ میم سٹاک ایسی کمپنیاں ہوتی ہیں جن میں بہت سے چھوٹے سرمایہ کار ہوتے ہیں جو دراصل سوشل میڈیا فین ہوتے ہیں تاہم وہ شیئر کی قیمت اوپر یا نیچے لے جا سکتے ہیں۔‘

ان کا کہنا ہے کہ ڈیجیٹل ورلڈ ایکوزیشن کور میں سرمایہ کاری کرنے والوں کی اکثریت ان لوگوں کی ہے جو ٹرمپ کے حامی ہیں۔

’ان لوگوں کے خیال میں اگر ٹرمپ کا نام کسی چیز سے جڑا ہے تو وہ قیمتی ہو گی۔‘

اس کا مطلب ہے کہ جب ٹرمپ کی قسمت پرواز کرے گی تو ڈیجیٹل ورلڈ ایکوزیشن کور کے شیئر کی قیمت بڑھے گی لیکن اگر ان کے ساتھ کچھ برا ہوتا ہے تو معاملہ الٹ ہو جائے گا۔

مثال کے طور پر سات نومبر کو جب یہ خبریں آئیں کہ ٹرمپ 2024 میں صدارتی دوڑ میں شامل ہوں گے تو قیمت بڑھ گئی۔ لیکن نو دن بعد جب خود ڈونلڈ ٹرمپ نے اس خبر کی تصدیق کی لیکن ان کی تقریر کو زیادہ لوگوں نے پسند نہیں کیا تو سٹاک کی قیمت کم ہو گئی۔

خیال کیا جا رہا ہے کہ اگرچہ ڈیجیٹل ورلڈ ایکوزیشن کور ٹرتھ سوشل کے ساتھ ضم ہو رہی ہے لیکن دراصل اس ڈیل کے ذریعے ٹرمپ کی کمپنی کو سٹاک ایکسچینج میں شامل ہونے کا موقع مل رہا ہے۔

اگر واقعی ایسا ہے تو پھر اس بات سے زیادہ فرق نہیں پڑے گا کہ ٹرمپ ٹرتھ سوشل کا استعمال ترک کر دیں۔
تاہم جوش ٹکر کے مطابق ایسی صورت حال میں اخلاقی سوالات جنم لیتے ہیں۔

’میں نے پہلے کبھی ایسا نہیں سنا کہ کسی سیاست دان کی قسمت سے اتنا زیادہ سرمایہ جڑا ہو۔‘

وہ کہتے ہیں کہ ایسے میں سیاست دان مالی فوائد کی بنا پر فیصلے لے سکتا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ اگر ریپبلکن پارٹی نے ٹرمپ کو صدارتی امیدوار بنا لیا، تو ان کی امید ہو گی کہ وہ انتخابی مہم کے دوران صرف ایک پلیٹ فارم کی بجائے متعدد پلیٹ فارم کا استعمال کریں۔

عین ممکن ہے کہ ٹرمپ نے پہلے ہی اس کا حل سوچ رکھا ہو۔ اس کاروباری معاہدے میں ایک شق یہ بھی شامل ہے کہ سیاسی پیغامات کے لیے ٹرمپ دیگر پلیٹ فارمز کا استعمال کر سکتے ہیں۔

کلازنر کا کہنا ہے کہ یہ ایسی شق ہے جو معاہدے کی خلاف ورزی کیے بغیر ٹرمپ کو ٹؤٹر استعمال کرنے کا راستہ فراہم کرتی ہے۔

تاہم معاہدے کے تحت ٹرمپ کو جولائی 2023 تک صرف ٹرتھ سوشل پر پوسٹ کرنا ہے۔

ٹرمپ کے دیگر مالی معاملات کی طرح، یہ ڈیل بھی نہایت پیچیدہ ہے۔ اور ڈونلڈ ٹرمپ کے بارے میں کوئی پیشن گوئی کرنا آسان نہیں۔

ہاں ہم اتنا ضرور جانتے ہیں کہ اس معاہدے کی کامیابی ان کو مذید امیر کر دے گی۔ ایسے میں یہ واضح ہے کہ ان کی سوچ میں یہ عنصر شامل ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32294 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments