بچوں کی فطرت میں عزت و تکریم کی عادت


لفظ عزت یوں تو ایک ادھ حروف کا مجموعہ ہے لیکن اس کا مطلب سمندر کی اتھاہ گہرائیوں اور فضا کی بے کراں وسعتوں پر محیط ہے۔ اگرچہ عزت کے مفہوم میں کسی انسان کے احساسات، خواہشات، خیالات اور حقوق کی پاسداری شامل ہیں لیکن عزت صرف بنی نوع انسان تک محدود نہیں بلکہ اس حصار میں حیوانات، نباتات، مقامات اور یہاں تک کہ پوری کائنات آتی ہے۔ ہمارا سب سے بڑا المیہ یہ ہے کہ ہم دین کے احکامات، قرآن شریف کی تعلیمات اور نبی پاکﷺ کی ہدایات پر زبان کی حد تک سر تسلیم خم تو کرتے ہیں لیکن عمل کرنے میں ہماری کمزوری کی مثال نہیں ملتی۔

میں نے اوپر شاید اپنے وزن سے زیادہ بھاری جملہ بازی کی ہے یہاں کائنات کی دوسری چیزوں کے بارے میں سوچنا تو دور کی بات ہے یہاں تو انساں انسان کی عزت کو اپنے ساتھ توہین سمجھتا ہے۔ جس کے نتیجے میں آپس میں محبت، اتفاق اور ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کا جذبہ ختم ہوتا جا رہا ہے۔ لہذا اس بات کی اشد ضرورت ہے کہ بچوں کو اس بات کی تعلیم دی جائے کہ وہ اپنے اندر دوسروں کے لئے عزت و احترام کا جذبہ پیدا کریں۔

یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ دنیا میں کوئی بھی چیز محنت کے بغیر نہیں ملتی چاہے دولت ہو یا شہرت دونوں کے لئے ان تھک محنت کی ضرورت ہوتی ہے۔ البتہ عزت حاصل کرنے کا فن انساں کے اپنے ہاتھ میں ہوتا ہے۔ اس کی خاصیت یہ ہے کہ اس کو جتنی مقدار میں دوسروں سے بانٹوں گے اس سے سو گنا زیادہ کماؤ گے۔ اس ضمن میں جتنی کنجوسی ہو گی اتنی ہی یہ آپ کے پاس کم ہوگی۔ یہ انسانی فطرت میں شامل ہے کہ وہ دوسروں سے ہمیشہ اچھائی، نیکی اور عزت کی امید رکھتا ہے اور خود کو کبھی ٹٹول کے نہیں دیکھتا کہ کیا واقعی وہ اس کا حقدار بھی ہے یا نہیں۔

کیونکہ جس چیز کی دوسروں سے توقع ہو پہلے اس خصوصیت کا بہترین نمونہ خود بننا چاہیے۔ مثال کے طور پر جس سے عزت کی طلب ہو پہلے خود اس کو عزت دو اور کوئی دوسرا آپ کو عزت نہ بھی دے تو بھی اس کی عزت آپ پر فرض بلکہ قرض بن جاتی ہے یہ وہ مقام ہے جہاں آپ سامنے والے کو سوچنے پر مجبور کر سکتے ہیں۔ یہاں پر یہ بات بھی قابل غور ہے کہ دوسروں کو عزت دینا اس وقت اور بھی حامل اہمیت ہوگی جب آپ دولت، شہرت اور صحت سب کچھ رکھنے کے باوجود ایک انسان کو عزت دے کر یہ ظاہر کرتے ہیں کہ ایک انسان جتنا غریب، نادار و کم دست ہی کیوں نہ ہو مگر وہ دنیا کی تمام تر دولت و شہرت سے بالاتر ہے۔

لہذا کچھ نکات ایسے ہیں جن پر عمل پیرا ہونے سے بچوں میں عزت دینے کی عادت پیدا ہوتی ہے۔

· سب سے پہلے اپنے وجود کو تسلیم کرنا اور اپنے آپ کو عزت دینا لازمی ہے۔ کیونکہ جب تک اپنی شخصیت اور اپنی عزت نفس کو مضبوط نہیں کرو گے تب تک دوسروں کے بارے میں مثبت سوچنا اور ان کی اہمیت کو سمجھنا ممکن نہیں ہو گا۔ اپنے اپ کو دوسروں کی جگہ رکھ کر ان کی حالات کو محسوس کرو گے تو اپ کے دل میں ان کے لئے عزت اور ہمدردی کا جذبہ پیدا ہو گا۔

· جو کچھ کہو اس کا مان بھی رکھو۔ مثال کے طور پر کوئی آپ پر بھروسا کرے تو اس کی لاج رکھو۔ کسی سے وعدہ ہو جائے تو وفا کرو۔ اگر کسی وجہ سے اپ سے کوئی غلطی سرزد ہو جائے تو بر وقت اس کی تلافی کیجئے تاکہ دوسروں کے دل میں آپ کے لئے کوئی خلش باقی نہ رہے۔ اسی طرح لوگوں کے دلوں میں جگہ پا سکو گے۔

· کسی کی غیر موجودگی میں اس کے بارے میں کوئی غلط بات نہ کہو۔ اگر کوئی عیب جوئی مقصود ہو تو بھی دو بدو کیجئے۔ بلکہ کو شش کریں کہ کسی کی غیر موجودگی میں اس کا ذکر ادب و احترام اور عزت سے ہو کیونکہ جب آپ کی بات مثبت طریقے سے پہنچے گی تو اس کے دل میں آپ کے لئے عزت بڑھے گی۔

· دوسروں کے وقت کو ضائع کرنے سے گریز کریں۔ کسی سے وقت لیا ہے تو وقت پر پہنچنے کی کو شش کریں۔ بات چیت میں غیر متعلقہ باتیں لا کر وقت برباد نہ کریں ہمیشہ وقت اور حالات کو دیکھ کر گفتگو کریں کیونکہ وقت کی عزت کرنے سے آپ کی بھی عزت ہو گی۔

· اپنے موقف پر قائم رہنے کی کو شش کریں لیکن اس بات کا خیال رکھنا بھی ضروری ہو گا کہ آپ کی بات میں بھی کوئی منطق ہو جس کو منوانے کا کوئی جواز بھی ہو۔ بے معنی بحث اور تکرار دوسروں کے دلوں میں اپ کی عزت کو ختم کرے گی۔

· بالفرض اگر آپ کے ساتھ کچھ غلط ہو رہا ہے تو اپنے حق میں بول کر اپنی عزت کو بحال رکھنے کی کو شش کریں۔ اور بعض اوقات آپ کو ”نہ“ کہنے کی بھی ضرورت ہو گی لہذا جہاں عزت کو دھچکا لگنے کا خدشہ ہو وہاں ”نہ“ کہنا بھی سیکھیں۔ حد سے زیادہ تا بعد اری اور فرمانبرداری سے عزت کھو دینے کا خطرہ بھی ہو تا ہے۔

· کسی اور کے ساتھ نہ انصافی ہوتے دیکھو تو، اگر استطاعت ہو، انصاف دلانے کی سعی کیجئے۔ لیکن اگر آپ کی طاقت یا حیثیت اس کام کو کرنے کی اجازت نہیں دیتی ہے تو بلا وجہ نہ اٹکیں کیونکہ مسلے کو حل کرنے کے بجائے مزید بگاڑو گے تو عزت کے بجائے شرمندگی ملے گی۔

· دوسروں کی مدد کو ترجیح دیں اور ان کے پوچھے بغیر ان کی مدد کریں۔ کسی کام میں تھوڑی سی مدد لوگوں کے دلوں میں آپ کی پوری زندگی کے لئے عزت پیدا کرے گی۔

· اپنے ذمے کا کام ہمیشہ خوش اسلوبی سے انجام دیں۔ اپنے آپ میں وہ صلاحیت اور قابلیت پیدا کریں کہ لوگ اپ کی کارکردگی کی وجہ سے آپ کی عزت اور احترام کریں۔

· اپنے اردگرد کے لو گوں کا خیال رکھیں اور ان کے درد کو اپنے دل میں محسوس کریں۔ ان کے جذبات کا خیال رکھیں اور اپنے جذبات پر قا بو رکھنا سیکھیں۔ کیونکہ کسی بھی حالت میں جذبات پر قابو نہ پانے کی صورت میں آپ کو نقصان ہو سکتا ہے اور لو گوں کے سامنے آپ کی کوئی عزت نہیں رہتی۔

مذکورہ گفتگو کا نچوڑ یہ ہے کہ بچوں کو یہ سمجھانا ضروری ہے کہ دوسروں کو عزت دینے سے ہی آپ کو عزت ملے گی اور عزت دینے اور لینے سے پہلے خود کو عزت دینا بھی لازم ہے تاکہ اپنے رویے میں مثبت تبدیلی لاکر ہی آپ اپنے اندر دوسروں کے بارے میں مثبت انداز میں سوچنے کا جذبہ پیدا کر سکتے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments