گلگت بلتستان کے عوام اور پاک فوج کے جوان


پورے ملک کی طرح گلگت بلتستان میں بھی پاک فوج پیشہ ورانہ فرائض کی انجام دہی کے ساتھ ساتھ علاقے کی ترقی اور خوشحالی میں معاؤن کردار ادا کر رہی ہے۔ 1980 ء کے عشرے میں پاک فوج کے انجینئرز ایف ڈبلیو او نے گلگت سے سکردو تک شاہراہ قراقرم تعمیر کی اور اس سڑک کی تعمیر کے دوران افسروں اور جوانوں نے جام شہادت نوش کیا لیکن بلتستان کے عوام کے لئے ایک عظیم تحفہ دیا اور پہلی مرتبہ ستمبر 1980 ء میں اسکردو میں بسوں کی آمد و درفت شروع ہوئی اور ترقی اور خوشحالی کا ایک نیا دور شروع ہوا۔ 1989 ء کے دوران ہی اسکردو سے گونگما (سیاچن ضلع گانچھے ) تک سڑک بھی ایف ڈبلیؤ او نے برق رفتاری سے تعمیر کی اور یہ سڑک ایف ڈبلیو او کے جوانوں کی تعمیر کردہ ایک عظیم شاہکار ہے۔

1983 ء میں کمنگو کھرمنگ میں آسمانی بجلی گرنے سے ہونے والی تباہی کے دن ہو یا، 2005 ء میں غواڑی اور کورو (ضلع گانگ چھے ) میں آنے والے سیلاب کی تباہ کاریاں، 2010 ء میں قمراہ اور تلس کے علاقوں میں ہونے والی سیلابی تباہ کاریاں اور 2011  میں دوبارہ آنے والا سیلاب، عطا آباد جھیل کا واقعہ ہو یا 2014 ء میں کھرمنگ روڈ پر ہونے والے ٹریفک حادثات، پاک فوج نے ذمہ دارانہ، مثالی اور عوام دوستانہ کارنامے انجام دیے، پاک فوج کی خدمات کو ملک بھر کے عوام سمیت گلگت بلتستان کی باؤفا قوم کبھی فراموش نہیں کر سکتی ہے۔

پاک فوج نے 1948 ء میں آزادی کے بعد اسکردو اور گلگت ہسپتالوں کا نظام بھی سنبھالا جو جنرل اشفاق پرویز کیانی کی جانب سے 2010 ء میں سویلین اداروں سے فوجی افسروں کو واپس بلانے کے فیصلے تک جاری رہا اور یہ نظام انتہائی موثر اور نظم و ضبط کے لحاظ سے انتہائی قابل تحسین تھا۔ 2010 ء کے بعد جب ایم ایس /آرمی سرجن/آرمی سپیشسلٹ ڈاکٹروں کو ہسپتالوں سے واپس بلا لیا گیا تب سے ہسپتالوں میں نظم و ضبط ختم ہو چکا ہے۔ آرمی کی جانب سے آنے والی ادویات کی فراہمی بند ہو گئی ہے۔

صفائی کا وہ نظام جو ایک ڈی ایچ کیو کے شایان شان ہوتا ہے ختم ہو چکا ہے۔ تاہم پاک آرمی کے ہسپتالوں میں اب بھی سویلین مریضوں کا علاج معالجہ مفت ہوا کرتا ہے بلکہ مریضوں کے ساتھ آنے والے لواحقین کو بھی مفت کھانا دیا جاتا ہے جن میں گونگما ہسپتال (سیاچن) طوطتی کھرمنگ، منی مرگ (استور) سکسہ۔ 32 ایم ایس ٹی (شیوک سیکٹر) شامل ہیں۔ پاک آرمی کی جانب سے لگائے جانے والے فری میڈیکل کیمپس الگ سہولتیں فراہم کر رہے ہیں۔

پاک آرمی نے گلگت بلتستان کے مختلف علاقوں میں نہ صرف اپنی نگرانی میں آرمی پبلک سکولز قائم کر رکھے ہیں جہاں معیاری اور جدید تعلیم دی جاتی ہے، ان میں آرمی پبلک سکول جٹیال گلگت، آرمی پبلک سکول دیامر، آرمی پبلک اسکول سکردو اور آرمی پبلک سکول خپلو شامل ہیں۔ 1979 ء سے 8 جون 2015 ء تک گلگت بلتستان میں ہونے والے تمام انتخابات میں بھی فوج کا اہم اور کلیدی کردار رہا۔ خصوصاً اس سال کے الیکشن پاک فوج کی براہ راست نگرانی میں کروائے گئے کیونکہ عوام کی اولین خواہش یہی تھی۔ اس سال کے الیکشن کی غیر جانبداری، شفاف اور آزادانہ بنیادوں پر ہونے کی تصدیق نہ صرف سیاسی پارٹیوں، امیدواروں اور ملکی سطح پر کی گئی بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی اس کی تعریف کی گئی۔

بلتستان سے تعلق رکھنے والے مقامی کوہ پیما محمد علی سدپارہ اور اس کے ساتھیوں کی تلاش کے لئے چلائے جانے والے ریسکیو آپریشن کو بھی پاک فوج ہی نے انجام دیا۔ پاک فوج اور اس کے ذیلی ادارے گلگت بلتستان سے دلی لگاوٴ رکھتے ہیں اسی سبب اسی ادارے نے فرزند گلگت بلتستان لالک جان شہید کو ملک کے سب سے بڑے فوجی اعزاز نشان حیدر سے نواز کے یہ باور کروایا کہ گلگت بلتستان کے لوگ پاک فوج کے لئے کتنے اہم ہیں نشان حیدر کے علاوہ گلگت بلتستان کے ہزاروں جوانوں کو پاک فوج نے اعلی اعزازات سے نوازا ہے۔ گلگت بلتستان میں پولیو کا مہم ہو مردم شماری یا انتخابی عمل پاک فوج نے ہمیشہ سے ہراول دستے کا کردار ادا کیا ہے

گلگت بلتستان کی زمین پر قبضے کا مسئلہ

جب حکام نے کالج کی تعمیر میں رکاوٹ بننے والی غیر قانونی تجاوزات کے خلاف کارروائی کی تو جی بی لینڈ مافیا نے گورنمنٹ میڈیکل کالج کے لیے مختص اور منظور شدہ اراضی پر غیر قانونی طور پر دیواریں کھڑی کر کے دھرنا دیا۔ جی بی اراضی کا دعویٰ کرنے والے مقامی لوگوں کے بارے میں مزید تفتیش سے معلوم ہوا کہ بہت سے مقامی لوگ ایک ہی پلاٹ کی ملکیت کا دعویٰ کر رہے ہیں اور کسی کے پاس ملکیت ثابت کرنے کے لیے کوئی قانونی دستاویز نہیں ہے۔ لینڈ مافیا نے حکومت پر دباؤ ڈالنے کے لئے افراتفری پھیلائی۔

جی بی میڈیکل کالج کے لیے مختص زمین پر فوج کا کوئی حصہ نہیں ہے، یہ علاقہ مکمل طور پر مقامی حکومت کے زیر انتظام ہے۔ حالیہ دنوں میں ایک وائرل ویڈیو جس میں ایک آرمی افسر کو نیشنل ہائی وے میں مظاہرین آرمی کے جوانوں کے سامنے سراپا احتجاج دکھائیں ہیں درحقیقت ایسا نہیں ہے بلکہ جس سڑک پر مظاہرین دھرنا دی رہے ہیں وہاں سے پاک فوج کی گاڑی گزر رہی تھی جسے مظاہرین نے روکا اور اپنے مدعا بیان کیا، جس پر افسر کا کہنا تھا، اسے گلگت ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی غیر قانونی تجاوزات پر کارروائیوں کا علم نہیں ہے۔ بھارتی میڈیا نے اس ویڈیو کو اپنے غلیظ مقاصد کے لئے استعمال کیا، جس میں نادان پاکستانی بھی شامل ہیں۔

ملک کے نوجوانوں کو سؤشل میڈیا کے جھوٹ سے نکل کر حقیقی دنیا کی سچائی کو سمجھنے کی اشد ضرورت ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments