دم کش نشہ، ایک معاشرتی ناسور


لکھاری: ڈاکٹر مریم مبین، ڈاکٹر وجیہہ کیانی اور ڈاکٹر لبنیٰ مرزا

تیرہ سالہ ٹین ایج بچی نیم بے ہوشی کی حالت میں ہسپتال کے ایمرجنسی شعبے میں لائی گئی۔ اس کی ماں کے مطابق اسے گزشتہ ایک سال سے سر میں درد کی شکایت تھی اور یہ مرض بڑھتا جا رہا تھا۔ یہاں تک کہ بچی اس کی وجہ سے سکول جانے سے قاصر تھی۔ ماں نے یہ بھی غور کیا کہ بچی کی بھوک میں کمی واقع ہو رہی تھی اور طبیعت میں چڑچڑا پن بڑھتا جا رہا تھا۔ اس کی سکول کی کارکردگی بھی متاثر ہو رہی تھی۔

طبی معائنہ کے دوران مریضہ کے منہ کے گرد چھالے اور خشکی نمایاں تھی اور ناخن پر سیاہی کے دھبے واضح تھے۔ والدین کی غیر موجودگی میں مریضہ نے اعتراف کیا کہ وہ پچھلے چند ماہ سے اپنی دوست کے ساتھ گوند اور سپرے پینٹ کا نشہ کر رہی ہے۔

[https://lh6.googleusercontent.com/cWZhtWZq1gnimC3WN4-fEe112J3wfAj9QfCls_5lBZQHfLVolIGIMquiV-JabweUUZ_W0eXVlvnCoEYTMyHPX9fsXXnLWMSmIEmrUq7uRJC4Ji0WKAi7-tZCzqhgUzlLBVxBUzop9wqWU56Y20eiSsn0zyJuxkVS_5SzU7uhKWK8romfb2gTanMCtkDE_w]

یہ صرف ایک واقعہ ہی نہیں ہے بلکہ یقیناً ایسے ہی بہت سے قصے ہوتے ہیں جن سے اکثر لوگ ناواقف ہیں۔ اس لیے ضروری ہے کہ اس معاشرتی ناسور کے بارے میں آگاہی پھیلائی جائے تاکہ آپ اور آپ کہ چاہنے والے اس سے بچ سکیں۔

دم کش نشے سے مراد ان اشیاء سے نشہ ہے جو ایک خاص طرح کے کیمیائی بخارات خارج کرتی ہیں۔ اور یہ بخارات سانس کے ذریعے ہمارے جسم میں جا کر ہمارے دماغ پر منفی اثرات مرتب کرتے ہیں۔ کبھی کبھار یہ اثرات اس حد تک خطرناک ہوتے ہیں کہ مستقل بے ہوشی کی حالت، حتیٰ کہ جان لیوا بھی ثابت ہوسکتے ہیں۔

دم کش نشہ کس عمر کے لوگوں میں زیادہ تر پایا جاتا ہے؟

یہ نشہ کرنے کی عمر زیادہ تر چودہ سے پندرہ سال ہے۔ البتہ پانچ سے چھ سال کے بچے بھی اس سے مبرؔا نہیں۔ بعض اوقات کچھ لوگ جوانی کی عمر تک بھی اس میں مبتلا رہتے ہیں۔ دم کش نشے کا رجحان عورتوں کے مقابلے مردوں میں زیادہ پایا جاتا ہے۔

دم نشہ اور اشیاء کہاں دستیاب ہوتی ہیں؟

یہ اشیاء عام طور پر گھروں میں روز مرہ استعمال ہونے والی ہوتی ہیں۔ مثال کے طور پر گلو، پینٹ، سپرٹ۔ اس کے علاوہ سپرے کی صورت میں بھی نشہ آور اشیاء کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔

[https://lh6.googleusercontent.com/0frwEQw6AcMHOI9ZYTuBnQqSOkTRg3fKcTsg23t-VmB0Fsi6IiEGPOW_DJdndL5MzFOHMkqna0e86FkJ9ON9BZNaz-3DbISMh5ceXQedaqLnVu0a4VKNFsZZc9SLfcNdDe9ChNwB_00oyK1ESfbmoKe5H4PLzmChWFQccLJ_3EnOpK6GPfqPZYfn_-mQcg]

دم کش نشہ کرنے کے مختلف طریقے

جب اس نشے کا عادی کوئی شخص یہ نشہ کرتا ہے تو وہ اپنے ناک اور منہ کے ذریعے سانس لیتا ہے۔ کسی کپڑے کے ٹکڑے پر سپرے کر کے اسے ناک اور منہ پر رکھ کر لمبے سانس کھینچنے سے یا پھر کسی کاغذ یا پلاسٹک کے تھیلے میں نشہ آور دوائی ڈال کر اس کے اندر سانس لینے سے بھی نشہ کیا جا سکتا ہے۔ اس عمل کو بیگنگ کہتے ہیں۔

ہمیں کیسے اندازہ ہو سکتا ہے کہ کوئی دم کش نشے میں مبتلا ہے؟ یہ نشانیاں مندرجہ ذیل ہیں۔
سانس اور کپڑوں میں سے بو آنا
ہاتھوں اور کپڑوں پر پینٹ کے داغ دھبے ہونا
طبعیت میں بوجھل پن ہونا
وزن میں کمی، بھوک کا نہ لگنا
تھکن کا احساس
ذاتی صفائی میں کمی
ناک اور منہ کے گرد چھالے
ڈپریشن / چڑچڑا پن

[https://lh6.googleusercontent.com/1pVDPKizhHOQYz2OoNgeyx0n7qQbOpNKOoj3p8Tc4uaDtcha6Q2mpYC-kLRab_CyWWnpGaDANHrrTJFBEh08XZ1YdjykkABBMnX1oeP8CAJ0Og5jHmFm36jNtRDuEDguddBaqBHTyIkUFcAr3UvZmOIIR5wDrkLP1vRbq7BHhXl5g8mvy0H_2vZsAYM0gA]

تشخیص

دم کش نشے کی تشخیص پیشاب کے ٹیسٹ کے ذریعے ممکن نہیں ہے۔ اس کے لیے طبی ماہرین عملہ درکار ہیں۔ جگر کے ٹیسٹ سے بیماری کی تشخیص ممکن ہے۔ اس کے علاوہ کبھی کبھار بینزین یا ٹورین کیمیائی مادے پیشاب میں بھی پائے جا سکتے ہیں۔

کیا دم کش نشے کا علاج ممکن ہے؟

سب سے زیادہ پریشان کن بات یہ ہے کہ اس مسئلے کا کوئی مخصوص علاج موجود نہیں ہے۔ البتہٰ اس کے نتیجے میں ہونے والے دوروں پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ مگر اس کی وجہ سے ہونے والے مضر اثرات کو واپس پلٹایا نہیں جا سکتا۔

کیا دم کش نشے سے بچاؤ ممکن ہے؟

تحقیق سے ثابت ہوتا ہے کہ نوجوان نسل کی تعلیم و تربیت سے اس مرض میں کمی واقع ہو سکتی ہے۔ اس کے علاوہ بات چیت یا کونسلنگ کے ذریعے بھی ذہنی مسائل کا حل نکالا جا سکتا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments