کراچی شہر کی منہ بولتی سڑکیں


کراچی ملک کا سب سے بڑا شہر ہے جو ملک کو سب سے زیادہ پیسے کما کر دیتا ہے۔ اس شہر کی اپنی بہت سی خاص خاص چیزیں ہیں جو پوری دنیا بھر میں مشہور ہیں اور قابل طنز و تبصرہ و تذکرہ بھی ہیں۔ اب مشہور چیز اچھی بھی ہو سکتی ہے اور بری بھی۔ خیر!

کراچی کی اچھی چیزوں میں ایک بریانی شامل ہے لیکن کراچی کی بہت سی بری چیزوں میں ڈکیتیاں شامل ہیں اور ہاں یہاں کی سڑکیں بھی۔ کبھی کبھی لگتا ہے خراب سڑکوں کی وجہ ڈکیتوں کو ٹریپ کرنا ہے کہ وہ کسی سڑک پر گٹر میں گر جائے یا پھر ٹریفک جام میں پھنس جائے مگر ان کی بھرپور کامیابیاں دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ ان کو ان سڑکوں سے فرق نہیں پڑتا، جو فرق پڑتا ہے وہ عام شہریوں کو پڑتا ہے۔ سنئے کراچی کی سڑکوں کے حیران کن کمالات، جو بس اس شہر میں ہی دیکھنے کو ملیں گے اور پوری دنیا اس سے محروم ہے۔

کراچی میں جگہ جگہ درخت کٹ رہے ہیں اور ویسے بھی کراچی کنکریٹ کا جنگل بن چکا ہے۔ کچھ نئے پروجیکٹ بھی بن رہے جس کی زد میں سینکڑوں درخت آرہے ہیں اور بے دردی سے کٹ رہے ہیں اور ایسے میں کراچی کے بہت سے گٹر ایسے بھی ہیں جو اس معاملے میں تپ گئے ہیں اور احتجاجاً ان گٹر کے اندر سے درخت اگ آیا ہے اور عین سڑک کے بیچوں بیچ وہ درخت گٹر کے اندر سے باہر آ گیا ہے اور آنے والے لوگوں کی گٹر سے دور رکھنے کے لئے مدد کر رہا ہے۔

کچھ سڑکیں تو ایسی ہیں جو ڈاکٹرز والے بہت سے کام کر رہے یہیں۔ جیسے کسی کو پتھری ہو جائے تو متعلقہ سڑک پر گاڑی لے کر نکل جائے اور پھر انسان تو انسان پتھری کے بھی ہوش ٹھکانے آ جاتے ہیں اور وہ خود شرمندگی سے پاش پاش ہوجاتی ہے۔ یہ ہی نہیں اس طرح کی سڑک پر سے گزرتے ہوئے ہڈیاں بھی اپنی اوقات میں آجاتی ہیں۔ ایسی ایسی سڑکیں ہیں جس پر گاڑی چلانے سے جسم کی ہڈیاں تک الجھ جاتی ہیں۔ بہت ممکن ہے روڈ بنانے والے محکموں اور ہڈیوں کے ڈاکٹر میں کوئی خفیہ ماہدہ ہوا ہو اور محکمہ روڈ والوں کو ہڈیوں کے ڈاکٹرز کی جانب سے باقاعدہ کمیشن ملتا ہو۔

یاد رکھیں، کراچی کی مرکزی سڑکیں اچانک سے کوئی بھی سرپرائز دے سکتی ہیں یعنی ان سڑکوں پر گٹر بھی ابل سکتا ہے، چہرے پر موجود ڈمپل کی طرح روڈ کا کوئی بھی حصہ کبھی بھی دھنس سکتا ہے، اچانک سے کوئی اسپیڈ بریکر آ سکتا ہے، کوئی گٹر کھلا ہو سکتا ہے، کوئی روڈ کھدی ہو سکتی ہے، کوئی تار گرا ہو سکتا ہے، یا پھر گٹر کا ڈھکن تنا بلند ہوتا ہے کہ اس سے ٹکر ہونے پر حتمی طور پر روڈ چٹائی کی تقریب اچانک سے منعقد ہوجاتی ہے۔

کراچی کی سڑکیں تو کمال کی ہیں اور ساتھ ساتھ اس کو بنانے والے انجنیئرز کے بھی کیا کہنے؟ ان کو صبح 9 تا شام 5 کی اتنی بری عادت لگی ہے کے مرکزی سڑک کو اگر بنانا ہو یا توڑنا ہو تو اس پر بھی کام 9 ٹو 5 ہی ہوتا ہے، تاکہ عوام کو زیادہ سے زیادہ اذیت دے سکیں، گویا ان کو اذیت دینا کا بھی ٹھیکا ملا ہو۔ چند دنوں کا کام مہینوں چلانا ان کی خاص پہچان ہے اور چند دنوں کی پریشانی کو مہینوں کی اذیت میں بدلنا ان کی سرشت میں شامل ہوجاتا ہے۔ ویسے پوری دنیا میں یہ ہی دستور ہے کہ وہ کام جس سے عوام کی زندگی میں مشکلات ہو وہ فوری طور پر مکمل کیا جاتا ہے اور وہ مسلسل 24 گھنٹے چلتا ہے تاکہ عوام کو کم سے کم پریشانی کا سامنا کرنا پڑے۔ لیکن کراچی میں عام انسانوں کو اذیت نہ دی تو پھر کیا فائدہ؟

کراچی بہت خوبصورت شہر ہے، بلکہ شہر تھا، بلکہ شہر بھی کیا بولا جائے اسے؟ عجیب کوئی بے ہنگم سے بستی ہے جہاں بہت سے لوگ آباد ہیں اور بس زندگی گزارتے جا رہے ہیں۔ یہ کراچی کے سڑکوں کی کہانی ہے جس پر روزانہ لاکھوں لوگ گزرتے ہیں اور تفصیل سے اذیت اٹھاتے ہیں اور متعلقہ افسران کو تفصیل سے برا بھلا بولتے ہیں مگر مجال ہے دونوں جانب کچھ فرق ہو، ایک طرف کوسنا جاری رہتا ہے اور دوسری طرف ڈھٹائی۔ کاش کے اس شہر میں پھر سے سکون اترے!


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments