گوادر کے کونسلر اور جنرل صاحب کا جذبہ خیرسگالی


بی بی سی کا ایک مضمون نظر سے گزرا، جس کے مطابق گوادر حق دو تحریک کے منتخب کونسلرز سے جنرل صاحب نے ملاقات کی اور اس ملاقات میں جہاں دھرنا اور اور اس دھرنے کی وجوہات پر گفتگو کی گئی وہاں ان کونسلرز کے بقول ان کو پورٹ کے سامنے احتجاج نہ کرنے کی بھی تلقین کی گئی۔ اس مضمون کے مطابق تو چند کونسلرز نے یہ الزام لگایا کہ جنرل صاحب نے انہیں جیل میں ڈالنے کی دھمکی دی۔ جبکہ انہی الزامات پر ترجمان بلوچستان حکومت اور ڈی سی نے ردعمل دیتے ہوئے یہ کہا کہ جنرل صاحب نے تو جذبہ خیر سگالی کے تحت ان کونسلرز کو ملاقات کے لئے بلایا تھا۔

اب چونکہ بات جنرل صاحب کی ہو رہی ہے تبھی میرے قلم میں تو اتنی بھی ہمت نہیں ہے کہ میں جنرل صاحب کا نام لکھنے کی بھی جرات کر سکوں، رہی بات ان کونسلرز کی جانب سے الزامات لگائے جانے کی تو اگر یہ سچ بھی ہیں تو ملکی وسیع تر مفاد میں ان الزامات کو من گھڑت اور جھوٹ کا پلندا سمجھتا ہوں۔ کیونکہ اگر ایک جنرل ایک یونین کونسل کے کونسلر سے مل رہا تو یہ بذات خود اس بات کی تصدیق کر رہا ہے کہ جنرل صاحب دل سے اس احتجاج کو ختم کروانا اور معاملات کو آگے بڑھانا چاہتے تھے۔ ورنہ تو یہ کام وہاں سے منتخب ہونے والے ایم پی اے کا تھا یا یوں کہیں کہ سیاسی حکومت کا تھا۔

جنرل صاحب ویسے بھی ملکی حالات پر درد دل رکھنے والے انسان ہیں۔ اس سے پہلے والی اسائنمنٹ میں انہوں نے کھلے ڈلے انداز میں ملکی حالات پر بات چیت کی، ملکی معاشی صورتحال، عدالتی فیصلوں، لیکس کی انکوائریوں، حتی کہ انتخابی معاملات پر بھی ان کے تبصرے بذریعہ ٹویٹر، پریس کانفرنسز، چینلز پر ہونے والے بیپرز کے ذریعے ہم تک پہنچتے رہے۔ اب جیسا کہ میں نے پہلے ذکر کیا تھا کہ ہم ان کی نیت پر شک نہیں کر سکتے اور چونکہ وطن سے محبت اور جذبہ حب الوطنی میں تو ویسے بھی ہم جیسوں سے ان کو فضیلت حاصل ہے تو مجھے تو ان کونسلرز کی باتیں لغو ہی محسوس ہوئیں۔

یہاں تو سوال یہ اٹھتا ہے کہ جب ملک بھر میں آٹے کا بحران تھا اور اس بحران سے سب زیادہ بلوچستان متاثر ہو رہا تھا۔ نوبت یہاں تک آ پہنچی تھی کہ آٹے کے حصول کے لئے شہریوں کو دو دو دن تک لائن میں لگنا پڑ رہا تھا۔ ایسی صورتحال میں وہاں کی انتظامیہ اور صوبائی حکومت کے کان پر جوں تک نہیں رینگ رہی تھی تو اس وقت کون سامنے آیا؟ کس نے عوامی مسائل کو اپنے مسائل سمجھا؟ کس نے پاسکو سے بات کر کے کوٹہ بڑھوایا؟ کس کی کاوش سے آٹے کی سپلائی بہتر ہوئی؟ جی ہاں یہ وہی جنرل صاحب ہی تھے جنہوں نے شہریوں کی دہائی سنی اور پاسکو سے خود بات کی اور آٹے کی سپلائی بہتر کروائی۔ اب ویسے تو آئین و قانون کے مطابق تو سیکریٹری فوڈ اور ڈپٹی کمشنر کوئٹہ کا یہ کام تھا مگر ان میں نہ وطن، نہ اپنے صوبے نہ عوام کا درد ہے تو پھر یہ کام ہمارے نرم دل جنرل صاحب نے کر دیا۔

ویسے تو طویل فہرست ہے احسانات کی اور شاید کتابوں کی کتابیں لکھی جا سکتی ہیں مگر نہ یہ احسانات نہ ہی ایسی خیر سگالیاں بیان ہو سکیں گی۔ میرے تو قلم کی سیاہی، ورڈ اور ان پیج کی شیٹیں ختم ہوجائیں لیکن ان کی خدمات کا احاطہ نہیں ہو پانا ہے۔ یہاں اگر میں 2016، سترہ کے کچھ تاریخی واقعات کا ذکر نہ کروں تو وہ بھی میرے نزدیک صحافتی جرم ہو گا، تو قارئین کرام اس وقت تو معاملہ یہاں تک بھی تھا کہ جنرل صاحب برنول کے استعمال پر بھی مشورے دیتے رہے۔ اب یہ جنرل صاحب کا ہی فیض تھا کہ میرے جیسے لاعلم کو علم ہوا کہ جلے ہوئے (جسمانی یا ذہنی یا قلبی) کے آرام اور فوری ریلیف کے لئے برنول سے بہتر کوئی دوا نہیں۔ ورنہ تو کہاں کسی ڈاکٹر کے پاس لائنیں لگتا اور بھاری فیس کی ادائیگی کے بعد یہ مجرب نسخہ علم میں آتا۔

تحریر کو طوالت سے بچانے کے لئے میں تو یہ تہیہ کیے بیٹھا ہوں کہ جنرل صاحب کے ملک اور اس کے شہریوں پر احسانات پر قسط وار تحاریر لکھوں۔ ویسے بھی نہ صرف یہ قلم سے حقیقی معنوں میں جہاد قرار پائے گا، کیونکہ ٹیکنالوجی کے تیز ترین دور میں یہ جنرل صاحب ہی تھے کہ جنہوں نے باقاعدہ ففتھ جنریشن وارفیئر کا آغاز کیا اور پھر ہم پاکستانیوں کو ٹویٹر اور فیس بک کے اصل استعمال کی سمجھ آئی۔ یہ ایک الگ بات ہے کہ اس وار فیئر کے مجاہد بعد میں بھٹک گئے اور اگلے معاملات آپ قارئین کے سامنے ہی ہیں۔

اللہ پاک جنرل صاحب کو سلامت رکھے اور دعا گو ہوں کہ جنرل صاحب کو ترقیاں ملیں تاکہ ان کے جذبہ خیرسگالی سے کسی ایک صوبے یا علاقے کے نہیں بلکہ پورے پاکستان کے شہری مستفید ہو سکیں۔ آخر میں یہ بتانا ضروری سمجھتا ہوں کہ میں نے جنرل صاحب کی خدمات کو اجاگر کرنے کی دل سے کوشش کی ہے اور یہ تحریر نیک نیتی سے لکھی گئی ہے تبھی اپنے اپنے مرضی کے مطالب و معانی نہ نکالے جائیں۔ فدوی آپ کا شکرگزار رہے گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments