خوشگوار زندگی کا فن،گرین زون فلسفے کے سنگ


میرے استاد اور مینٹورز ہمیشہ کہتے ہیں کہ اگر زندگی میں آگے بڑھنا چاہتے ہیں تو مسلسل سیکھتے رہیں۔ یہ بات کہنے، لکھنے اور سننے میں بڑی اچھی اور آسان معلوم ہوتی ہے لیکن عملی زندگی میں بہت مشکل ہے۔ اچھی اور کامیاب ذاتی اور پروفیشنل زندگی کے لئے آپ کو بہت کچھ آنا ضروری نہیں، ہاں اگر آپ صرف یہ ایک عادت اپنا لیں کہ اپنے سے زیادہ تجربہ کار، تعلیم یافتہ اور کامیاب لوگوں کو پڑھ، سن اور سمجھ لیں تو سفر بہت آسان ہو جاتا ہے۔

اس سوچ کے پس منظر اتوار کا معروف دن ہونے باوجود میں نے معروف ماہر نفسیات اور انسان دوست مصنف ڈاکٹر خالد سہیل کا آن لائن سیشن ”Green Zone Living is Peaceful Living“ میں شرکت کی جس سے بہت کچھ سیکھنے کو ملا۔ اس سیشن میں جہاں ڈاکٹر خالد سہیل صاحب بطور مہمان اسپیکر مدعو تھے وہیں انہیں اپنے ساتھ چند لوگوں کو آن لائن سیشن میں شرکت کرنے کی اجازت ملی تو انہیں مجھے یہ دعوت دی جسے میں نے بطور خوشی فوراً قبول کر لیا۔

یوں تو ایک گھنٹے سے زیادہ وقت پر مشتمل اس سیشن میں بے شمار ایسی باتیں تھیں جو بالکل نئی تھیں، کچھ پہلے سے ”ہم سب“ پر ڈاکٹر خالد سہیل کی تحریروں سے معلوم تھیں لیکن بہت سارے نئے نکات کو سمجھنے اور ان کا پس منظر جاننے کا موقع ملا۔ اس لئے میں نے اس علم کو ہم سب کے ساتھ شیئر کرنے کا ارادہ کیا، کیونکہ علم بانٹا جائے تو سخاوت ہے ورنہ یہ عداوت ہے۔ ویسے ڈاکٹر خالد سہیل کو پڑھنا کسی رومانس سے کم نہیں ہے۔ ڈاکٹر خالد سہیل چونکہ ”گرین زون فلسفے اور تھیرپی“ کے بانی ہیں اور اس کو بطور طرز زندگی متعارف کروانے میں متحرک ہیں۔

اس سیشن میں بھی ان کا موضوع اس فلسفے کی بنیاد، وجوہات، ترجیحات اور انسانی زندگی پر مثبت اثرات تھا جس میں انہوں نے اس فلسفے کے پس منظر کو بڑے مفصل اندازہ میں بیان کیا۔ ڈاکٹر خالد سہیل نے بتایا کہ چونکہ وہ ماہر نفسیات اس لئے بنے تاکہ وہ اپنے اس تخلیقی تحفے کی وجہ سے انسانیت کی خدمت کر سکیں اور انسانوں کی زندگی میں بہتری لا سکیں۔ کینیڈا میں اپنی پروفیشنل ذمہ داریوں کو نبھانے کے دوران ان کے پاس ایسے مریض آتے جس کی خاندانی زندگی بری طرح متاثر ہوتی یا وہ اپنے رشتوں کی وجہ سے زندگی سے بیزار ہوتے تھے۔

ایسے میں ڈاکٹر خالد سہیل نے اپنے مریضوں کی زندگی بہتر بنانے کے لئے ان کی مدد کرنا شروع کی تاکہ وہ دوبارہ زندگی کو انجوائے کر سکیں۔ ڈاکٹر خالد سہیل کا کہنا ہے زندگی کی تیزرفتاری ڈور میں ہم اکثر اپنے قریبی رشتوں کو نظر انداز کر دیتے ہیں جو ہماری زندگی میں کئی طرح سے خلل پیدا کرتے ہیں، ہمیں ان رشتوں کو وقت اور اہمیت دینے کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ ہم زندگی کی ڈور میں آگے بڑھتے رہیں بالکل اسی طرح جس طرح سڑک پر ٹریفک کو کنٹرول کرنے اور حادثات سے محفوظ رکھنے کے لئے ٹریفک سگنل کا استعمال کیا جاتا ہے۔

جب ہمارے رویے یا رشتے گرم، تلخ اور بے قابو ہو جائیں، یعنی سرخ ہو جائیں تو ہمیں ٹریفک لائٹ کی سرخ بتی کے نشان کی طرح سگنل پر رک جانا چاہیے اور کسی بھی ردعمل سے اجتناب کرنا چاہیے۔ سرخ بتی اس بات کی علامت ہے کہ یہ وقت کسی بھی ایکشن کے لئے خطرناک ہو گا۔

اسی طرح کچھ دیر انتظار کے بعد سرخ بتی (ریڈ زون:تلخ رویے کے نرم ہونے کا نشان) کے مدھم ہونے پر پیلے رنگ کی بتی کے روشن ہو نے پر ہمیں اشارہ ملتا ہے کہ ہم آگے بڑھنے، بات چیت کرنے اور اپنے رشتے بحال کرنے کے لئے تیار ہو جائیں۔

سبز بتی (رویوں کے نارمل ہونے کا نشان) کے روشن ہوتے ہی ہمارے دماغ، دل اور رشتوں میں ایک نئی چمک پیدا ہو جاتی ہے جو ہمیں یہ تحریک دیتی ہے کہ اب ہم نارمل رویوں کے ذریعے زندگی میں آگے بڑھ سکتے ہیں۔

ڈاکٹر خالد سہیل کا کہنا ہے کہ ہم سب زندگی کے مختلف فیزز میں مختلف زون میں رہتے ہیں۔ لیکن اگر ہم زندگی میں زیادہ وقت گرین زون میں رہنا سیکھ لیں تو ہماری زندگی، رویے اور رشتے سر سبز ہو جائیں گے کیونکہ گرین زون میں رہنے والے لوگ زندگی میں اپنے ساتھ پیش آنے والے واقعات پر ری ایکٹ نہیں کرتے بلکہ وہ رسپانس کرتے ہیں۔

ڈاکٹر خالد سہیل نے بتایا کہ اگر آپ اپنی زندگی میں اپنی تخلیقی صلاحیت کو جان لیتے ہیں تو زندگی میں کچھ تخلیق کرتے ہیں

 اس صلاحیت کا استعمال کرتے ہوئے آپ اپنی صلاحیتوں کو دوسروں کے ساتھ شیئرنگ کرتے ہیں، جس سے انسانیت کی خدمت ہوتی ہے۔ یہ عمل آپ کی ذات کو گرین زون میں رکھتا ہے اور ایک خوش گوار احساس کا جذبہ پیدا کرتا ہے۔

میں نے ان سے سوال کیا کہ گرین زون فلسفہ پاکستان بھر کی یونیورسٹیوں اور کالجز کی سطح پر نصاب کا حصہ بنائے جانے پر کوئی کام ہو سکے گا اور مختلف پروفیشنلز کو اس ضمن میں ٹریننگ دی جا سکے گی؟

جس پر ڈاکٹر خالد سہیل نے کہا کہ وہ زندگی میں ہوم ورک کے قائل رہے ہیں۔ انہوں نے گرین زون فلسفے کو قومی سطح پر متعارف کروانے، لوگوں کو تربیت دینے اور عوامی سطح پر آگہی اور شعور دینے کے لئے بھرپور پلان تیار کیا ہے جس پر وہ اپنی ٹیم کے ساتھ مل کر 2023 میں کام کریں گے تاکہ پاکستانی معاشرے کو خوشگوار زندگی بسر کرنے میں معاونت کی جا سکے اور گرین زون فلسفی کو فروغ دیا جا سکے


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments