خیبر پختونخوا نگران کابینہ کی حلف برداری


خیبر پختونخوا کی پندرہ رکنی عبوری نگران کابینہ نے حلف اٹھا لیا ہے، حلف برداری کی تقریب گورنر ہاؤس پشاور میں منعقد ہوئی

جہاں گورنر خیبر پختونخوا حاجی غلام علی نے نئی عبوری کابینہ کے اراکین سے حلف لیا جب کہ ارکان کو قلمدان اگلے مرحلے میں سونپے جائیں گے۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ عبوری کابینہ میں پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کے علاوہ بھی صوبے کی بعض اہم جماعتوں مثلاً پیپلز پارٹی اور اے این پی کو نمائندگی دینا ضروری سمجھا گیا ہے لیکن اگر نمائندگی نہیں دی گئی تو وہ پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی ہیں جن کو عبوری سیٹ اپ میں مکمل طور پر نظر انداز کیا گیا ہے ۔ اسی طرح عبوری کابینہ میں مسلم لیگ (ن) کے گڑھ سمجھے جانے والے ہزارہ ڈویژن کو بھی کوئی خاص اہمیت نہیں دی گئی ہے۔

تفصیلات کے مطابق صوبائی عبوری کابینہ میں شامل کیے جانے والے عدنان جلیل کا تعلق عوامی نیشنل پارٹی سے ہے اور وہ سابق سینیٹر مرحوم حاجی محمد عدیل کے صاحبزادے ہیں۔ بخت نواز کا تعلق ضلع بٹگرام سے ہے اور ان کے والد مرحوم عالم زیب خان جمعیت علماء اسلام سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے اور وفاقی وزیر تھے بخت نواز خان زمیندار ہیں اور ان کا اپنا تعلق بھی جمعیت علماء اسلام سے ہے۔ فضل الہٰی ایک صنعت کار ہیں اور ان کا پائپ بنانے کا کارخانہ ہے، ان کے گورنر حاجی غلام علی کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں۔

وہ اس سے قبل 2018 میں بھی نگران کابینہ کا حصہ رہ چکے ہیں۔ سید حامد شاہ متحدہ مجلس عمل کے دورحکومت میں جمعیت علماء اسلام سے سابق رکن اسمبلی رہ چکے ہیں اور اکرم درانی کے انتہائی قریبی ساتھی ہیں۔ اس وقت وہ جمعیت میں نہیں ہیں تاہم ذاتی تعلق کی بنیاد پر انہیں نگران کابینہ میں جگہ مل گئی ہے۔ نگران کابینہ میں شامل حاجی غفران کا تعلق صوابی سے ہے وہ 2012 سے 2018 تک پیپلز پارٹی کے سینیٹر رہے ہیں جبکہ اس وقت وہ قومی وطن پارٹی کا حصہ ہیں وہ رکن اسمبلی سردار شمعون عباسی کے سسر اور مسلم لیگ (ن) کے سابق گورنر و سابق وزیر اعلیٰ سردار مہتاب احمد خان عباسی کے سمدھی ہیں۔

جسٹس (ر) ارشاد قیصر پشاور ہائی کورٹ کی جج رہ چکی ہیں۔ وہ ارباب غلام محی الدین کی صاحبزادی ہیں جبکہ ان کے مرحوم شوہر قیصر علی چیف کمشنر انکم ٹیکس ریٹائر ہوئے تھے۔ جسٹس ارشاد قیصر فیصلوں کی قابلیت کی بنیاد پر دنیا بھر میں خود کو ثابت کر چکی ہیں اور موجودہ نگران کابینہ میں اہلیت کی بنیاد پر شامل ہوئی ہیں۔ خوش دل خان ملک کا تعلق نوشہرہ کے علاقے اکبر پورہ سے ہے۔ وہ سابق جائنٹ سیکرٹری اور ماہر تعلیم ہیں، شعبہ تعلیم سے وابستگی کے ساتھ ساتھ خوش دل خان ملک پیپلز پارٹی دور میں رحمن ملک کے ساتھ وزارت داخلہ میں بھی کام کر چکے ہیں۔ ان کے والد ملک سبز علی خان مرحوم مسلم لیگ میں تھے جبکہ خوش دل خان ملک کی رغبت پیپلز پارٹی کے ساتھ ہے۔

سید مسعود شاہ کا تعلق چارسدہ سے ہے اور وہ بطور انسپکٹر جنرل آف پولیس خیبر پختونخوا پہلی مرتبہ 1990 سے 1993 تک جبکہ دوسری مرتبہ 1994 سے 1996 تک اس عہدے پر فائض رہ چکے ہیں۔ سید مسعود شاہ کی بیٹی موجودہ نگران وزیراعلیٰ اعظم خان کے صاحبزادے سکندر اعظم کی اہلیہ ہیں اس طرح سید مسعود شاہ رشتہ میں نگران وزیراعلیٰ کے سمدھی ہیں۔

منظور آفریدی کا تعلق جمعیت علماء اسلام سے ہے اور وہ مولانا فضل الرحمن کے انتہائی قریبی ساتھیوں میں سے ہیں۔ ان کا نام 2018 کے نگران سیٹ اپ میں بھی بطور وزیر اعلیٰ زیر غور رہا تھا تا ہم بعد میں وہ پی ٹی آئی کی شدید مخالفت کی وجہ سے نگران وزیر اعلیٰ نہیں بن سکے تھے۔ منظور آفریدی کا تعلق قبائلی ضلع خیبر کے ایک سیاسی خاندان سے ہے اور وہ پی ٹی آئی کے سابق سینیٹر ایوب آفریدی، پشاور زلمی فرنچائز کے مالک جاوید آفریدی، مسلم لیگ نون کے سینیٹر مرزا خان آفریدی کے چچازاد بھائی ہیں۔

عبد العلیم قصوریہ کا تعلق ڈی آئی خان سے ہے۔ 1997 میں مسلم لیگ نون کے ٹکٹ پر رکن اسمبلی منتخب ہوئے تھے ڈیرہ سٹی کے رہائشی ہیں ان کا نام مولانا فضل الرحمن کی طرف سے آیا ہے ان کے چچا فضل کریم قصوریہ رکن اسمبلی رہے تھے۔ عبدالعلیم قصوریہ بھی سابق نگران اور صوبائی کابینہ کا حصہ رہ چکے ہیں۔ ساول نذیر ایڈووکیٹ نے تعلیم پشاور سے حاصل کی ہے اور وہ ایڈورڈز کالج پشاور میں 2004 سے 2008 تک زیر تعلیم رہے ہیں۔ ساول نذیر ایڈوکیٹ سپریم کورٹ کے وکیل ہیں جبکہ اس وقت بنوں میں پریکٹس کر رہے ہیں۔

شفیع اللہ خان پیپلز پارٹی کے سابق صوبائی صدر اور سابق وفاقی وزیر نجم الدین خان کے چچازاد بھائی ہیں اس سے قبل نجم الدین خان کے بیٹے کا نام تجویز کیا گیا تھا جنہیں بعد ازاں پارٹی ورکرز اور بعض راہنماؤں کی تنقید کے بعد ڈراپ کر دیا گیا۔ شاہد خان خٹک کا تعلق نوشہرہ سے ہے اور وہ عوامی نیشنل پارٹی کے کارکن ہیں۔ 2018 کے عام انتخابات میں عوامی نیشنل پارٹی کے ٹکٹ پر حصہ لے چکے ہیں۔ شاہد خٹک کاروباری شخصیت ہیں۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم نوشہرہ سے حاصل کی اور پھر گورنمنٹ کنٹریکٹر بنے۔ تاج محمد آفریدی کا تعلق قبائلی ضلع خیبر سے ہے اور وہ سینٹ کے رکن رہ چکے ہیں ان کے بھائی سابق رکن قومی اسمبلی الحاج شاہ جی گل آفریدی ہیں۔ ان کے دو بھتیجے گزشتہ سیٹ اپ میں ضلع خیبر سے رکن صوبائی اسمبلی رہ چکے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments